وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات قمرزمان کائرہ نے کہا کہ کابینہ کے ایک سوتیس اجلاس ہوئے جس میں ایک ہزار پانچ سو اکسٹھ فیصلے کئے گئے۔ ان میں سےایک ہزاردوسو ستائیس پر عملدرآمد ہوا جبکہ تین سو چونتیس پر عملدرآمد مختلف مراحل میں ہے ان کا کہنا تھاکہ گیس کمپنیوں کو نقصانات کا پچاس فیصد عبوری رلیف فراہم کرنےاورتھرڈپارٹی آڈٹ کرانے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ وفاقی کابینہ نے اسلام آباد میں لاء یونیورسٹی کےقیام کی منظوری دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلحہ امپورٹ کی اجازت دینے اور زرعی ٹیوب ویلزپر سبسڈی دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ اس موقع پر وزیر خزانہ سلیم ایچ مانڈووی والا نے کہا کہ پانچ سال قبل جب جمہوری حکومت آئی تو شرح نمو صرف ایک اعشاریہ سات فیصد تھی جو اب چاراعشاریہ تین فیصد ہے۔ جبکہ افراط زر کی شرح پچیس فیصد سے کم ہو کر سات اعشاریہ چار فیصد رہ گئی ہے۔ اسکے علاوہ کرنٹ اکائونٹ خسارہ چودہ ارب ڈالرتھا جو اب مثبت ہے پی ایس ڈی پی دو کھرب اسی ارب تھا جو آئندہ سال چارکھرب پچاس ارب تک متوقع ہے وزیر اطلاعات و نشریات نے مختلف سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جمہوری حکومت کو پاکستان ٹوٹنے کے قریب ملا تھا لیکن اب صورتحال ایسی نہیں اور توقع ہے کہ نگراں حکومت کے حوالے سے بھی اتفاق رائے ہو جائے گا۔ وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن سمیت متعدد منصوبوں کا کریڈٹ موجودہ حکومت کو جاتا ہے
وفاقی کابینہ نے اوگرا گائیڈ لائنز کے ھوالے سے کمیٹی کی سفارشات منظورکرتے ہوئے گیس کمپنیوں کے نقصانات کا پچاس فیصد اداکرنے کی منظوری دے دی ہے، جبکہ زرعی ٹیوب ویلز پر سولہ ارب روپے کی سبسڈی کی منظوری بھی دے دی گئی۔
Mar 07, 2013 | 23:14