کویت سٹی (محمددلاورچودھری) وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے پاکستان ترقی کی طرف بڑھ رہا ہے، 2013ء میں حکومت سنبھالی تو اس وقت بہت سے چیلنجز درپیش تھے۔ ان میں لوڈشیڈنگ، دہشت گردی اور گرتا ہوا معاشی گراف سرفہرست ہیں لیکن 2013ء سے 2017ء تک پاکستان بہت آگے بڑھ چکا ہے اور ترقی کر چکا ہے۔ یہاں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا میں 26 سال بعد کویت آیا ہوں، 1997ء میں جب کویت کا دورہ کیا تھا تو کویت پر عراقی جارحیت مسلط تھی۔ اس وقت پاکستان نے عملی طور پر کویت کا ساتھ دیا، اس وقت امیر کویت نے اسے بہت سراہا اور دونوں ممالک کے تعلقات انتہائی گہرے ہو گئے لیکن ہماری حکومت جانے کے بعد پالیسیوں کا تسلسل جاری نہ رہا اور نوبت پاکستانیوں کیلئے کمپنی ویزوں کی بندش تک پہنچ گئی، انہوں نے کہا آج (منگل کو) کویتی امیر اور وزیراعظم کے ساتھ ملاقاتوں میں پاکستانیوں کیلئے ویزوں کی بندش کا معاملہ بھرپور طریقہ سے اٹھائیں گے۔ انہوں نے کہا 1991ء میں ترقی کا جو منصوبہ بنایا تھا اس پر عمل ہوتا تو پاکستان آج ایشین ٹائیگر ہوتا۔ وزیراعظم نے کہا 2013ء میں جب حکومت سنبھالی تو 16 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہوتی تھی جگہ جگہ احتجاج ہوتے ٹائر جلائے جاتے۔ بجلی کے دفاتر کو آگ لگائی جاتی۔ آج 2017ء میں لوڈشیڈنگ نہ ہونے کے برابر رہ گئی۔ بجلی کے کارخانے انتہائی تیزی کے ساتھ لگائے جا رہے ہیں۔ پاکستان کو اندھیروں میں دھکیلنے والوں سے پوچھا جانا چاہیے اگر ہمارے دور میں لوڈشیڈنگ انتہائی کم ہوسکتی ہے تو ایسا پہلے بھی ہو سکتا تھا لیکن مجرمانہ غفلت کی وجہ سے یہ حالات پیدا ہوئے۔ وزیراعظم نے کہا تربیلا، منگلا سے بڑے بھاشا ڈیم منصوبے پر کام جاری ہے داسو ڈیم بھی بن رہا ہے۔ دونوں ڈیم 9 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا میں چاہتا ہوں نہ صرف بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم ہو بلکہ یہ سستی بھی ملے تاکہ پاکستان کی صنعت ترقی کرے برآمدات بڑھیں، کاشتکار بھی ترقی کرے اور گھریلو صارفین بھی بجلی کے بل دیکھ کر غصے میں نہ آئیں۔ وزیراعظم نے کہا 2018ء تک 10 ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم میں آئے گی اور 2013ء والی بجلی سے بھی سستی ملے گی۔ اس کے علاوہ ہم 30 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کے منصوبے پر بھی کام کر رہے ہیں کیونکہ ہم چاہتے ہیں پاکستان آگے بڑھتا رہے۔ 2018ء میں کون جیتے گا اور کون ہارے گا اللہ جانتا ہے لیکن پاکستان کو آگے بڑھتے رہنا چاہیے۔ اس کے علاوہ ہم کوئلہ سے بھی بجلی پیدا کر رہے ہیں۔ 56 سال میں پہلی بار تھر کا کوئلہ استعمال کیا جارہا ہے اس سے آئندہ چند برسوں تک باہر سے کوئلہ منگوانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ اپنے کوئلہ سے پاور پلانٹ لگیں گے اور بجلی مزید سستی ہوگی۔ وزیراعظم نے کہا کوئی بھی اچھا کام کریں تنقید کرنے والے کوئی نہ کوئی بہانہ ڈھونڈ لیتے ہیں، پہلے کہتے ہیں میچ لاہور میں ہونا چاہئے اور پھر کہتے ہیں نہیں ہونا چاہئے۔ میں نے کہا میچ لاہور میں ہونا چاہئے اور ہوا اور دہشت گردوں کو شکست ہوئی۔ وزیراعظم نے کہا دہشت گردوں کی کمر توڑ دی ہے‘ سر بھی کچل دینگے۔ ہمیں اندازہ تھا بچے کھچے دہشت گرد کہیں نہ کہیں سر اٹھا سکتے ہیں۔ ان شاء اللہ دہشت گردی مکمل ختم کردینگے۔ پرامن پاکستان ہمارا عزم ہے۔ وزیراعظم نے کہا اقتصادی راہداری خطے اور پاکستان کیلئے گیم چینجر ہے اور مضبوط اقتصادی پارٹنرشپ کیلئے چین کے مشکور ہیں۔ کئی منصوبوں پر ورکنگ جاری ہے جن کا آنے والے وقت میں پتہ چلے گا۔ وزیراعظم نے کہا 98ء میں موٹروے جہاں چھوڑ دی تھی ایک انچ بھی وہاں سے آگے نہیں بڑھی۔ ہم اسے دوبارہ آگے بڑھا رہے ہیں۔ اقتصادی راہداری سے سندھ، پنجاب، خیبر پی کے، بلوچستان اور آزاد کشمیر میں سڑکوں کا جال بچھ رہا ہے۔ اس کے علاوہ ملک بھر میں موٹرویز منصوبوں کو آگے بڑھانے کیلئے کام جاری ہے۔ وزیراعظم نے کہا بنکوں کی شرح سود انتہائی کم ہوکر 7 فیصد تک آچکی ہے جبکہ سٹاک مارکیٹ ایشیا میں پہلے اور دنیا میں پانچویں نمبر پر ہے۔ یہ کام راتوں رات نہیں ہوتے، ان کیلئے جذبہ اور بہتر منصوبہ بندی چاہئے۔ وزیراعظم نے کہا احساس محرومی میں مبتلا رہنے والا بلوچستان اب تیزی سے ترقی کررہا ہے۔ ایکو سربراہ کانفرنس کا انعقاد پاکستان کی بڑی کامیابی ہے، اس میں سب نے اتفاق کیا وہ پاکستان سے منسلک ہونا چاہتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا 30 ہزار میگاواٹ بجلی کا منصوبہ 9 برس میں مکمل ہوگا۔ مزید براں وزیراعظم نے کویتی چیمبر آف کامرس کے ارکان سے بھی ملاقات کی اور انہیں پاکستان میں سرمایہ کاری کی ترغیب دی۔ وزیراعظم نے انہیں بتایا پاکستان میں سرمایہ کاری کے انتہائی وسیع مواقع موجود ہیں۔ جس سے کویتی سرمایہ کاروں کو فائدہ اٹھانا چاہئے۔ کویتی سرمایہ کاروں نے وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا اور پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھانے کی یقین دہانی کرائی۔ وزیراعظم نے ممتاز کویتی کمپنیوں کے سربراہوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہیں پاکستان میں اقتصادی زون قائم کرنے کی دعوت دی۔ وزیراعظم نے کہا سرمایہ کاروں کو ون ونڈو آپریشن کے ذریعے سہولتیں فراہم کر رہے ہیں۔ سرمایہ کاری پر بہترین شرح منافع دے رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا لاہور ایئر پورٹ کی توسیع کا منصوبہ بھی زیر غور ہے، اسلام آباد میں نیا ایئرپورٹ مکمل ہونے کے قریب ہے، نئے سال کے آغاز میں لاہور، ملتان موٹروے منصوبہ مکمل ہو جائے گا، اگلے چند ماہ کے دوران سکھر، حیدر آباد موٹروے منصوبہ بھی مکمل ہو جائے گا۔ سی پیک کے تحت میر پور سے مظفر آباد تک ایکسپریس وے بنایا جا رہا ہے، موٹرویز کے ساتھ ساتھ ریلویز کی بھی اپ گریڈیشن کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا دہشت گردی کے باعث معاشی ترقی رکنے سے بیروزگاری بڑھی۔