اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں) پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے فوجی عدالتوں میں ایک سال کی توسیع کیلئے9 نکاتی تجاویز پیش کردیں۔ فوجی عدالتوں کے معاملے پر اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے حکومت کو مندرجہ ذیل تجاویز پیش کیں۔1۔ فوجی عدالتوں میں ملٹری افسر کے ساتھ سربراہ سیشن جج یا ایڈیشنل سیشن جج ہونا چاہیے۔2۔ سیشن جج یا ایڈیشنل سیشن جج کو متعلقہ چیف جسٹس نامزد کریں گے۔3۔ فوجی عدالتوں کو ایک سال کے لیے توسیع دی جائے۔4۔ آرٹیکل 199 کے تحت فوجی عدالتوں کے فیصلوں پر ہائی کورٹ کو نظرثانی کا اختیار ہوگا۔5۔ ہائی کورٹ 60 روز میں کیس کا فیصلہ سنانے کی پابند ہونی چاہئیں۔ 6۔ گرفتار افراد کو 24 گھنٹے میں عدالت میں پیش کیا جائے۔7۔ ملزم کو کن الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا یہ بھی 24 گھنٹے میں بتایا جائے۔8۔ ملزم کو منصفانہ ٹرائل کے لیے پسند کا وکیل کرنے کا حق دیا جائے گا۔ اور 9۔ ملزم پر قانون شہادت 1984 کی شقوں کا اطلاق ہوگا۔ آصف زرداری کا کہنا تھا کہ ہم نے فوجی عدالتوں سے متعلق وضاحت کے لیے تجاویز تیار کی ہیں جس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم فوجی عدالتوں کے مخالف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتوں کا قانون سیاستدانوں کے خلاف استعمال نہ ہونے کی ضمانت ممکن نہیں، ڈاکٹر عاصم پر بھی دہشت گردی کے مقدمات بنائے گئے، فوجی عدالتوں کے حوالے سے قانون سیاستدانوں کیخلاف استعمال ہوسکتا ہے۔ سندھ کے لیے رینجرز کا قانون بھی دوسرے صوبوں سے کچھ الگ ہے اور سندھ میں رینجرز کو دوسرے صوبوں سے مختلف اختیارات دیئے گئے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین نے کہا کہ پاکستانی قوم، افواج اور ہم ایک ہیں، اتحاد کے ساتھ دہشت گردوں کا مقابلہ کریں گے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی دہشت گردوں کے خلاف لڑی اور لڑتی رہے گی۔ ملک کے مستقل وزیر خارجہ کی تقرری سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ میں نے 40 سال میں ایسی حکومت نہیں دیکھی جس میں وزیر خارجہ نہ ہو، وزیر اعظم نواز شریف کو ڈر ہے کہ کوئی وزیر خارجہ بن گیا تو وہ مقبول ہوجائے گا۔ نیشنل ایکشن پلان کے فنڈز کے حوالے سے سابق صدر نے کہا کہ لاہور میں ملتان روڈ 3 بار بن کر ٹوٹ گئی، اس کے لیے حکومت کے پاس پیسے آجاتے ہیں لیکن نیشنل ایکشن پلان پر لگانے کے لیے حکومت کے پاس پیسے نہیں، آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ہم فوجی عدالتوں کی مخالفت نہیں کررہے بلکہ ایک سال کی توسیع کی تجویز دے رہے ہیں۔ آصف زرداری نے کہا کہ فوجی عدالتوں سے متعلق معاملے کو پارلیمنٹ میں لے جائیں گے، حکومت کو 9 نکاتی تجاویز پیش کی جائیں گی، اپنی تجاویز میں پیپلزپارٹی نے فوجی عدالتوں میں ایک سال توسیع کی تجویز دی ہے۔ آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی نے فوجی عدالتوں کی مخالفت نہیں کی بلکہ حکومت کو 9 نکاتی تجاویز پیش کی ہیں، فوج ہو یا حکومت ہمارے دروازے مذاکرات کیلئے کھلے ہیں۔ علاوہ ازیں سابق صدر آصف علی زرداری سے امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل کی ملاقات ہوئی، ملاقات میں پاک امریکہ تعلقات اور خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا، ملاقات میں چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو، سینیٹر اعتزاز احسن اور شیری رحمان بھی شریک تھے۔ اس موقع پر امریکی سفارتکار نے پاکستانی عوام کیلئے نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا۔ علاوہ ازیں آصف زرداری سے پی پی رہنما اعتزاز احسن نے بھی ملاقات کی جس میں فوجی عدالتوں کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ آصف زرداری نے کہا ہے کہ ہم فوجی عدالتوں کی مخالفت نہیں کررہے بلکہ ایک سال کی توسیع کی تجویز دے رہے ہیں۔ پیپلزپارٹی دہشت گردوں کے خلاف جنگ لڑتی رہے گی، دہشت گردی کیخلاف ہم فوج کیساتھ ہیں، غیر ریاستی عناصر ملک کے لیے نقصان دہ ہیں، ہم ان سے لڑنے کے لیے تیار ہیں لیکن قانون ایسا ہو جس میں دہشت گردی کی بھی تعریف ہوسکے، فوج ہو یا حکومت ہمارے دروازے مذاکرات کے لیے کھلے ہیں، اگر سیاسی جماعتیں سمجھتی ہیں کہ ہماری تجاویز نامناسب ہیں تو مذاکرات کیلئے تیار ہیں، پہلے دہشت گردی کیلئے جیٹ بلیک کی اصطلاح تھی لیکن اس میں ڈاکٹر عاصم کو پکڑا گیا۔ امید کرتے ہیں کہ فوجی عدالتوں کا سیاستدانوں کیخلاف استعمال نہیں ہو گا۔ آصف زرداری نے کہا کہ میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ قانون ایسا ہو جس میں دہشت گردی کی بھی تعریف آجائے، ہم نے ہمیشہ ملک کا قانون بنایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارا کام فوج کی دل شکنی کرنا نہیں بلکہ دہشتگردوں کا مقابلہ کرنا ہے۔ نیشنل ایکشن پلان ناکام ہوا ہے تو دوستوں کی مدد سے اسے کامیاب بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ہمیشہ کیلئے قانون بنانا ہے جس میں دہشتگردی کی تعریف اور تشریح بھی آجائے۔
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ صباح نیوز) وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کی تجاویز موصول ہو گئی ہیں ہم کھلے دل کے ساتھ تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کرکے فیصلہ کریں گے۔ دہشت گردی کے مکمل خاتمے کیلئے قوم متحد ہے۔ وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فوجی عدالتوں کی توسیع میں اتفاق رائے موجود ہے۔ تمام سیاسی جماعتوں نے کہا تھا کہ اسمبلی کا اجلاس فوری بلایا جائے۔ انہوں نے تصدیق کی ہے کہ پیپلز پارٹی کے تجاویز موصول ہو گئی ہیں، پیپلز پارٹی نے ایک سال کی توسیع کی تجویز دی ہے ان تجاویز کا جائزہ لیا جائے گا۔ وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پوری قوم متحد ہے جبکہ فوجی عدالتوں کی توسیع پر اتفاق رائے موجود ہے، پیپلز پارٹی نے ایک سال توسیع کی تجویز دی ہے، پہلے اکیلے فیصلہ کیا اور نہ ہی اب کریں گے، فوجی عدالتوں کے معاملے پر مزید مشاورت بھی کریں گے، اسحاق ڈار نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے بھی مشاورت کی بات کی ہے، کوئی حتمی بات نہیں کی گئی، نیشنل ایکشن پلان پر 20 مختلف شعبوں میں پیشرفت ہوئی۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ اس حوالے سے سپیکر سے کل بدھ کو قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی درخواست کی ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اجلاس میں تمام پارلیمانی جماعتوں کے رہنمائوں کو مدعو کرنے کا کہا گیا ہے۔ اجلاس میں پیپلز پارٹی کی بھیجی گئی تجاویز پر غور کیا جائے گا۔ پیپلز پارٹی کی تجاویز کو سیاسی جماعتوں کو بھی بھیجا گیا ہے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر قانون و انصاف زاہد حامد نے کہا کہ فوجی عدالتوں کے ڈرافٹ پر 28 فروری کو اتفاق رائے ہوگیا تھا تاہم سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے جائزہ لیں گے۔ کوشش ہے کہ فوجی عدالتوں کے معاملہ پر مکمل اتفاق رائے ہوجائے۔