اسلام آباد (نامہ نگار) سینٹ کی قائمہ کمیٹی پٹرولیم کا اجلاس چئیرمین کمیٹی سینیٹر محمد عبدالقادر کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔ قائمہ کمیٹی کو 2016 ء میں وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل اور بلوچستان حکومت کے درمیان لیز کے معاہدے کی شرائط کے نفاذ کے معاملے پر قائمہ کمیٹی کی طرف سے تشکیل دی گئی ذیلی کمیٹی کی رپورٹ کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ بلوچستان کے کوٹہ سے پی پی ایل میں ملازمتوں کے حوالے سے معاملہ بھی زیر بحث آیا۔ پی پی ایل حکام نے بتایا کہ پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ میں 7 انجینئرز کو نوکری دے دی گئی ہے، بلوچستان حکومت کی جانب سے تجاویز کو حتمی شکل دی جائے گی تو بات آگے بڑھے گی۔ وزارت پٹرولیم اور بلوچستان حکومت کے درمیان لیز معاہدے کے حوالے سے معاملات حل کرنے کیلئے چیئرمین کمیٹی نے چیف سیکرٹری بلوچستان اور سیکرٹری وزارت توانائی بلوچستان کو اگلی میٹنگ میں طلب کرلیا۔ سیکرٹری پٹرولیم نے کمیٹی کو بتایا کہ جندران کو گیس کی فراہمی کے حوالے سے معاملات صحیح سمت جارہے ہیں۔ سیکرٹری پٹرولیم کا کہنا تھا کہ جون میں جندران کیلئے بچنے والی گیس پائپ لائن میں گیس انجیکٹ کردی جائے گی۔ سرونا گیس فیلڈ کے حوالے سے سکیورٹی کے خدشات ہیں۔ چئیرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ 14 مارچ کی میٹنگ کے بعد سرونا گیس فیلڈ کے حوالے سے ایک اور میٹنگ تمام سٹیک ہولڈر کے ساتھ رکھیں گے تاکہ یہ مسئلہ حل ہوجائے۔ سیکرٹری پٹرولیم ڈویژن کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی سربراہی میں کمیٹی بنائی گئی ہے۔ جس کا ایک اجلاس ہوچکا ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے بتایا کہ 445 ارب کی وصولیاں مختلف اداروں سے کی جانی ہیں۔ اس معاملے پر پیشرفت بہت ضروری ہے۔ سیکرٹری پیٹرولیم ڈویژن نے بتایا کہ سب سے زیادہ فرٹیلائزرز سیکٹر سے 171 ارب روپے وصول کرنے ہیں۔ چئیرمین کمیٹی نے کہا کہ فرٹیلائزرز سیکٹر سے وصولیاں بھی بقایا ہیں اور قیمتوں میں بھی سبسڈی ہے۔ ڈی جی گیس پٹرولیم ڈویژن نے بتایا کہ ملک کی کل گیس کا 20 فیصد فرٹیلائزر سیکٹر استعمال کرتا ہے۔ چئیرمین کمیٹی سینیٹر عبدالقادر کا کہنا تھا کہ حکومت فیکٹریوں کی بجائے کسان کو سستی گیس دے۔ سیکرٹری پٹرولیم ڈویژن نے بتایا کہ پٹرولیم ڈویژن کا موقف ہے ساری گیس بجلی بنانے کے لئے استعمال کی جانی چاہئے۔ ہماری بات سنی نہیں جارہی۔ انڈسٹری بہت طاقتور ہے اپنی بات منوا لیتی ہے۔ انڈسٹری والے جاکر حکومت سے اپنی بات منوا لیتے ہیں۔ سیکرٹری پٹرولیم کا کہنا تھا کہ اگر قدرتی گیس پاور سیکٹر کو دی جائے تو 70فیصد سستی بجلی پیدا ہوگی۔ ایم ڈی پی ایل ایل نے بتایا کہ ایریل میں ایل این جی کے چار کارگوز آئیں گے۔ اس وقت سپارٹ گارکو کی قیمت پچاس فیصد گرا دی گئی ہیں۔ ہم طویل مدتی کنٹریکٹ سے ہی اپنی طلب پوری کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ایل سیز کا ایشو ہے اگر ایل این جی کارگو کا ٹینڈرز دیں گے تو کوئی نہیں آئے گا۔
سینٹ قائمہ کمیٹی