بغداد ( بی بی سی + آئی این پی ) عراقی سکیورٹی حکام کے مطابق بغداد کے جنوب میں واقع شہر حلہ کے باہر ایک پولیس چوکی پر خود کش ٹرک بم حملے میں 20 پولیس اہلکاروں سمیت 60 ہلاک ہوگئے ۔داعش نے ذمہ داری قبول کر لی ۔ ہلاک ہونے والوں میں 39 عام شہری جبکہ باقی پولیس اہلکار تھے۔ دھماکے میں درجنوں زخمی بھی ہوئے ہیں۔ہلاکتیں بڑھنے کا خدشہ ہے ۔ یہ حملہ دوپہر کے وقت ہوا جب چیک پوسٹ پر متعددکاریں تھیں۔ داعش کی حمایت یافتہ نیوز ایجنسی اعماق کی ویب سائٹ پر دولتِ اسلامیہ سے منسوب ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حملہ اس نے کیا ہے۔خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ٹرک بم کے ذریعے کیے جانے والے ایک فدائی حملے میں حلہ شہر میں داخل ہونے والے راستے پر موجود بیبیلون کے کھنڈرات کے چیک پوائنٹ کو نشانہ بنایا گیا جس میں درجنوں ہلاک اور زخمی ہوئے۔‘داعش نے بمبار کا نام ابو الاسلام انصاری بتایا ہے ۔ ادھر داعش مخالف اتحاد کی سرگرمیوں سے متعلق امریکہ کے خصوصی ایلچی بریٹ میک گرک نے اعلان کیا ہے کہ عراق کے شہر موصل کو دہشت گردوں سے آزاد کرانے کے لیے فوجی آپریشن شروع کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے موصل اور شامی شہر رقہ کے درمیان راستہ بند کر دیا گیا۔ بریٹ میک گرک کے مطابق یہ آپریشن مشکل ہوگا لیکن اس کی اچھی منصوبہ بندی کی گئی ہے، آپریشن میں مختلف قسم کے عراقی دستے شریک ہیں۔ عراق کی فوج نے صوبہ الانبار کے شہر رمادی کے مشرقی علاقے میں آپریشن کر کے متعدد دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا ہے۔ میڈیا کی رپورٹ کے مطابق الانبار کے آپریشنل کمانڈر اسماعیل حلاوی نے کہا کہ دہشت گرد گروہ داعش کے پندرہ عناصر رمادی کے مشرقی علاقے پر حملے کا ارادہ رکھتے تھے جن کو عراقی فوجیوں نے ہلاک کر دیا۔ کبیسہ میں دہشت گرد گروہ داعش کے ٹھکانوں پر شدید بمباری کے بعد اس گروہ کے زیادہ تر عناصر صوبہ الانبار کے شہر ہیت کی جانب فرار ہو گئے ہیں جبکہ عراق کی عوامی رضاکار فورس کے ترجمان محمد شبر نے کہا ہے کہ عوامی رضاکار فورس کے اہلکاروں نے جنوبی فلوجہ میں واقع الثرثار اور النعیمیہ نامی علاقوں میں دہشت گرد گروہ داعش کے وسیع حملوں کو ناکام بنا دیا۔ اس دوران عراق کے تین فوجی جاں بحق اور سترہ زخمی ہوئے ہیں۔