پاکستان رائٹرز گلڈ اہل قلم کا قدیم اور باوقار ادارہ ہے اور ہمیشہ سے ادیبوں کے کنٹرول میں رہا ہے اس لئے وقفے وقفے سے مالی بحرانوں سے دوچار رہنے کے باوجود ہمیشہ پھر سے اپنے پائوں پر اٹھ کھڑا ہونے کی صلاحیت سے بھی مالا مال ہے ۔ ان دنوں کرونا کے باعث محدود پیمانے پر پاکستان بھر میں اس کی سرگرمیاں جاری ہیں اور خصوصاً بلوچستان خیبر پختونخوا اور پنجاب میں اسکی شاخوں نے ایک دوسرے کے ساتھ روابط اور اپنے صوبے کے اہل قلم کے ساتھ مل بیٹھ کر کام کرنے کا سلسلہ بھی جاری رکھا ہواہے ۔ بلوچستان میں سیکرٹری حلیم مینگل نے جو خود کئی کتابوں کے مصنف ہونے کے ساتھ ساتھ ایک مقبول اور متعدد ایوارڈ حاصل کرنے والے ٹی وی ادا کار اور ڈرامہ رائٹر بھی ہیں اپنے ساتھیوں کے ساتھ رابطے میں رہنے اور علم و ادب کے فروغ کے لئے سوشل میڈیا کا بھی بھرپور استعمال شروع کر رکھا ہے۔ کوئٹہ اور بلوچستان کے دوسرے شہروں سے ان کے ساتھ شیخ فرید حسین بخش ساجد ڈاکٹر اعظم بنگلزئی زینت ثنا ڈاکٹر عبدالرشید آزاد طیب منظور خدا داد اور دوسرے احباب شامل ہیں ۔ ایسا ہی سلسلہ خیبر پختونخوا کے مرحوم سیکرٹری ادیب اور شاعر ش شوکت نے اپنی زندگی کے آخری سانس تک جاری رکھا اور اب ان کے بعد نئے سیکرٹری اور مقبول ادیب پروفیسر اسیر مینگل نے بھی اسی جوش و خروش کے ساتھ ادبی سرگرمیوں کو جاری رکھا ہوا ہے۔ ان کے ساتھ ڈاکٹر نور البصرامن ظفر بخشالی طارق محمود دانش کلثوم زینب پروفیسر ملک ارشد حسین افتار تشنہ فاروق جان بابر آزاد صادق صبا بشری فرح شیر ولی اورک زئی ارکان مجلس عاملہ کی حیثیت سے عبدالوحیدجمال ناصر نیئر سرحدی فہمیدہ بٹ اور ملک صادق حسین ادب کی حیثیت سے ان کے ہم سفر ہیں اور ادبی محاذ پر رونق لگا رکھی ہے۔ لاہورپنجاب میں گلڈ کے دفاتر میں نہ صرف گلڈ کی اپنی سرگرمیاں جاری ہیں بلکہ پنجاب گلڈ دوسری ادبی تنظیموں کے ساتھ اشتراک سے بھی ادبی سرگرمیاں جاری رکھے ہے۔
اسی حوالے سے گزشتہ روزپاکستان رائٹرز گلڈ سے وابستہ دو اہم شخصیتوں کے لئے ایک اور تعزیتی ریفرنس کا اہتمام ہوا ۔ ناصر زیدی پاکستان کی ادبی صحافتی تاریخ اور شاعری میں ایک اہم اور محترم نام ہے وہ گلڈ کی مرکزی مجلس عاملہ کے رکن رہے ۔ ادب لطیف کے کئی برس ایڈیٹر رہے ۔ ان کی شاعری کے کئی مجموعے شائع ہو کر مقبول ہوئے اسی طرح ش شوکت خیبر پختونخوا کی صوبائی شاخ کے سیکرٹری کئی برس رہے۔ ایک مقامی روزنامہ میں کئی برس علم اورادب کے حوالے سے کالم لکھتے رہے ۔ متعدد کتابوں کے مصنف تھے اور صوبہ بھر کے علاو ہ پاکستان میں ایک معتبر نام تھے۔ گزشتہ برس یہ دونوں ساتھی بچھڑ گئے۔ان کی یادیں تازہ کرنے اور انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے گزشتہ روز پاکستان رائٹرز گلڈ پنجاب اور بزم وارٹ شاہ نے گلڈ تقریبات ہال میں ایک بھرپور تعزیتی اجلاس کا اہتمام کیا ۔نذر بھنڈر خود بھی کہنہ مشق صحافی اور ادیب ہیں ۔ کئی کتابوں کے مصنف ہیں پنجابی زبان کے تاریخ ساز شاعر وارث شاہ کے علاقے سے نسبت رکھتے ہیں اور اس علاقے کے زمیندار بھی ہیں۔
چنانچہ اپنے تخلیقی اور مالی وسائل کو وارث شاہ کی فکر کو عام کرنے میں خود کو وقف کئے ہوئے ہیں اور بزم وارث شاہ کے چیئرمین ہیں۔ اس تقریب میں خطیب پنجاب اسمبلی قاری خالد محمود کی تلاوت قران پاک کے بعد ثمینہ خالد نے نعت کے گلہاء ے عقیدت پیش کئے۔ دو نشستوںپرمشتمل اس تقریب میں نعمان محمود ملک محمد اشرف نوید مرزا صداقت شیخ چوہدری طارق مسعود (ریٹائرڈ) سیشن جج مقصود احمد چغتائی محمود اے ترازی عین تمبوری سید حفیظ ہاشمی الیاس آتش سلمان حمید کھوکھر پروفیسر انوارالحق محمد نواز طاہر حافظ حبیب ریاض احمد ریاض صبا ممتاز بانو فضل ربی آفریدی محمد اسلم خان ڈاکٹر محمد سجاد ڈاکٹر شفقت شرقی ذکا ء اللہ حکیم محمد آصف نے اظہار خیال کیا ۔ مشاعرے میں بہت خوبصورت کلام سنایا گیا اور ایک خصوصی قرار داد میں بھی ناصر زیدی اور ش شوکت مرحوم کو خراج عقیدت پیش کیا گیا ۔ نذر بھنڈرنے اپنے مخصوص دلچسپ انداز میں اس تقریب کی نظامت کی ۔ گلڈ کے حوالے سے ایک اور اہم سرگرمی کا تذکرہ ضروری ہے ۔ پنجاب رائٹرز گلڈ کے پنجاب کے ارکان کی فہرست کو نئے سرے سے مرتب کیا جا رہا ہے تاکہ مرحوم اراکین کو یا سالانہ چندہ کی عدم ادائیگی کی وجہ سے جو قلم کار گلڈ کے رکن نہیں رہے ان کا نام نئی زیر طبع فہرست سے نکالا جا سکے اس ضمن میں تمام اضلاع کے ارکان کو خطوط بھی لکھے جا رہے ہیں۔
٭…٭…٭