مولانا عبدالخبیر آزاد
قال اللہ تعالیٰ فیھا یفرق کل امرحکیم(القرآن)ترجمہ:اس رات میں بانٹ دیا جاتا ہے ہر حکمت والا کام۔اس آیت مبارکہ کے متعلق بعض مفسرین کا یہی کہنا ہے کہ یہ آیت پندرہویں شعبان کے متعلق نازل ہوئی۔نبی کریمؐ نے فرمایا کہ جب شعبان کی پندرہویں شب ہوتی ہے تو(اللہ تعالیٰ کی طرف سے) ایک پکارنے والا پکارتا ہے کہ کیا کوئی مغفرت کا طالب ہے میں اس کی مغفرت کر دوں، کیا کوئی مانگنے والا ہے میں اس کو عطاء کر دوں اس وقت خدا تعالیٰ سے جو مانگتا ہے ملتا ہے سوائے بدکار عورت اور مشرک کے۔اس رات کے کئی نام ہیں،برکتوں والی رات، رحمتوں والی رات، دوزخ سے چھٹکارے والی اور بری ہونے والی رات اور اسے دستاویز والی رات،کے نام سے بھی موسوم کیا جاتا ہے ۔’شب برأت ‘میں لفظ شب کے فارسی میں معنی رات کے ہیں، برأت عربی کا لفظ ہے جس کے معنی بری ہونے اور نجات کے ہیں۔
حضرت عائشہ صدیقہؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہؐ نے فرمایا کہ کیا تمہیں معلوم ہے اس رات یعنی بندرہویں شعبان میں کیا ہوتا ہے انہوں نے دریافت فرمایا کہ یارسول اللہؐ کیا ہوتا ہے، آپؐ نے فرمایا کہ اس شب میں یہ ہوتا ہے کہ اس سال میں جتنے بھی پیدا ہونے والے ہیں وہ سب لکھ دیئے جاتے ہیں اور جتنے مرنے والے ہیں وہ سب بھی اس رات میں لکھ دیئے جاتے ہیں اوراس رات میں سب بندوں کے اعمال(سارے سال کے) اٹھائے جاتے ہیں(یعنی آسمانوں کی طرف) اور اس رات میں لوگوں کی مقررہ روزی اترتی ہے، اللہ تبارک و تعالیٰ شعبان کی بندرہویں شب میں آسمان دنیا کی طرف نزول اجلالی فرماتے ہیں اور بنو کلب کی بکریوں کے بالوں کے برابر لوگوں کی مغفرت فرماتے ہیں۔
حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہؐ نے فرمایا کہ جب شعبان کی پندرہویں شب آئے تو رات کو نماز پڑھو اور اگلے دن روزہ رکھو، کیونکہ غروب شمس سے لیکر صبح صادق کے طلوع ہونے تک اللہ تعالیٰ آسمان دنیا پر جلوہ فروز ہوتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ ہے کوئی مجھ سے بخشش مانگنے والا کہ میں اسے بخشش دوں، ہے کوئی رزق طلب کرنے والا میں اسے رزق دے دوں، ہے کوئی مصیبت زدہ کہ میں اسے مصیبت سے نجات دوں، ہے کوئی ایسا، ہے کوئی ویسا(مطلب یہ کہ اللہ تبارک و تعالیٰ مختلف لوگوں کا تذکرہ فرماتے ہیں طلوع فجر تک)۔
حضرت عوف بن مالکؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہؐ نے فرمایا کہ شعبان کی پندرہویں شب اللہ تبارک و تعالیٰ اپنی مخلوق پر رحمت فرماتے ہوئے سوائے مشرک اور کینہ پرور کے، باقی سب کی مغفرت فرما دیتے ہیں۔
حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہؐ نے فرمایا کہ جب شعبان کی پندرہویں شب ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ سوائے مشرک اور کینہ ور کے باقی سب کی مغفرت فرما دیتے ہیں۔
٭… شب برأت اور خیرالقرون:۔
