اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اگر پاکستانی کرکٹ ٹیم کی T-20 ورلڈ کپ کیلئے سکیورٹی کلیئرنس نہ ہو تو ہمیں ٹیم بھارت نہیں بھیجنی چاہئے‘ ہماری کرکٹ ٹیم کو ہماچل پردیش کے وزیراعلیٰ کی دھمکی کے بعد دھرم شالہ میں میچ نہیں کھیلنا چاہئے لیکن اگر ہماری ٹیم دھرم شالہ گئی تو میں بھی وہاں جائوں گا۔ بھارت میں سیاستدان سیاست چمکا کر نفرت پھیلا رہے ہیں‘ ایم کیو ایم کے ’’را‘‘ سے فنڈز لینے کے حوالے سے مصطفی کمال کے بیان کی جوڈیشل انکوائری ہونی چاہئے‘ اس کے لئے جوڈیشل کمشن بنایا جائے‘ ایم کیو ایم کے بھارت سے روابط کی تحقیقات کرنا حکومت کا کام ہے۔ بنی گالہ میں پارٹی کے اعلیٰ سطح کے اجلاس سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پنجاب میں نیب جائے گی تو وہ اس کرپشن کی تحقیقات تو کرے گی جس میں لاہور میں سڑک کی تعمیر پر فی کلو میٹر خرچہ 211کروڑ روپے جبکہ سڑک کے اتنے ہی حصے کا پشاور میں خرچہ 82کروڑ روپے ہے۔ حکومت پنجاب نے ایک ہی کمپنی بناکر اسے سارے ٹھیکے دئیے ہیں۔ مسلم لیگ کی حکومت اور اپوزیشن نے مل کر اپنا چیئرمین نیب لگایا تھا لیکن اب وہ پنجاب میں نیب کو قبول نہیں کر رہے۔ عمران خان نے کہا کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین منی لانڈرنگ میں بھی ملوث ہیں۔ وہ برطانیہ میں بیٹھ کر پاکستان کیلئے فیصلے کرتے ہیں۔ کراچی ملک کا واحد شہر ہے جس میں لوگ سیاسی طور پر زیادہ باشعور ہیں۔ ایم کیو ایم کے سب سے زیادہ قابل بھروسہ آدمی نے ہی ان پر الزامات لگائے ہیں اس لئے ان کی تحقیقات ہونی چاہئے۔ ایم کیو ایم پر را سے فنڈز لینے کا معاملہ قومی نوعیت کا معاملہ ہے۔ عمران خان نے کہا حکومت اور اپوزیشن نے چن کر اپنا چیئرمین نیب نے بنایا ہے‘ وہی ان سے ہضم نہیں ہو رہا تو آزاد نیب کو کیسے ہضم کریں گے۔ ایم کیو ایم ’’را‘‘ سے فنڈ لینے کے الزامات کی تحقیقات ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ الطاف حسین نے کراچی میں خوف کا ماحول پیدا کیا اور مافیا سٹائل کی تنظیم بنائی۔ الطاف حسین لندن میں بیٹھ کر فیصلہ کرتے ہیں کس نے جینا ہے اور کس نے مرنا ہے‘ یہاں کی حکومتوں کی کمزوری ہے وہ اپنی حکومت بچانے کے لئے الطاف حسین سے اتحاد کر لیتی ہیں۔ ہماچل پردیش کے وزیراعلیٰ کا بیان مناسب نہیں اگر سکیورٹی خدشات ہیں تو پاکستانی ٹیم کو دھرم شالہ میں کرکٹ نہیں کھلنی چاہئے۔ اپنے ٹویٹ میں عمران خان نے کہا ہے کہ ہماری مہم نے حکومت کو گرین پاکستان پراجیکٹ لانے پر مجوبر کیا ہے۔ تحریک انصاف نے ماحولیات کے معاملے پر شعور اجاگر کیا ہے۔ ہم اچھے کاموں کی حوصلہ افزائی کرتے رہیں گے‘ حکومت کو اسی طرح اچھے کاموں کیلئے مجبور کرتے رہیں گے۔نجی ٹی وی سے انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ پاکستان پر دو بڑے عذاب کرپشن اور ٹیکس چوری ہے‘ تحریک انصاف کے علاوہ سب کے مفادات ایک ہیں ،کوئی نہیں چاہتا کہ کسی قسم کا احتساب ہو‘ حکمرانوں نے دھاندلی نہ روکی تو انکے بچوں کو بھی غلامی کرنی پڑے گی۔ الیکشن کے دوران بے ضابطگیاں دھاندلی کا دوسرا نام ہے۔ الیکٹورل پراسس ٹھیک نہیں ہوا کسی کو سزا نہ ہوئی تو انصاف کیسے ملے گا۔ مسلم لیگ (ن) نے این اے122میں دونوں مرتبہ دھاندلی کرائی۔ سٹیٹس کو نے نطام کو جکڑ رکھا ہے، اسے توڑنے کی ضرورت ہے۔ تمام منصوبے لاگت سے زیادہ میں بن رہے ہیں۔ پنجاب میں دہشت گردوں کا پیچھا کرنا چاہئے۔ نوازشریف کیخلاف 12اہم کیسز کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔ جب نیب کا چیئرمین خود بنائیں گے تو وہ کیسے انہیں پکڑے گا۔ پنجاب میں پبلک اکائونٹس کمیٹی کو چلنے نہیں دیا جاتا۔ رائیونڈعوام کے ٹیکس کے پیسوں سے چل رہا ہے۔ عوام پر ٹیکس لگ رہے ہیں پیسے والے ٹیکس ادا نہیں کر رہے۔ بیروزگاری سب سے زیادہ ہے، نواز شریف کے دور میں حکومت نے ڈھائی سال میں 6کھرب قرضہ لیا۔ کسان بُرے حال میں ہیں، 2007ء تک پاکستان کا کل قرضہ 5 ہزار ارب روپے تھا۔ جس طرح قرضہ لے رہے ہیں ان کو پتہ ہے کہ واپس نہیں کرسکتے ۔ آئی ایم ایف کے کہنے پر سیلز ٹیکس اور نجکاری کرتے ہیں۔ مصطفی کمال نے جو بھی کہا وہ تحریک انصاف پہلے سے کہہ رہی ہے، اسکی باتوں کو سنجیدہ لینا چاہئے۔ ایم کیو ایم پر ’’را‘‘ سے تعلق کا الزام معمولی نہیں ہے۔ بھارت میں کانفرنس میں قائد ایم کیو ایم کی تصاویر لگی تھیں، پوچھنے پر بھارتی صحافیوں نے بتایا کہ قائد ایم کیو ایم کی تصاویر ’’را‘‘ نے لگوائیں ۔ وہاں الطاف حسین نے تقریر کی تھی کہ پاکستان کا بننا برصغیر کا سب سے بڑا جرم ہے ۔ سب کو پتہ ہے کہ قائد ایم کیو ایم ’’را‘‘ سے پیسے لیتا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ حیران ہوں کہ ابھی تک چودھری نثار کو ایم کیو ایم کیخلاف انکوائری کیلئے ثبوت چاہئے۔ صرف اپنی حکومت کو بچانے کیلئے ریاست کو کمزور کیا جا رہا ہے۔ عمران خان کی زیرصدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں چاروں صوبوں سے پارٹی کی مرکزی قیادت نے شرکت کی۔ اجلاس نے سابق ناظم کراچی مصطفی کمال کی پریس کانفرنس کی روشنی میں تحقیقات کے حوالے سے حکومتی سردمہری کو تشویش کا باعث قرار دیتے ہوئے کہاکہ وقت آگیا ہے کہ مصطفی کمال کی گفتگو کے مندرجات کی بااختیار عدالتی کمشن سے جامع تحقیقات کرائی جائیں۔ اس سلسلے میں اجلاس نے قوم کو مزید حقائق سے لاعلم رکھنے پر وفاقی حکومت کے اصرار کو بلاجواز قرار دیا۔ اجلاس نے پارٹی کی رکنیت سازی مہم اور انٹرا پارٹی الیکشن کے حوالے سے امور پر بھی غور کیا اور قرار دیا کہ انٹرا پارٹی الیکشن کیلئے قائم کردہ چار رکن کمشن کو پارٹی الیکشن کمشن سے رابطہ مزید مستحکم اور فعال بنانے چاہئیں۔
حکومت اور اپوزیشن سے اپنا چنا ہوا چیئر مین ہضم نہیں ہورہا آزاد نیب کیسے برداشت ہو گا:عمران
Mar 07, 2016