آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی زیر صدارت کور کمانڈرز کانفرنس نے عام انتخابات میں الیکشن کمیشن کے مینڈیٹ کے مطابق، تمام تر مشکلات کے باوجود محفوظ ماحول مہیا کرنے پر سول انتظامیہ، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سکیورٹی فورسز کی کوششوں کو سراہتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج نے دیئے گئے مینڈیٹ کے مطابق عام انتخابات 2024ءکے انعقاد کے لیے عوام کو محفوظ ماحول فراہم کیا اور اس سے زیادہ افواج پاکستان کا انتخابی عمل سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ فورم نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ کچھ مخصوص مگر محدود سیاسی عناصر اور سوشل میڈیا اور میڈیا کے کچھ حصوں کی جانب سے مداخلت کے غیر مصدقہ الزامات کے ساتھ پاکستان کی مسلح افواج کو بدنام کیا جا رہا ہے جو انتہائی قابل مذمت ہے۔ پاکستان کے جمہوری نظام کے درپئے بعض مخصوص عناصر کی انتخابات کو موخر کرانے اور سبوتاڑ کرنے کی سازشوں کے باوجود پاک فوج سمیت اداروں کی طرف سے انتخابات کے مقررہ وقت میں انعقاد کے لیئے ایک کمٹمنٹ کا اظہار کیا گیا تھا۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی طرف سے آٹھ فروری کے انتخابات کو پتھر پر لکیر قرار دیا گیا۔پھر سب اداروں نے مل کر اس کو ممکن بنا دیا۔کچھ لوگوں کی طرف سے سردی کے جواز پر انتخابات کے التوا کی تجاویز، مطالبات اور دھمکیاں دی جا رہی تھیں۔اس کے ساتھ ساتھ دہشتگردی کو بھی جواز بنایا جا رہا تھا۔ جہاں تک دہشت گردی کا تعلق ہے بلوچستان اور خیبر پی کے میں روزانہ کی بنیاد پر دہشت گردی کے واقعات میں تسلسل اور تیزی آ رہی تھی۔حتی کہ الیکشن کے روز بھی دہشت گردی کے واقعات پیش آئے مگر اداروں کی طرف سے جو کمٹمنٹ ظاہر کی گئی تھی اور پاک فوج کی طرف سے فول پروف سکیورٹی فراہم کرنےکا عہد اور وعدہ کیا گیا تھا۔ وہ اس پر پوری اتری تاآنکہ انتخابات آٹھ فروری کو ہو گئے۔
پولنگ کے اختتام تک ملک بھر میں کہیں سے بھی کسی قسم کی بے ضابطگی کا الزام سامنے نہیں آیا۔انتخابات کے بعد کچھ پارٹیوں کی طرف سے جن میں تحریک انصاف سر فہرست ہے اور دوسری پارٹیوں میں جماعت اسلامی ، جے یو آئی،اے این پی ،بی این پی،فنکشنل لیگ، تحریک لبیک پاکستان، مرکزی مسلم لیگ نمایاں ہیں، کی طرف سے انتخابی نتائج میں تبدیلی کے الزامات لگنے لگے۔ان الزامات کی پہلے تو جماعت اسلامی کے نعیم الرحمن نےاپنی جیتی ہوئی سیٹ واپس کر کے تائید کی اور اس کے بعد کمشنر راولپنڈی لیاقت چٹھہ نے 13 سیٹوں پر اپنی نگرانی میں دھاندلی کروانے کا الزام لگایا۔بعد میں وہ اپنے الزام سے منحرف ہو گئے اور کہا کہ دھاندلی کے الزامات کسی کے کہنے پر سیاسی مقاصد کے لیے لگائے گئے۔اگر انہوں نے ایسا کیاہے تو ان کے خلاف کارروائی اب تک ہو جانی چاہیے تھی۔
