لاہور( خصوصی نامہ نگار) تحریک ختم نبوت مارچ 1953ء کے دس ہزار شہداء ختم نبوت آزادکشمیرسمیت ملک بھرمیں انتہائی جوش وجزبہ کیساتھ بھرپوراندازسے منایاگیا۔ مجلس احراراسلام کے زیر اہتمام سالانہ شہدائے ختم نبوت کانفرنس ایوان احرار میں قائد احرار سید محمد کفیل بخاری کی صدارت میں منعقد ہوئی جس سے خطاب کرتے ہوئے مولانامحمد امجد خان،ڈاکٹرعبدالغفورراشد، حاجی عبداللطیف خالد چیمہ، علامہ محمد ممتاز اعوان،مفتی غلام حسین نعیمی،میاں محمداویس،محمدایوب میر، قاری محمد قاسم بلوچ،علامہ وقاص حیدر و دیگر مقررین نے کہا کہ وقت کے ہلاکؤوں نے 5،6مارچ کو لاہور میں فرزندان اسلام کے خون سے ہولی کھیلی پھر وہ ساری عمر چین کی نیند نہ سو سکے، علماء نے کہا کہ شہدائے ختم نبوت کے مقدس خون بے گناہی کے صدقے 7ستمبر 1974ء کو لاہوری و قادیانی مرزائی پارلیمنٹ کے متفقہ فیصلے کے مطابق غیر مسلم اقلیت قرار پائے یہ بھٹو مرحوم کے دور اقتدار میں ہوا جب کہ 1953ء کے حکمرانوں نے ظلم کی انتہاء کی اور قادیانیوں کو نوازا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کی نشات ثانیہ ہو کر رہے گی۔ 26اپریل 1984ء کو صدر ضیاء الحق کی جانب سے امتناع قادیانیت ایکٹ جو اب تعزیرات پاکستان کا حصہ ہے تحریک ختم نبوت کے تسلسل کا نتیجہ ہے جب کہ قادیانی اسی آئینی ترمیم امتناع قادیانیت ایکٹ اور دستور پاکستان کو تسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں اور باغیوں کی طرح ریاستی رٹ کو مسلسل چیلنج کررہے ہیں۔