لاہور (نامہ نگار ) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ18 ویں ترمیم سے عوام کو تعلیم، فئیر ٹرائل اور انفارمیشن کے آئینی حقوق ملے ہیں۔ 18ویں ترمیم میں صدر کے تمام اختیارات وزیراعظم کو اور وفاق کے زیادہ تر اختیارات صوبوں کو منتقل کیئے گئے۔18ویں ترمیم میں ججوں کی تقرری کا اختیار پہلی بار پارلیمنٹ کو دیا گیا۔ اس وقت حکومت کو بلیک میل کر کے 19ویں ترمیم کرائی گئی۔ وقت آنے پر سیاسی جماعتوں کو 19 ویں ترمیم پر نظر ثانی کرنا ہو گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز لمز یونیورسٹی لاہور میں لاء اینڈ پالیٹکس سوسائٹی کے تحت’’18ویں آئینی ترمیم اور وفاقیت‘‘ کے موضوع پر سیمینار کے موقع پر کیا۔ انہوں نے کہا کہ بہت بڑا مغالطہ ہے کہ منتخب لوگوں کی نسبت بیوروکریسی زیادہ سمجھدار ہے۔ لیبر لاز کے حوالے سے پنجاب حکومت سندھ حکومت سے بہت پیچھے ہے۔ سندھ میں دیگر صوبوں کی نسبت سیلز ٹیکس کم ہے، لیکن سندھ حکومت نے سیلز ٹیکس سب سے زیادہ اکٹھا کیا۔ مفت ہیلتھ کیئر میں بھی سندھ سب صوبوں سے آگے ہے۔ عدالتی حکم کے باوجود وفاقی حکومت نے سندھ کے صحت کے ادارے لینے سے انکار کردیا تھا۔ وفاقی بیوروکریٹس صرف قرضوں کی ادائیگی اور ڈیفنس اخراجات پر سرمایہ کاری کے علاوہ کچھ نہیں کرنا چاہتے۔ ہماری قومی شناخت کیا ہو، اس کا تعین وفاقی حکومت یا ریاست نہیں کر سکتی۔ قومی شناخت گوادر سے سکردو تک کی ثقافتوں، زبانوں، اور رہن سہن سے بنتی ہے۔ میری قومی پہچان قائد اعظم کے افکار ہیں۔ ثقافتی تنوع ہماری طاقت ہے کمزوری نہیں۔ لوگوں کو ایک شناخت میں فٹ کرنے کی بجائے قوم کے سارے رنگ اس میں شامل کرنے چاہئیں۔ پاکستان وفاقی جمہوری نظام کے تحت ہی چل سکتا ہے۔ اٹھارہویں ترمیم کر کے ہم نے وفاق پاکستان کو مضبوط کیا اور علیحدگی کی تحریکوں کی جان نکال دی۔ پاکستانیت کی تشریح مرکز مسلط نہیں کر سکتا۔ آئین کے بغیر پاکستان چل نہیں سکتا۔ ایک شخصی اور آمرانہ آئین نے ملک توڑ دیا۔ میری والدہ پچاس ڈگری کی گرمی میں سکھر جیل میں بھی آئین کی بحالی کی بات کرتی تھیں۔ نواز شریف کو موقع ملا تو امیرالمومنین بننے کی کوشش کرتے رہے۔ پاکستان میں کرپشن ہے مگر یہاں احتساب نہیں انتقام ہوتا ہے۔ نیب صرف حکومت کے مخالفین کا احتساب کرتا ہے۔ نواز شریف ہمارے مخالف ہوں مگر وہ انتقام کا نشانہ بنے ہیں۔ عمران خان نے ایک ایگزیکٹو آرڈر سے بزنس مین اور بیوروکریٹس کو بھی احتساب سے نکال دیا۔ ان کی نظر میں صرف سیاستدان کرپٹ ہیں، وہ بھی اپوزیشن والے۔ ہم بلا امتیاز سب کا احتساب اور صاف شفاف نظام چاہتے ہیں۔ طلبہ یونینز پر پابندی کے خلاف ہوں، سندھ میں یونینز بحال کر رہے ہیں۔ عمران خان خیبر پی کے کے جس بلدیاتی نظام کی باتیں کرتے تھے وفاقی حکومت میں آکر اسے ختم کر دیا۔ پی پی پی نے ہمیشہ کچی آبادیوں کو مالکانہ حقوق دیئے، جہاں لوگ نسلوں سے رہتے ہیں۔ وہ زمین ان کی ملکیت ہے نہ کہ ریاست کی۔ اٹھارہویں ترمیم کے بعد سندھ واحد صوبہ ہے جس نے ورکرز ویلفیئر فنڈز اور سیلز ٹیکس کی وصولی بڑھائی۔ سندھ نے صحت اور تعلیم کے میدان میں بہت بڑے منصوبے دئیے ہیں۔