اُمت مسلمہ کے جو خیرالقرون ہیں، یعنی صحابہ کرامؓ کا دور، تابعین کا دور، تبع تابعین کا دور، ان سب ادوار میں اس رات کی فضیلت سے فائدہ اٹھانے کا اہتمام کیا جاتا رہا۔ لوگ اس رات کے اندر عبادت کا خصوصی اہتمام کرتے رہے ہیں۔ اس فضیلت والی رات میں جاگنا اس رات میں عبادت کرنا باعث اجر و ثواب ہے۔
٭عبادت کرنے کا طریقہ:اس رات میں نفلی عبادت جتنی چاہئے کریں، نفلی نماز پڑھیں، قرآن پاک کی تلاوت کی جائے، ذکر و اذکار کیا جائے یہ ساری عبادتیں اس رات میں کی جا سکتی ہے، نفلی عبادات میں صلاۃ التسبیح بھی ادا کی جا سکتی ہے اور اس کی بڑی فضیلت آئی ہے لہٰذا اگر کوئی شخص اس رات میں یا بعد میں پڑھنا چاہے تو اس کا طریقہ آگے حدیث میں مذکور ہے۔
٭… صلاۃ التسبیح:
حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمؐ نے ایک دن اپنے چچا عباسؓ سے فرمایا کہ اے عباس اے میرے محترم چچا میں آپ کی خدمت میں ایک گراں قدر عطیہ اور ایک قیمتی تحفہ پیش کروں، کیا میں آپ کو (یعنی آپ کو ایک ایسا عمل بتاؤں جس سے آپ کو دس عظیم الشان منفعتیں حاصل ہوں وہ ایسا عمل ہے) جب آپ اس کو کریں گے تو اللہ تعالیٰ آپ کے سارے گناہ معاف فرما دیں گے۔ اگلے بھی اور پچھلے بھی پرانے بھی اور نئے بھی، صغیرہ بھی اور کبیرہ بھی، ڈھکے چھپے بھی اور اعلانیہ بھی، وہ عمل صلاۃ التسبیح ہے اور اس کا طریقہ ہے کہ آپ چار رکعت نماز نفل پڑھیں اور ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ اور دوسری سورۃ پڑھیں پھر جب آپ پہلی رکعت میں قرات سے فارغ ہو جائیں تو قیام ہی کی حالت میں پندرہ دفعہ ’’سبحان اللہ والحمدہ للہ ولاالہ الا اللہ واللہ اکبر‘‘ پڑھیں۔ پر رکوع کریں اور رکوع میں بھی یہی کلمات دس مرتبہ پڑھیں، پھر رکوع سے اٹھ کر قومہ میں بھی یہی کلمات دس مرتبہ پڑھیں، پھر سجدہ میں بھی سجدہ تسبیح پڑھ کر یہی کلمات دس مرتبہ پڑھیں، پھر سجدہ سے اٹھ کر دس مرتبہ یہی کلمات جلسہ میں پڑھیں، پھر دوسرے سجدہ میں بھی دس مرتبہ پڑھیں پھر دوسرے سجدے کے بعد بھی (کھڑے ہونے سے پہلے) یہ کلمات دس مرتبہ پڑھیں، چاروں رکعتوں میں اسی طرح پڑھیں، اس طرح ہر رکعت میں 75 مرتبہ پڑھیں۔ (آپؐ نے فرمایا: میرے چچا اگر آپ سے ہو سکے تو روزانہ یہ نماز پڑھیں اور اگر روزانہ نہ پڑھ سکیں تو ہر جمعہ کے دن پڑھ لیں اگر یہ بھی نہ کرسکیں تو سال میں ایک دفعہ پڑھ لیں اور اگر یہ بھی نہ ہو سکے تو کم از کم زندگی میں ایک دفعہ ہی پڑھ لیں۔
(ترمذی جلد 1 صفحہ نمبر 106)
٭… پندرہ شعبان کا روزہ:۔
شعبان کے مہینے میں یکم سے لے کر 27 تک روزے رکھنے کی فضیلت ثابت ہے لہٰذا شعبان میں کثرت سے روزے رکھنے کی کوشش کی جائے اور پندرھویں کا روزہ ایام بیض میں سے ہے لہٰذا 13,14,15 کو روزہ رکھ لے تو یہ ایام بیض کے روزے رکھنے کا ثواب بھی حاصل ہو جائے گا اور پندرھویں کا روزہ بھی ہو جائے گا۔
شب برأت میں جو دعاء رسول اللہؐ نے مانگی
اللھم انی اعوذبرضاک من سخطک وبمعافاتک من عقوبتک و اعوذبک منک لااحصی ثناء علیک انت کما اثنیت علی نفسک