کشمیری طلبہ پر مقدمہ کیخلاف المحمدیہ سٹوڈنٹس کا مظاہرہ، بھارتی پرچم نذر آتش

لاہور (خصوصی نامہ نگار+خصوصی رپورٹر) المحمدیہ سٹوڈنٹس پاکستان کی طرف سے بھارتی یونیورسٹی میں کشمیری طلباء پر تشدد اور بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں سے تعلق رکھنے والے طلباء کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر مظاہرہ میں شریک طلباء کی جانب سے سخت غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی ریاستی دہشت گردی کے خلاف اور کشمیری طلباء کے حق میں نعرے لگائے۔ طلباء نے پلے کارڈز، کتبے اور بینرز بھی اٹھا رکھے تھے۔ مظاہرے کے اختتام پر بھارتی پرچم بھی جلایا گیا۔ احتجاجی مظاہرہ سے ناظم انجینئر محمد حارث، علی عمران شاہین، عمر احمد و دیگر نے خطاب کیا۔ المحمدیہ سٹوڈنٹس کے ناظم انجینئر محمد حارث نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہندو انتہا پسندوں اور بھارتی فوجیوں کی طرف سے پاکستان کی فتح کا جشن منانے والے کشمیری طلباء پر تشدد‘ انہیں یونیورسٹی سے نکالے جانے اور بغاوت کا مقدمہ درج کرنے سے بھارت کے نام نہاد سیکولرازم کا پول ایک بار پھر کھل گیا ہے۔ بھارت نے پاکستان کے وجود کو کبھی دل سے تسلیم نہیں کیا۔ اس اقدام سے بھارت سے دوستی کا ایجنڈا پروان چڑھانے کی کوششیں کرنے والوں کی آنکھیں کھل جانی چاہئیں۔مقبوضہ کشمیر میں پاکستانی ٹیم کی جیت کی خوشی منانے والے مظلوم کشمیری نوجوانوں پر بھارتی غاصب فوجیوں کی جانب سے وحشیانہ تشدد اور نہتے کشمیری نوجوانوں کو ذبح کرنے کے دلخراش واقعہ کی مذمت کرنے کیلئے یوتھ فورم فارکشمیر کے زیر اہتمام احتجاجی جلسہ گلبرگ  میں زیر صدارت چیف آرگنائزر طارق احسان غوری  ہوا۔ اس موقع پر انہوں  نے کہا کہ ہم مقبوضہ کشمیر میں بھاری غاصب فوجیوں کی وحشیانہ کارروائیوں اور مظلوم کشمیریوں کو ذبح کرنے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔  احتجاجی جلسہ سے یوتھ فورم فار کشمیر کے کنوئینرز اساور ندیم،زنیب دلشاد ایڈووکیٹ، اجالا شفیق، علامہ حسین احمد اعوان، پیر محمد صادق ، احسن چٹھہ ایڈووکیٹ اور مولانا پیر شہوار عثمانی نے بھی خطاب کیا۔

ای پیپر دی نیشن