وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ملکی معیشت کو صحیح ڈگر پرلانے کیلئے ترجیحی اقدامات کا آغاز کردیا حلف اٹھانے کے بعد سے معاشی حالات پر غور کیلئے اجلاسوں کا سلسلہ جاری ہے۔ معیشت کی درست طور پر بحالی کے ساتھ ساتھ غربت اور بیروزگاری میں کمی لانا بھی نئی حکومت کی ترجیحات میں سر فہرست ہے۔
وزیرِ اعظم نے معاشی نظام کی مجموعی اصلاح اورحکومتی اخراجات میں بڑی کمی لانے کے لئے جامع سفارشات بھی طلب کرلی ہیں معاشی سرگرمیاں تیز کرنے ،تاجروں ،صنعتکاروں کی شکایات دور کرنے اور ٹیکس گزاروں کی سہولت کیلئے ایف بی آر کی مکمل ڈیجیٹلائزیشن اور آٹومیشن کی ہدایت بھی کردی اور کہا کہ وزارت داخلہ سمگلنگ کے خاتمے کے لئے پوری قوت سے کام کرے گی فوج بھرپور معاونت کرے گی اور سمگلنگ کی بیخ کنی کی وہ خود نگرانی کریں گے۔ وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کے لئے دنیا کا بہترین ماڈل اپنایاجائے تاکہ ایف بی آرنظام میں شفافیت ہوٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوٹیکس چوری ، کرپشن ، سمگلنگ کا خاتمہ ہو اور خودکار نظام کے ذریعے عوام اور کاروباری برادری کے لئے آسانیاں لائی جائیں بہترین کارکردگی دکھانے والے افسران اور ٹیکس دینے والے ہیروز کی پذیرائی ہو اور کالی بھیڑوں کو سزاملے وزیرِ اعظم کے سامنے معیشت کی بہتری کتنی اہمیت کی حامل ہے اس کا اندازہ یوں لگایا جا سکتا ہے کہ دورہ گوادر کے فوری بعد وزیراعظم ہاﺅس میں انہوں نے اعلی سطحی اجلاس بلایا جس میں چیئرمین ایف بی آر ملک امجد زبیر ٹوانہ نے ٹیکس وصولیوں میں اضافے، ایکسپورٹرز کو ری فنڈ کی ادائیگی، ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے، ٹیکس چوری، ادارہ جاتی کرپشن، انسداد سمگلنگ، آٹو میشن اور معیاری خدمات کی فراہمی کیلئے اقدامات سے آگاہ کیا۔وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن اور آٹو میشن کا عمل فوری طورپر جدید خطوط اور دنیا میں موجود بہترین ماڈلز کی طرز پر بنایا جائے اور اس ضمن میں بین الاقوامی ماہرین کی خدمات حاصل کی جائیںیہ پاکستان کے لئے زندگی اور موت کا مسئلہ ماضی میں جو ہوگیااس سے ہم سبق سیکھ کرآگے بڑھیں رونے دھونے سے کچھ نہیں بدلے گا ہمیں چیلنج قبول کرتے ہوئے ادھار کی زندگی سے نجات حاصل کرنے کی راہ اختیار کرنا ہوگی ملک کو درپیش حالات کے سب ذمہ دارہیں جبکہ قابل اور اچھے لوگ بھی ہر جگہ موجود ہیں۔ خوش حالی اور کامیابی کی منزل سے ہم کنار ہوکر ان شاءاللہ لائق، ایماندار اور پیشہ وارانہ قابلیت رکھنے والے افسران کو انعام دیں گے اور تحسین کریں گے ریونیو دینے اور غیرمعمولی ریونیو جمع کرنے والوں کو انعام دینے پر بھی غور کررہے ہیں یہ ہدایت کی جاتی ہے کہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے لئے میرٹ پر قابل لوگ لائے جائیں۔ وزارت داخلہ سمگلنگ کے خاتمے کے لئے پوری قوت سے کام کرے گی جس میں فوج بھی بھرپور معاونت فراہم کرے گی۔ اس عمل کی میں خود نگرانی کروں گا۔ معیشت کی اچھی پیشرفت دکھانے پر ڈاکٹر شمشاد اختر کو مخاطب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ آپ کی میرٹ پالیسی سے بہت متاثر ہوں چئیرمین ایف بی آر نے بتایا کہ اس مالی سال کے دوران مزید 15 لاکھ ٹیکس دہندگان کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے ہدف پر کام کررہے ہیں۔ ڈیجیٹلائز انوائسنگ کے لئے قانون سازی کی گئی ہے جس پر وزیراعظم نے فوری عملدرآمد کی ہدایت کردی۔ اجلاس میں عطاءاللہ تارڑ،مصدق ملک، علی پرویز ملک، شزا فاطمہ خواجہ، رومینہ خورشید عالم، رانا مشہود احمد خان ، احد چیمہ،ڈپٹی چئیرمین پلاننگ کمیشن ڈاکٹر جہانزیب، صدر ایچ بی ایل محمد اورنگزیب کے علاوہ سابق نگران وزیرخزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر، چئیرمین ایف بی آر، گورنر سٹیٹ بینک اور دیگر شریک تھے۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ایوان صدر میں حلف اٹھانے کے چند گھنٹوں بعد ہی ملکی معیشت کی بحالی کے حوالے سے ایک طویل ترین اجلاس کی صدارت کی۔ جس میں وزیراعظم نے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلیٹی کے حوالے سے آئی ایم ایف سے بات چیت کو فوری طور پر آگے بڑہانے ،معاشی صورتحال کی بحالی ،حکومتی بورڈز کے ممبران کی مراعات میں کمی کے لئے حکمت عملی وضع کرنے کے لئے کمیٹی تشکیل دینے،اوردرمیانے اور چھوٹے درجے کے کاروبار کے فروغ کیلئے لائحہ عمل تیار کرنے کی ہدایات دیں ۔ وزیراعظم کو سیکرٹری خزانہ نے ملکی معاشی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں ملک کی معیشت کو بہتر کرنے کا مینڈیٹ ملا ہے اور یہی ہماری حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ ہماری حکومت ملک میں سرمایہ کاری کے فروغ اور کاروباری برادری کو سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے بھرپور طریقے سے کام کرے گی اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے 65 ارب روپوں کے ٹیکس ریفنڈز کلئیر کر دیئے ہیں وزیراعظم نے کہا کہ ایسے ٹیکس پئیرز جو کہ ملکی برآمدات میں اضافے اور ملکی معیشت میں ویلیو ایڈیشن کے لئے کام کر رہے ہیں وہ ہمارے سروں کا تاج ہیں ہم انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیںایسے ٹیکس پئیرز کی حکومتی سطح پر پذیرائی کی جائے گی نقصان میں جانے والے حکومتی ملکیتی اداروں کی نجکاری کی جائیگی تاکہ یہ ادارے ملکی معیشت پر مزید بوجھ نہ بنیں۔
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ تمام بینک اورمالیاتی ادارے درمیانے اورچھوٹے درجے کے کاروبار کے فروغ کے لئے حکمت عملی تیار کریں تاکہ ملک کے نوجوانوں کو اپنے پیروں پر کھڑا ہونے میں مدد مل سکے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومتی حجم کم کیا جائے گا ایسے ادارے جن کی ضرورت نہیں انہیں یا تو ضم کر دیا جائے یا پھر بند کر دیا جائے اس حوالے سے حکمت عملی بنائی جائے وزیراعظم نے کہا کہ سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل ملک میں معاشی استحکام کے حوالے سے ایک انتہائی اہم قدم ہے جس کو مزید مستحکم کیا جائے گاعوام کو سہولیات فراہم کرنے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں گے گیس و بجلی کے لائن لاسز کم کرنے کیلئے پاوراور گیس سیکٹرز کی سمارٹ میٹرنگ پر منتقلی کی جائے گی ۔ایف بی آر اور دیگر اداروں کی آٹومیشن کاروباری برادری ، سرمایہ کاروں اور نوجوانوں کو سہولیات فراہم کرنے کی یقین دہانی کراتے ہیں دریں اثنا یہ امر خوش آئند ہےکہ وزیرِ اعظم میاں محمد شہباز شریف نے معیشت کو زبوں حالی سے نکالنے اوراس کے ثمرات عام آدمی تک پہنچانے کیلئے جن عملی کوششوں کا آغاز کیا ہے کہ بلا شبہ قوم اس پر جلد از جلد مثبت نتائج کی توقع رکھتی ہے ۔
رونے دھونے کے بجائے وزیر اعظم کی سبق سیکھ کرآگے بڑھنے کی دعوت
Mar 07, 2024