لکھنئو (نیوز ڈیسک) بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر مظفر نگر میں 2013 کے بدترین مسلم کش فسادات کے حوالے سے جوڈیشل کمشن کی رپورٹ یو پی اسمبلی میں گزشتہ روز پیش کر دی گئی۔ جسٹس وشنو ساہے پر مشتمل کمشن نے کچھ عرصے پہلے فسادات کی تحقیقات مکمل کی تھیں۔ رپورٹ میں فسادات کا ملبہ مقامی انتظامیہ پر ڈال دیا گیا جب کہ اکھلیش یادیو کی ریاستی حکومت، بی جے پی آر ایس ایس، بجرنگ دل کے لیڈروں اور من موہن سنگھ کی سرکار کو واضح طور پر کلین چٹ دے دی گئی۔ رپورٹ میں لکھا ہے کہ مظفر نگر کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کوشال راج شرما نے ایس ایس سبہاش چنددوبے اور انٹیلی جنس انسپکٹر پربال پرتاب سنگھ فسادات بھڑک اٹھنے کے ذمہ دار ہیں ان سرکاری افسروں نے اپنے فرائض ذمہ داری سے ادا نہیں کئے جس کی وجہ سے مظفر نگر میں فسادات قابو سے باہر ہو گئے۔ رپورٹ کے مطابق بی جے پی کے متنازع رہنما سنگیت سوم کا بھی لوگوں کے درمیان نفرت کی آگ بھڑکانے اور مہا پنچایت جس میں مسلمانوں پر حملوں کا فیصلہ کیا گیا تھا کے انعقاد کے ذمہ دار تھے۔ سنگیت سوم نے یوٹیوب پر ہندوئوں کو بھڑکانے کے لئے جعلی ویڈیو اپ لوڈ کرائی اسے پھیلایا جس میں مسلمانوں کو تشدد کرتے دکھایا گیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق سنگین سوم مظفر نگر فسادات کے 2 مقدمات میں مرکزی ملزم اور ضمانت پر آزاد گھوم رہا ہے۔ واضح رہے کہ 2013 میں مظفر نگر میں بھڑکائے گئے فسادات میں ساڑھے 3 سو سے زائد مسلمانوں کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا انتہا پسند بلوائیوں نے ان کے گھروں کو تباہ برباد کیا قیمتی اشیا لوٹ لیں عورتوں بچیوں کو مجرمانہ حملوں کا شکار بنایا گیا مسلمانوں پر حملوں میں اعلی ذات کے جاٹ ملوث تھے۔ سینکڑوں مسلمانوں کو عورتوں سمیت کئی ماہ امدادی کیمپوں میں گزارنے پڑے جب کہ حکومتی اعدادوشمار کے مطابق صرف 60 افراد ان فسادات کی نذر ہوئے جن میں اکثر مسلمان تھے۔
مظفر نگر فسادات جوڈیشنل کمشن رپورٹ میں حکومت ہندو جماعتوں کو کلین چٹ مل گئی
Mar 07, 2016