لاہور (خبر نگار+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ احتساب سے خوف زدہ نہیں ہیں، گزشتہ کئی سال سے مسلم لیگ (ن) کا احتساب ہو رہا ہے، نیب کا موجودہ ڈھانچہ پرویز مشرف نے نوازشریف سے انتقام لینے کیلئے قائم کیا، نیب کی کارروائی سے نہ ماضی میں مجرم ثابت ہوئے، نہ آئندہ ہوں گے، عمران خان نے خیبر پی کے کے احتساب ادارے کے سربراہ کی چھٹی کرائی تو ان کی دم پر کس نے پائوں رکھا تھا، وزیراعظم نواز شریف کی ایک ایک پائی ڈیکلیئرڈ ہے، الزام لگانے والوں کو پہلے سوچ لینا چاہئے۔ مصطفی کمال کے پاس شواہد ہیں تو وزیر داخلہ کی بنائی گئی کمیٹی میں انہیں پیش ہونا چاہئے، دنیا کے ہر ملک میں جا کر کھیلنا چاہتے ہیں بھارتی حکومت تحفظ کی یقین دہانی کرائے تو پاکستانی ٹیم بھارت جانے کو تیار ہے۔ مقامی ہوٹل میں ایڈورٹائزنگ بکنگ سنٹر ایسوسی ایشن (اے بی سی اے) کے منتخب ارکان کی حلف وفاداری کی تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ پنجاب اسمبلی سے پاس ہونے والا حقوق نسواں بل پنجاب میں ہی نافذ العمل ہے خیبر پی کے یا اٹک سے آگے رہنے والوں کو ڈیرہ اسماعیل خان کے لوگوں کو اس سے خوف زدہ نہیں ہونا چاہئے۔ ہم احتساب سے خوفزدہ نہیں مسلم لیگ کا احتساب بے نظیر اور مشرف دور میں بھی کیا گیا جس سے انہیں کچھ حاصل نہ ہوا۔ 2005ء میں ہونے والے میثاق جمہوریت میں بھی احتساب کی شقیں شامل کی گئی تھیں موجودہ نیب کے قوانین نواز شریف سے انتقام لینے کے لئے پرویز مشرف نے بنائے اور ان قوانین کو استعمال کرنے کے لئے ایک مشرف لیگ بھی بنائی۔ اس وقت جو احتساب سے ڈر رہے تھے انہوں نے مسلم لیگ (ن) کو چھوڑ کر پرویز مشرف کو جوائن کر لیا تھا۔ ہمارا احتساب کئی سال سے ہوتا آ رہا ہے۔ ہم نیب کے قوانین درست اور بہتر کریں گے تاکہ کسی کی پگڑی نہ اچھالی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ 1999ء میں جب ہماری حکومت ختم کی گئی تو اس وقت کے کراچی کے حالات سب کے سامنے ہیں۔ شاہد حامد، حکیم سعید اور سید صلاح الدین جیسی نامور شخصیات کی زندگیاں چھینی گئیں۔ قاتلوں کی گرفتاری کے لئے جب تفتیش شروع کی گئی تو اس کے نتیجے میں سندھ سے مسلم لیگ(ن) کو اپنی حکومت کی قربانی دینا پڑی تاہم پرویز مشرف نے دوبارہ ان لوگوں کو حکومت دے کر مضبوط کیا اور ان کے دائیں کراچی کے وہ نمائندے اور ان کے بائیں عمران خان کھڑے ہوتے تھے جو ان کی ریفرنڈم مہم کی حمایت کر رہے تھے لہذا مجرموں کا ساتھ دینے پر پرویز مشرف اور عمران خان سے بھی تفتیش ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے بتایا کہ 2004ء میں بھارت جانے پر پتہ چلا کہ وہاں تصویریں ’’را ‘‘ نے لگوائی ہیں ان سے بھی پوچھا جائے کہ انہوں نے 12سال اس بات کو کیوں چھپائے رکھا۔ انہوں نے حسین نواز کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ برطانیہ میں کوئی بھی شخص غیر قانونی کاروبار نہیں کر سکتا۔ برطانیہ نے تو کوئی الزام نہیں لگایا تاہم پاکستان میں سیاسی الزامات لگتے رہتے ہیں۔ دنیا کے ہر ملک میں جا کر کھیلنا چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ دنیا کے لوگ بھی یہاں آکر کھیلیں تا کہ ہمارے کھیل کے میدان بھی آباد ہوں۔ بھارت ہمیں سکیورٹی کی یقین دہانی کرائے تو ہم ٹیم بھارت بھیجنے کو تیار ہیں۔ جس طرح پاکستانی کھلے دل کا مظاہرہ کرتے ہیں ایسے ہی بھارت کو بھی کھلے دل کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ قبل ازیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ آپ لوگ نبی کریمﷺ کی تعلیمات کے مطابق کام کر رہے ہیں کیونکہ آپ گھر کے نزدیک سہولت دے رہے ہیں لوگوں کو زحمت سے بچاتے ہیں، اپنے بچوں کے لئے رزق حلال کماتے ہیں۔ نبی اکرمؐ پورے عالم کے لئے رحمت بن کر آئے تھے، ہم سب کے لئے ضروری ہے کہ اپنا جائزہ لیں اور سوچیں کہ ہمارے اعمال سے لوگ پریشان تو نہیں۔ نبی کریمﷺ نے صحابہ کرامؓ کو حسن سلوک کی تعلیم دی، قتل و غارت گری کے راستے جہنم کی آگ خریدنے کے مترادف ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب نے خود تسلیم کیا ہے کہ نظام میں خامیاں ہیں کچھ ثابت ہونے تک پگڑی نہیں اچھالنی چاہئے۔ پرویز رشید نے کہا کہ پرویز مشرف اور عمران خان ایم کیو ایم کے ساتھ ’’پارٹنر ان کرائمز‘‘ ہیں۔ ایم کیو ایم کے ساتھ مشرف اور عمران خان کیخلاف بھی تحقیقات ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ شاہد حامد‘ حکیم سعید اور صحافی صلاح الدین کو زندگی سے محروم کر دیا گیا، ہم نے تو ایم کیو ایم کو حکومت سے نکال دیا تھا مگر بعد میں مشرف ایم کیو ایم کو واپس لائے۔ عمران خان اس وقت پرویز مشرف کے ساتھ تھے۔ پرویز مشرف نے ایم کیو ایم اور عمران خان کو دایاں اور بایاں بازو بنا لیا۔ عمران نے بتایا کہ 2004ء میں انہیں بتایا گیا کہ بھارت میں کانفرنس کے دوران ’’را‘‘ نے الطاف کی تصویریں لگوائیں، انہیں اب 12 سال بعد یہ بات کیوں یاد آئی، اس طرح وہ بھی ’’پارٹنر ان کرائم‘‘ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جرم یا اگر ہم سے غلطی ہوئی ہوتی تو مشرف ہمیں کبھی نہ چھوڑتے۔ اداروں کو درست کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ چودھری نثار نے مصطفی کمال کے الزامات پر تفصیلی بات کی ہے۔ جب ہماری حکومت کو 99ء میں ختم کیا گیا تو کراچی میں بڑے بڑے لوگوں کو زندگی سے محروم کر دیا گیا۔ بھارت کی حکومت یقین دلائے پاکستان ٹیم وہاں پر محفوظ ہو گی۔ ہمارے کھلاڑیوں کے تحفظ کی یقین دہانی بھارتی حکومت کو کرانا ہو گی۔ بھارتی حکومت اعلیٰ ترین سطح پر یقین دلائے کہ ہمارے کھلاڑیوں سے کوئی بدتمیزی نہیں ہو گی اگر بھارت میں پاکستان جیسی سپورٹس مین سپرٹ ہے تو ہماری ٹیم ضرور جائے گی۔ ہمارا احتساب تو پچھلے 20 سال سے ہوتا چلا آ رہا ہے۔ خیبر پی کے میں نیب کے قوانین کو عمران خان نے تبدیل کیا یا نہیں۔ عمران خان نے قوانین ہی نہیں بدلے صوبے میں نیب کے سربراہ کی چھٹی کرا دی۔ نوازشریف کی ایک ایک پائی پاکستان میں ڈکلیئر ہوئی ہے۔ ہمارے کھلاڑیوں کے تحفظ کی یقین دہانی بھارتی حکومت کو کرانا ہو گی‘ بھارتی حکومت اعلیٰ ترین سطح سے یقین دلائے کہ ہمارے کھلاڑیوں سے کوئی بدتمیزی نہیں ہو گی۔ سکیورٹی کے اطمینان تک کرکٹ ٹیم بھارت نہیں جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ مصطفی کمال اور سرفراز مرچنٹ کے پاس کوئی ثبوت ہیں تو وہ یہ بنائی جانے والی کمیٹی کو پیش کریں۔ انہوں نے کہاکہ اٹک کے دوسری طرف رہنے والوں کو خواتین پر تشدد کیخلاف بل سے کوئی نقصان نہیں۔دی نیشن کے مطابق پرویزرشید نے حکومت کے اس عزم کو دہرایا کہ وہ احتساب کا موجودہ طریقہ کار تبدیل کرنا چاہتی ہے اس میں بہت سی خامیاں ہیں جنہیں ٹھیک کرنا ضروری ہے۔