سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت میں توسیع کا واضح مطلب ہے کہ کچھ نہیں نکلا ہے۔تفصیلات کے مطابق پاناما کیس کے فیصلے کی روشنی میں احتساب عدالت کو شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کا ٹرائل 6 ماہ میں مکمل کرنا تھا جس کی مدت 13 مارچ کو مکمل ہورہی تھی جس کے باعث عدالتی وقت میں ٹرائل مکمل کرنا ناممکن ہوگیا تھا۔تاہم سپریم کورٹ کے خصوصی بینچ نے شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز میں 2 ماہ اور اسحاق ڈار کے خلاف 3 ماہ کی توسیع کردی ہے۔سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ میں انھوں نے کہا کہ سوچیں اگر چھوٹا سا بھی ثبوت ہوتا تو یہ فیصلہ دینے میں دو دن نہ لگاتے۔ توسیع کا واضح مطلب ہے کہ کچھ نہیں نکلا۔واضح رہے کہ شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کے ٹرائل کا احتساب عدالت میں باقاعدہ آغاز 14 ستمبر 2017 سے ہوا اور 6 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کی ڈیڈلائن 13 مارچ کو ختم ہورہی تھی۔سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے، جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق ہیں۔نیب کی جانب سے ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا۔العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔نواز شریف کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز اب تک احتساب عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت انہیں مفرور قرار دے کر ان کا کیس الگ کرچکی ہے۔نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں تین ضمنی ریفرنسز بھی دائر کیے گئے ہیں جن میں ایون فیلڈ پراپرٹیز ضمنی ریفرنس میں نواز شریف کو براہ راست ملزم قرار دیا گیا ہے۔جب کہ العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ضمنی ریفرنس میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن(ر)صفدر نامزد ہیں۔