دہلی فسادات منظّم سازش، 2 ہزار افراد باہر سے آئے، ثبوت موجود: اقلیتی کمشن

Mar 07, 2020

نئی دہلی (اے پی پی) دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفر الاسلام خان کے مطابق دہلی فساد منظم سازش کا نتیجہ تھے جس کے لیے باہر سے لوگوں کو بلایا گیا۔ امریکی ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے شمال مشرقی دہلی کے فساد زدہ علاقوں کا دورہ کرنے کے بعد دہلی اقلیتی کمیشن کے وفد نے بتایا کہ 2 دن تک فسادیوں کو من مانی کرنے کی پوری آزادی حاصل رہی۔ یہ فساد یکطرفہ تھا اور منظم سازش کے تحت اسے ہوا دی گئی، مقامی ہندوؤں نے مسلمانوں کی دکانوں اور مکانوں کی نشاندہی کی، جس کے بعد بلوائیوں نے چن چن کر مسلمانوں کی املاک کو ہدف بنایا، یہ سب کچھ مقامی افراد کی مدد کے بغیر ممکن نہیں تھا۔کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے مزید بتایا کہ ہمارے پاس ثبوت ہے کہ2000 لوگ باہر سے بلائے گے جنہوں نے مسلمان اکثریت والے علاقوں میں تباہی مچائی۔ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق 49 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ لیکن ابھی بھی بہت سی لاشیں ہسپتالوں میں پڑی ہیں۔سابق بھارتی وزیراعظم اور کانگریس پارٹی کے رہنما من موہن سنگھ نے مطالبہ کیا ہے کہ مودی متنازعہ شہریت قانون واپس لیں، بھارت کی موجودہ صورتحال بہت سنگین اور پریشان کن، ملکی ادارے، میڈیا اور عدالت حالات کنٹرول کرنے میں ناکام ہیں۔ بھارتی اخبار دی ہندو میں اپنے کالم میں لکھا کہ بھارت جسے ہم جانتے تھے تیزی سے ہاتھوں سے نکل رہا ہے، فرقہ وارانہ کشیدگی بھارت کو غیر مستحکم کر رہی ہے، موجودہ خطرات ہماری جمہوری قوت کو کم کر سکتے ہیں۔بھارت میں مسلمانوں کے قتل عام کے خلاف ایران میں مظاہرہ کیا گیا۔ ایرانی میڈیا کے مطابق تہران میں بھارتی سفارتخانے کے سامنے مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ بھارت میں مسلمانوں کا قتل عام بند کیا جائے۔ مسلمانوں کو آزادی سے رہنے کی اجازت دی جائے۔

مزیدخبریں