کابل/ اسلام آباد (این این آئی) افغانستان، بھارت، امریکہ اور یورپی یونین کی طرف سے کابل پراسیس کے حالیہ اجلاس کے دوران پاکستان کو شرمندہ کرنے کیلئے پاکستان کو طالبان حملوں سے منسلک کرتے ہوئے دستاویزات منظور کرانے کا منصوبہ عین وقت پر پاکستانی وفد نے ناکام بنا دیا، تین اہم دستاویزات کا تبادلہ بروقت پاکستان سے نہیں کیا گیا تھا تاہم اجلاس سے ایک روز قبل پاکستانی وفد نے مذکورہ دستاویزات تک رسائی ہونے پر اعتراض اٹھا کر منصوبہ ناکام بنا دیا۔ ذرائع کے مطابق کابل ڈیکلریشن، امن کے حوالے سے کانسیپٹ پیپر اور علاقائی انسداد دہشتگردی کے حوالے سے دستاویز کا تبادلہ بروقت پاکستان سے نہیں کیا گیا تھا جو کہ معمول کے ضابطہ کار کی خلاف ورزی ہے جس سے پاکستانی وفد دستاویزات کے مندرجات سے بے خبر رہا۔ کانفرنس کی تیاریوں کے عمل میں پاکستانی سفارتکار شریک نہیں تھے۔ مذکورہ تینوں دستاویزات میں یہ تاثر دیا گیا تھا کہ پاکستان نہیں چاہتا کہ طالبان مذاکرات کی میز پر آئیں۔ دستاویزات کا مطالعہ کرنے والے ذرائع کے مطابق مذکورہ دستاویزات اجلاس سے صرف ایک دن قبل مندوبین کو دکھائی گئیں۔ جب پاکستانی وفد کے ارکان کو دستاویزات کے مندرجات کا علم ہوا تو انہوںنے اسے پاکستان کو شرمندہ کرنے کی ایک دانستہ کوشش سمجھتے ہوئے معاملے میں فوری طور پر مداخلت کی اور افغان سائیڈ کے ساتھ اعلیٰ ترین سطح پر معاملہ اٹھاتے ہوئے واضح کیا کہ اگر پاکستان کی مرضی کے بغیر ان دستاویزات کی منظوری دی گئی تو یہ صرف یکطرفہ سوچ سمجھی جائیگی۔ ذرائع کے مطابق فریقین نے ایک دوسرے کی شکایات کا ازالہ کرتے ہوئے دستاویزات میں سے متنازع مندرجات نکال دیئے گئے تھے۔