امریکی حکام نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ کنٹرول لائن پر پاکستان اور بھارتی افواج کے درمیان سرحدی جھڑپوں سے کشیدگی بڑھنے کے خطرات ہیں جب کہ پاکستان میں فرقہ ورانہ اور دہشت گردی کے واقعات کم ہوگئے،پاکستانی کوششوں سے فرقہ ورانہ اور دہشت گردی کے واقعات کم ہوگئے، پاکستان سرحدی دراندازی اور ملک بھر میں دہشت گردی کے خلاف آپریشنز جاری رکھے گا جبکہ مغربی بارڈر مینجمنٹ کی کوششیں بھی کرتا رہے گا، پاکستان افغانستان میں موجود مخالف عناصر کے خلاف کارروائی چاہتا ہے جس کیلیے وہ امریکا اور افغانستان کی طرف دیکھتا ہے ۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی دفاعی انٹیلی جنس ایجنسی(ڈی آئی اے)کے ڈائریکٹر لیفٹیننٹ جنرل رابرٹ پی ایشلے نے عالمی سلامتی صورتحال پر اپنی رپورٹ آرمڈ سروسز کمیٹی میں پیش کی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستانی کوششوں سے فرقہ ورانہ اور دہشت گردی کے واقعات کم ہوگئے، پاکستان سرحدی دراندازی اور ملک بھر میں دہشت گردی کے خلاف آپریشنز جاری رکھے گا جبکہ مغربی بارڈر مینجمنٹ کی کوششیں بھی کرتا رہے گا، پاکستان افغانستان میں موجود مخالف عناصر کے خلاف کارروائی چاہتا ہے جس کیلیے وہ امریکا اور افغانستان کی طرف دیکھتا ہے۔امریکی دفاعی انٹیلی جنس ایجنسی نے کہا کہ کنٹرول لائن پر پاکستان اور بھارت کے درمیان جھڑپوں سے کشیدگی بڑھنے کے خطرات ہیں، توقع ہے رواں سال بھی کنٹرول لائن پر موجودہ صورتحال جوں کی توں برقرار رہے گی۔رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت فوج کو جدید بنانے کیلیے مسلسل کام کررہا ہے کیونکہ وہ عالمی طاقت کے طور پر اپنی حیثیت منوانا چاہتا ہے، نئی دہلی اپنی عالمی حیثیت کیلئے ایٹمی طاقت کو ضروری سمجھتا ہے، اسی سلسلے میں وہ پہلی ایٹمی آبدوز بنا کر انڈین نیوی کے حوالے بھی کرچکا ہے، جبکہ جلد دوسری ایٹمی آبدوز بھی بحریہ کے حوالے کردے گا، بھارت ایشیا بھر میں اپنی سفارتی و معاشی رسائی ثابت کرنا چاہتا ہے جب کہ بحرہند میں اپنے مفادات کا تحفظ بھی کر رہا ہے۔