ادارے جمہوریت ڈی نہ کریں نیب ختم آئین میں سقم دورکئے جائےں سینےٹرز کی الوداعی تقاریر

اسلام آباد (خبر نگار+ نیٹ نیوز) سینٹ اجلاس ڈپٹی چئیرمین مرزا آفریدی کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاو¿س اسلام آباد میں ہوا۔ سروس ٹربیونل ایکٹ 1973ءکے ترمیمی بل پر قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف سمندر پار پاکستانیوں کو درپیش مسائل سے متعلق قائمہ کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کردی گئی۔ الوداعی اجلاس میں سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا پرانے طریقہ کارکے مطابق پاک-افغان تجارت جاری رکھی جائے۔ ہمارے تین ہمسایوں کے ساتھ تعلقات ٹھیک نہیں ہیں۔ پاک-افغان تجارت کی راہ میں حائل رکاوٹیں ختم ہونی چاہئیں، افغانستان اور ایران کے ساتھ تجارت بڑھانا چاہیے۔ مسلم لیگ (ن) کی سینیٹر سعدیہ عباسی نے نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ نئی اسمبلی آگئی ہے، ہم ان سے کہیں آئین میں جو سقم ہے ان کو دور کیا جائیں۔ سینیٹرعرفان صدیقی نے کہا ہم زور دیں گے کہ نگران حکومتوں کا نظام لپیٹ دیا جائے۔ نیب ختم ہو۔ سینیٹر تاج روغانی نے جذباتی انداز میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم درخواست کرتے ہیں کہ خیبر پی کے میں ہماری مخصوص نشستوں پر ڈاکا نہ مارا جائے، مخصوص نشستیں ہمارا حق ہیں اور ہمیں دیا جائے۔ جب ارکان پارلیمنٹ کو رہائش دی جاتی ہے تو پھر رہائش کے پیسے کیوں دیے جاتے ہیں، اس ایوان کا بل قومی اسمبلی میں نہیں جانا چاہیے، ملک کا نظام خراب ہوچکا ہے، اگر میں ایک دن کے لیے وزیراعظم بنی تو میں عیاشیاں ختم کروں گی، میں کسی کو مفت پٹرول‘ مفت بجلی نہیں دوں گی، میرے گاو¿ں میں واپڈا کے غریب ملازمین ہیں، ہم سینیٹرز کو ائیر ٹکٹ نہیں ملنے چاہئیں، ہماری تنخواہ ایک لاکھ 60 ہزار ہے اس کو زیادہ کیا جائے۔ سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ مخصوص نشستیں نہ دینے کے معاملے پر ہم آج ہائی کورٹ جا رہے ہیں، مخصوص نشستیں ہمارا حق بنتا ہے۔ آئین کہتا ہے پارٹی کی نمائندگی کے تناسب سے انہیں سیٹیں دی جائیں گی، نہ صرف ہماری سیٹیں روکی گئیں بلکہ یہ سیٹیں دیگر پارٹیوں کو دے دی گئی ہیں۔ سینیٹر مولا بخش چانڈیونے اپنے الوداعی خطاب میں کہا کہ مجھے زندگی میں الوداع کہنا بہت برا لگتا ہے، ادارے جمہوریت ڈی ریل نہ کریں، سیاست دان ایک دوسرے سے بات نہیں کریں گے تو ملک کو کیسے آگے لے کر چلیں گے، جب آپ کہیں گے کہ سیاست دانوں سے بات نہیں کرنی تو کیا ملائکہ سے بات کرنی ہے۔ صوبائی خودمختاری کی اٹھارہویں ترمیم کے خلاف جو سازشیں ہو رہی ہیں وہ ہم نہیں ہونے دیں گے، اس ملک میں اعتماد کی کمی ہے، اس ملک کو آگے لے کر جانا ہے تو سیاست دانوں کو ایک دوسرے کا احترام کرنا ہوگا۔ مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ پاکستان کے ان اداروں سے کہتا ہوں جن پر سالمیت کی ذمہ داری ہے، ان سے کہتا ہوں جمہوریت میں نہ گھسو، جمہوریت کو ڈی ریل نہ کریں، ہمارے صحافی مشکل حالات میں کام کرتے ہیں۔ چئیرمین سینٹ محمد صادق سنجرانی نے سبکدوش ہونے والے سینیٹرز کے اعزاز میں عشائیہ دیا۔ چئیرمیں سینٹ محمد صادق سنجرانی نے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سینٹ کی موجودہ مدت کے اختتام کے موقع پر میں آپ سب کا شکر یہ ادا کرتا ہوں۔ میں آپ سب کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ آپ نے ثابت قدمی سے اس معزز ایوان کی کارروائی چلانے میں میرا ساتھ دیا۔ میں اپنے تمام سبکدوش ہونے والے اراکین کی خدمات کا خصوصی طور پر اعتراف کرتا ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ آپ کی کاوشیں اور گراں قدر خدمات نئے آنے والے اراکین کے لئے ایک قیمتی سرمایہ اور مشعل راہ ثابت ہوں گی۔ آپ کی انتھک محنت ملک خداداد پاکستان کو پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن کرنے میں مدد گار ثابت ہوگی۔

ای پیپر دی نیشن