لقمان شیخ
روبرو
جب میں نے پنجاب یونیورسٹی کے ادارہ علوم ابلاغیات سے ایم ایس کیا تو عملی زندگی میں قدم رکھ دیا. پاکستان کے سب سے بڑے '' جنگ '' اخبار میں استاد محترم سہیل وڑائچ صاحب کی زیرنگرانی بطور سب ایڈیٹر ایٹوریل پر کام شروع کیا۔
وہاں پر مرحوم انور قدوائی صاحب اور مرحوم شفیق مرزا صاحب کی صحبت میں رہا. مرزا صاحب سمجھاتے تھے کہ اگر لکھنا سیکھنا ہے تو پڑھنا پڑے گا. کیونکہ جتنا زیادہ پڑھو گےاتنا ہی فہم و فراست سے لکھ سکو گے. مرحوم شفیق مرزا صاحب کی یہ نصیحت بہت سبق آموز تھی۔
دنیا کی قوت کا سرچشمہ علم ہے اور علم کتابوں سے ملتا ہے آج پوری دنیا میں مسلمانوں کے بے حیثیت ہونے کی اصل وجہ علم سے انحراف ہے۔ ترقی کے اس دور میں جہاں ہماری نوجوان نسل جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کی عادی ہو چکی ہے اور کتب بینی کا عمل معدوم ہوتا جا رہا ہے وہاں پنجاب یونیورسٹی کی موجودہ انتظامیہ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود کی سرپرستی میں اس کوشش میں لگی ہوئی ہے کہ کسی طرح کتب بینی کے شوق کو نوجوانوں میں اجاگر کیا جائے۔اسی سلسلے میں پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود کا کتابوں سے عشق رکھنے والے افراد کیلئے تقریباً 9سال کے وقفے کے بعد 7مارچ تا9تک تین روزہ کتاب میلہ سجانے کا اعلان کیا ہے جس سے نہ صرف مطالعے کی عادات کو فروغ ملے گا بلکہ سستی کتابیں خرید کر گھر کی لائبریریوں کو بھی زینت بخشی جا سکے گی۔ گزشتہ برسوں میں بھی پنجاب یونیورسٹی کتاب میلوں میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی تھی اور بار اس سے زیادہ کی توقع کی جار ہی ہے۔ اس کتاب میلہ سے ہر عمر کے لوگ استفادہ کر سکیں گے۔ اس کے علاوہ کتاب میلہ کے تینوں دن ملک کی معروف شخصیات، ادیب، دانشور، ماہرین تعلیم سمیت ہر شعبہ سے تعلق رکھنے والے افراد کی شرکت ہو گی۔
پاکستان کے سب سے بڑے کتاب میلے کے لئے وائس چانسلرڈاکٹر خالد محمود نے پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ کو بہترین انتظامات کرنے اور سستی کتب کی فراہمی کویقینی بنانے کی ہدایت جاری کر رکھی ہے جس کے بعد امید کی جاسکتی ہے کہ ڈاو¿ن لوڈنگ کے دور میں کتابوں کی طرف لوگوں کو مائل کرنے میں مدد ملے گی۔ کتاب میلے میں نامور بک سیلرز، پبلشرز، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اداروں اور کیریئر کونسلرز کے سٹالز قائم کیے جا رہے ہیں جو کہ مختلف مقامی اور فارن کتابوں پر ڈسکاونٹ فراہم کریں گے۔ کتاب میلے کے انعقاد سے طلبا و طالبات کو بھی نصابی و غیر نصابی کتب کم قیمت پر خریدنے کا موقع ملے گاجو اس مہنگائی کے دور میں طلبہ کو فراہم کرنا یونیورسٹی انتظامیہ کی علم دوست پالیسی کا واضح ثبوت ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ آج کا طالبعلم کتاب سے دور ہو چکا ہے جسے قریب لانے کے لئے پنجاب یونیورسٹی نے کتاب میلے کا اعلان کر کے بچوں کو کتابوں کے قریب لانے کی کوشش کی۔ کتاب میلے کے شرکاءیونیورسٹی انتظامیہ کی بدولت وہ کتابیں کم ترین قیمتوں پر حاصل کرنے کے قابل ہوسکتے ہیں۔ کتابوں میں رعائت سے میلہ کا دورہ کرنے والے افراد کویقینا کتابوں کی " لوٹ مار"کرنے پر مجبور کر دے گا۔وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود کا یہ اقدام نہ صرف لائق تحسین ہے بلکہ دیگر یونیورسٹیوں کو بھی اس کی تقلید کرنا چاہیے تاکہ ملک میں سستی کتابوں کی فراہمی سے کتب بینی کو مل سکے۔ پنجاب یونیورسٹی کے اقدام سے یہ امید کی جاسکتی ہے آئندہ بھی اس طرح کی سرگرمیاں جاری رہیں گی جس سے کتابوں سے عشق رکھنے کی روایت کودوبارہ زندہ کرنے میں معاونت ملے گی۔ پاکستان کو آج جن مسائل کا سامنا ہے ان سے نبرد آزما ہونے کے لئے ضروری ہے کہ تعلیم کو عام کیا جائے اور کتابوں کی رسائی ہر گھر تک باآسانی ممکن بنائی جائے تاکہ آنے والی نسلیں بھی کتاب بینی کی عادت اپنا سکیں اور محض علم کی بنا پر دنیا میں پاکستان اور اپنا نام روشن کروا سکیں۔ میں ڈاکٹر خالد محمود کا شکر گزار ہوں. جنھوں نے 9سال کے طویل عرصے بعد پنجاب یونیورسٹی میں کتاب میلے کا انعقاد کیا. امید ہے انکی تعلیم کے فروغ کی یہ کوششیں رنگ لائیں گی۔
پنجاب یونیورسٹی میں کتاب میلہ
Mar 07, 2024