نظریاتی مملکت

Mar 07, 2013

ریاض الرحمن ساغر

نہ طے ہو زندگی کا گر نظریہ
ہو کیسے عمر بھر رہبر نظریہ
جو رستہ چلتے دائیں بائیں ڈولے
مسافر کیسے درمنزل کا کھولے
نظریاتی کچھ ایسا عزم کر لو
مخالف کو شریک بزم کر لو
مسلسل کارواں آگے بڑھے گا
حسیں دلکش سماں آگے بڑھے گا
جو باہم ہمدم و ہمراز ہونگے
جو سب کے ایک سُر میں ساز ہونگے
تو گونجیں گے محبت کے ترانے
بجیں گے ہر قدم پر شادیانے
مزہ جینے کا آئے گا سبھی کو
سرور و کیف بھائے گا سبھی کو
ترقی خیز ہر اک کام ہو گا
زمانے میں ہمارا نام ہو گا
یونہی بے سمت گر چلتے رہیں گے
تو پچھتائیں گے اور جلتے رہیں گے
چلو اک سمت میں ہو جائیں یکسو
قدم ہوں تیز تر پہلو بہ پہلو
بڑھیں ہم برق رفتاری سے آگے
چلیں ہر ایک دشواری سے آگے
ہو مقصد ایک پاکستانیوں کا
مٹا دیں گے نشاں ویرانیوں کا
بسا جب دل میں پاکستان ہو گا
سفر ہر موڑ پر آسان ہو گا
ارادے نسل نو کے اب جواں ہیں
تو باہوں میں زمین و آسماں ہیں
نظر آئے نظریاتی مملکت
یہ بن جائے نظریاتی مملکت

مزیدخبریں