اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کے اجلاس میں اراکین چیئمین پی سی بی احسان مانی کے ریمارکس پر غصے میں آگئے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی نے کہا تھا کہ اراکین قائمہ کمیٹی کا کوئی حق نہیں ہے کہ انہیں پی ایس ایل کے پاسز دیئے جائیں۔ چیئرمین پی سی بی کے پاسز کے بارے میں ریمارکس پر ارکان کمیٹی نے احتجاج کیا اور کمیٹی ارکان چیئرمین پی سی بی کی نشست کے قریب اکٹھے ہوگئے۔ قائمہ کمیٹی کے اراکین نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایسے اجلاس چلنے نہیں دیں گے۔ قائمہ کمیٹی کے اراکین نے چیئرمین پی سی بی سے کہا کہ ہمیں نہیں چاہئے آپ کے ٹکٹ، اپنے ٹکٹ اپنے پاس رکھیں۔ چیئرمین پی سی بی سے ممبران قائمہ کمیٹی نے معافی کا مطالبہ بھی کیا جس پر احسان مانی نے اپنے الفاظ پر اراکین قائمہ کمیٹی سے معذرت کرلی۔ ارکان پارلیمنٹ بھی پی ایس ایل دیکھنا چاہتے ہیں مگر اس کیلئے انہیں پی ایس ایل کے مفت ٹکٹوں کی تلاش ہے۔ چیئرمین پی سی بی نے ارکان پارلیمنٹ کو خرید کر ٹکٹ دینے کی پیشکش کی ہے۔ ارکان پارلیمنٹ چیئرمین پی سی بی کی پیشکش پر طیش میں آگئے۔ ارکان پارلیمنٹ نے کہا ہے کہ احسان مانی کی پیشکش سے ہمارا استحقاق مجروح ہوا ہے۔ ارکان کمیٹی نے اجلاس کا بائیکاٹ کردیا۔ احسان مانی نے صورتحال پر معافی مانگ لی اجلاس دوبارہ شروع کردیا۔ چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ ایشیا کپ کا میزبان پاکستان ہی ہے۔ ایشیا کپ ہمیں پاکستان سے باہر کروانا پڑے گا۔ ایشیا کپ کی میزبانی پاکستان میں کرانے کی ضدکی تو بھارت نہیں آئے گا۔ بھارتی کرکٹ بورڈ جو مرضی کہے ہمیں اس کی پرواہ نہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ بھارت کے بغیر بھی زندہ رہ سکتا ہے۔ آئی سی سی میں بھارت کا اثر سب جانتے ہیں۔ فہمیدہ مرزا کے ناروا رویئے پر خاتون کھلاڑی کمیٹی روم میں آگئی۔ دوران اجلاس خاتون کھلاڑی نے وفاقی وزیر پر تنقید کی۔ خاتون کھلاڑی نے کہا کہ کھڑے ہوکر تھک گئے ہیں وزیر ٹرافی دینے نہیں آئی۔ وفاقی وزیر فہمیدہ مرزا خاتون کھلاڑی کو لے کر اجلاس سے چلی گئیں۔