لاہور ( ندیم بسرا) بلاول بھٹو زرداری کے لاہور میں جلسے میں جہاں پیپلز پارٹی نے اپنی سیاسی تاریخ کو دہرایا وہیں ملک میں جاری سیاسی تحریک کو مزید گرم اور تیز کر دیا ہے۔ سیاسی درجہ حرارت کو مزید تیز کرنے کیلئے لاہور میں بلاول کا خطاب بڑا اہم تھا، جس میں جیالوں کی بڑی تعداد اس بات کا ثبوت تھی کہ پیپلز پارٹی کے جیالوں میں ’’جئے بھٹو ‘‘اور’’ جئے بے نظیر‘‘ کا نعرہ ابھی بھی اسی قوت کے ساتھ زندہ ہے جس کا مظاہرہ جلسے سے قبل اور دوران نظر آیا، یوں لاہور میں پیپلز پارٹی کے لانگ مارچ کا قیام، ہزاروں کی تعداد میں شرکاء جو مکمل پرجوش تھے اس بات کو واضح کر رہے تھے کہ پیپلز پارٹی کے کارکن ایک مشن کے طور پر اس تحریک اور لانگ مارچ کو دیکھ رہے ہیں۔ آصف علی زرداری جو ایک مدبر اور زیرک سیاست دان ہیں ان کو داد دینی چاہیے۔ انہوں نے بلاول بھٹو اور آصفہ بھٹو کو لانگ مارچ میں ساتھ ساتھ رکھ کر پیپلز پارٹی کی ملک کے سبھی صوبوں میں اپنی ساکھ کو بحال کر دیا ہے۔ سابق وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے جلسے میں ’’نوائے وقت‘‘ سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ پیپلز پارٹی نے لانگ مارچ کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کیا کیونکہ جمہوریت اور عوامی امنگوں کا تقاضہ تھا کہ ملک کے عوام موجودہ حکمرانوں سے تنگ آچکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے اس مقصد کو کامیابیاں ملتی نظر آرہی ہیں، لہذا ملک کو بچانے کے لئے حکمران خود ہی گھروں کو لوٹ جائیں۔ مستقبل بچایا جا سکے، پاکستان ہمارا گھر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام اب سڑکوں پر نکل آئے ہیں جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ جمہوریت کے تقاضے پورے کئے جائیں۔
بلاول کے لاہور جلسے سے سیاسی تحیک تیز ، پارٹی کی تا ریخ دہرائی گئی
Mar 07, 2022