اسلام آباد (عترت جعفری) وفاقی کابینہ میں زیادہ نئے چہروں کے ساتھ مسلم لیگ نون کے نمائندگی کرنے والوں کے نام کافی حد تک طے کر لیے گئے ہیں تاہم اتحادی جماعتوں کے ساتھ معاملات ابھی مکمل طور پر طے نہیں ہوئے جن کے حتمی شکل اختیار کرنے کا انتظار کیا جا رہا ہے۔ آئندہ 48 گھنٹوں میں صورتحال واضح ہو جائے گی۔ صدارتی الیکشن جو 9 مارچ کو ہونا ہے اور اکنامک مینجمنٹ ٹیم کے ارکان کے ناموں کے چناؤ پر غیر معمولی غور و خوض بھی اس تاخیر کی ایک وجہ ہے۔ نئی کابینہ کا حلف نو منتخب صدر سے لےنے کی بھی تجوےز موجود ہے، کےونکہ صدر کا الےکشن 9مارچ کو ہونا ہے، اور منتخب صدر اگلے روز حلف اٹھا سکتے ہےں۔ وزےر اعظم اس بارے مےں بھی فےصلہ کرےں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے گزشتہ حکومت میں کابینہ کے اندر خدمات انجام دینے والی شخصیات کی کم تعداد کابینہ میں ہوگی۔ نوجوان پارلیمنٹیرینز کو کابینہ میں لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ان کو وزےر مملکت بناےا جائے گا۔ جن شخصیات کے نام واضح ہو چکے ہیں کہ وہ کابینہ میں ہوں گے ان میں خواجہ اصف، اسحاق ڈار، بینکار اورنگزیب، عطا تارڑ، شزا فاطمہ، امیر مقام، احسن اقبال شامل ہےں۔ وزارت اطلاعات و نشریات کا قلمدان عطا تارڑ کو ملنے کا قوی امکان ہے، وہ اس وقت وزیراعظم کے ساتھ وہی کردار ادا کر رہے ہیں جو کہ ایک وزیر اطلاعات و نشریات کرتا ہے، ان کے ساتھ ایک وزیر مملکت لانے کی بھی تجویز ہے۔ نگران حکومت میں شامل رہنے والے بعض چہرے نئی حکومت کا حصہ ہوں گے، ان میں ڈاکٹر شمشاد اختر اور مشیر توانائی محمد علی شامل ہیں۔ سابق وزیر تجارت گوہر اعجاز کا نام بھی لیا جا رہا ہے کہ ان کو بھی کردار دینے کی تجویز ہے۔ حکومت کے قریبی ذارئع کا کہنا ہے کہ اس وقت تک بےنکار اورنگزےب ہی وزارت خزانہ کے انچارج کے طور پر فیورٹ ہیں۔ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار اکنامک پر ہونے والی میٹنگز میں شریک ہو رہے ہیں، تاہم ان کے صحت کے مسائل بھی ہیں۔ اسحاق ڈار نے اگر خود فیصلہ کیا کہ وہ وزیر خزانہ نہیں بننا چاہتے تو ان کی خواہش کا احترام کیا جائے گا۔