تخفیف اسلحہ کا عالمی دن  اور کشمیری عوام کی مایوسی


ورلڈ فورم فا پیس اینڈ جسٹس کے چیئرمین ڈاکٹر غلام نبی فائی نے کہا ہے کہ تخفیف اسلحہ کا عالمی دن منانے سے کشمیریوں کو کوئی امید نہیں ہے۔ واشنگٹن میں تخفیف اسلحہ اور عدم پھیلاﺅ سے متعلق آگاہی کے عالمی دن کے موقع پر انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے مطالبات کو نظرانداز کرنے کیلئے آسان بہانے بناتا رہتا ہے۔ انہوں نے سیکرٹری جنرل انتونیو گوئترس کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جوہری ہتھیاروں کا خاتمہ سب سے بڑا تحفہ ہوگا جو ہم آنیوالی نسلوں کو دے سکتے ہیں۔
تخفیف اسلحہ کا عالمی دن ہر سال 5 مارچ کو منایا جاتا ہے۔ اس حوالے سے پہلی عالمی کانفرنس 1932ءمیں ہوئی مگر تاحال اسکے مطلوبہ نتائج حاصل نہ ہو سکے۔ عالمی طاقتیں اسلحہ کی تخفیف پر زور تو دیتی ہیں مگر خود اس پر عملدرآمد سے کتراتی ہیں۔ اکتوبر 2020ءمیں پاکستان اور برطانیہ کے مابین اسلحہ کی تخفیف کے حوالے سے مشاورت کے پانچ دور ہوئے جبکہ اکتوبر 2022ءمیں جوہری عدم پھیلاﺅ کے بارے میں فیلوز گروپ کو بھی پاکستان بریفنگ دے چکا ہے جس سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستان ہر اس بین الاقوامی معاہدے کی پاسداری میں نہ صرف مخلص ہے بلکہ اس پر عملدرآمد کرکے عملی ثبوت بھی دیتا ہے۔ مگر عالمی طاقتیں جو اسلحہ کی دوڑ میں سب سے آگے ہیں اور اپنے من پسند ممالک کو اس تک رسائی بھی دیتی ہیں‘ وہی تخفیف کے عمل میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ بالخصوص امریکہ ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاﺅ میں اہم کردار ادا کررہا ہے۔ وہ اپنے فطری اتحادی بھارت کیلئے نرم گوشتہ رکھتا ہے جبکہ اپنے فرنٹ لائن اتحادی کے ایٹمی پروگرام پر نظرِ بد گاڑے ہوئے ہے۔ پاکستان کا ایک عیار اور مکار دشمن سے پالا پڑا ہے جو اسکی سلامتی کے درپے ہے۔بھارت نے پاکستان کی شہ رگ کشمیر پر غیرقانونی قبضہ ہی نہیں جمایا بلکہ اپنے مخصوص ایجنڈے کے تحت کشمیر سے پاکستان کی طرف آنیوالے دریاﺅں پر سینکڑوں چھوٹے بڑے ڈیمز تعمیر کر چکا ہے تاکہ اسے بے آب و گیاہ کرسکے۔ پوری دنیا بخوبی جانتی ہے کہ کشمیر واحد بین الاقوامی تنازعہ ہے جو بھارت اور پاکستان کو ایٹمی تباہی کے دہانے پر لا سکتا ہے۔ اگر مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کردیا جائے تو ان دونوں ممالک کو جوہری ہتھیاروں کی ضرورت ہی نہیں رہے گی۔ جوہری اسلحہ کا پھیلاﺅ روکنے کیلئے ضروری ہے کہ پہلے عالمی طاقتیں بشمول امریکہ اپنے ایٹمی ہتھیاروں کو تلف کرکے پوری دنیا کو مطمئن کریں ‘ تب ہی اس کرہ¿ ارض کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کا راستہ ہموار ہو سکتا ہے۔ 

ای پیپر دی نیشن