نظریاتی مملکت

نہ طے ہو زندگی کا گر نظریہ
ہو کیسے عمر بھر رہبر نظریہ
جو رستہ چلتے دائیں بائیں ڈولے
مسافر کیسے درمنزل کا کھولے
نظریاتی کچھ ایسا عزم کر لو
مخالف کو شریک بزم کر لو
مسلسل کارواں آگے بڑھے گا
حسیں دلکش سماں آگے بڑھے گا
جو باہم ہمدم و ہمراز ہونگے
جو سب کے ایک سُر میں ساز ہونگے
تو گونجیں گے محبت کے ترانے
بجیں گے ہر قدم پر شادیانے
مزہ جینے کا آئے گا سبھی کو
سرور و کیف بھائے گا سبھی کو
ترقی خیز ہر اک کام ہو گا
زمانے میں ہمارا نام ہو گا
یونہی بے سمت گر چلتے رہیں گے
تو پچھتائیں گے اور جلتے رہیں گے
چلو اک سمت میں ہو جائیں یکسو
قدم ہوں تیز تر پہلو بہ پہلو
بڑھیں ہم برق رفتاری سے آگے
چلیں ہر ایک دشواری سے آگے
ہو مقصد ایک پاکستانیوں کا
مٹا دیں گے نشاں ویرانیوں کا
بسا جب دل میں پاکستان ہو گا
سفر ہر موڑ پر آسان ہو گا
ارادے نسل نو کے اب جواں ہیں
تو باہوں میں زمین و آسماں ہیں
نظر آئے نظریاتی مملکت
یہ بن جائے نظریاتی مملکت

ای پیپر دی نیشن