الیکشن کمیشن کی طرف سے اعلان کیا گیا تھا کہ انتخابات کے نتائج چار گھنٹے میں مرتب کر کے جاری کر دیئے جائیں گے۔ اس روز انٹرنیٹ صوبائی حکومتوں کی درخواست پربند کیا گیا تھا ،اس لیے بروقت نتائج کی ترسیل نہ ہو سکی۔ہارنے والے کچھ لوگوں کی طرف سے فارم 45 سوشل اور ریگولرمیڈیا کے سامنے رکھے گئے۔جس میں ان کی طرف سے اپنی جیت اور مد مقابل امیدواروں کے ہارنے کا دعوی کیا گیا تھا۔الیکشن کمیشن کی طرف سے فارم 45، 14 روز میں جاری ہونا ہوتا ہے جو گذشتہ روز 27 دن بعد ویب سائٹ پرجاری ہوا۔اب سوشل اور ریگولر میڈیا پر یہ بحث چل رہی ہے کہ الیکشن کمیشن کےجاری کردہ فارم 45 اور ہارے ہوئے امیدواروں کے پاس موجود فارم 45 میں فرق ہے۔ ان لوگوں کی طرف سے یہ سارا کچھ اگر سیاسی مقاصد کے لیے کیا گیا ہے تو یہ کسی رو رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری فارم 45 اگر درست ہیں تو اب تک جو واویلا کیا جاتا رہا ہے اس سے پاکستان کی جس حد تک پوری دنیا میں بھد اڑی ہے۔اس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ یہ پروپیگنڈا کرنے والے کیا اتنے طاقتور ہو گئے ہیں کہ جھوٹ کو سچ اور سچ کو جھوٹ بنا کر پوری دنیا کو گمراہ کرنے میں کامیاب ہو جائیں۔ اس سازش کو کس طرح سے بے نقاب کرنا ہے۔یہ بھی اب اداروں پر منحصر ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی طرف سے جس طرح آٹھ فروری کے انتخابات کو پتھر پر لکیر قرار دیا گیا تھا اسی طرح سے سپریم کورٹ کی آج پھر ذمہ داری ہے کہ وہ انتخابات کی ساکھ پر اٹھنے والے سوالات کے کا نوٹس لے۔ اگر یہ سوال بد نیتی کی بنیاد پر اٹھائے جارہے ہیں تو پھر قومی مجرموں کو سامنے لاکر قرار واقعی سزا دی جائے تاکہ آئندہ ایسے گمراہ کن پروپیگنڈے، اقدامات، واقعات، جھوٹ فریب کا اعادہ نہ ہو سکے۔
جنرل سید عاصم منیر کی سربراہی میں کور کمانڈرز نے عزم کیا کہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے دشمن قوتوں کے اشارے پر کام کرنے والے تمام دہشتگردوں، ان کے سہولت کاروں اور ان کی حوصلہ افزائی کرنے والے عناصر کے خلاف ریاست مکمل طاقت کے ساتھ نمٹے گی۔ پاک افواج کی طرف سے انتخابات کے التواکی ہر سازش ناکام بنائی گئی ہے۔پاک فوج اندرونی اور بیرونی دشمنوں سے نمٹنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے۔لیکن جب درمیان میں کچھ اپنے مفادات کے اسیر سیاستدان آجاتے ہیں تو فوج کو بہت کچھ سوچ کر قدم اٹھانا پڑتا ہے۔پاکستان میں اب تک قابل ذکر پارٹیوں میں سے سوائے جماعت اسلامی کے کون سی پارٹی ہے جس کی طرف سے فوج مخالف نعرے نہیں لگائے گئے۔ یہ سارا کچھ ان پارٹیوں کی لیڈرشپ کے ایما پر ہی ہوتا رہا۔اگر متعلقہ سیاسی جماعتوں اور ان کی قیادتوں کے خلاف آئین اور قانون کے مطابق مجاز فورموں پر ایکشن لیا جاتا تو آج بہت سی پارٹیاں اسی بنیاد پر کالعدم ہو چکی ہوتیں۔
نو مئی ہماری تاریخ کا سیاہ دن ہے جب دفاعی تنصیبات کو بری طرح روند کر تباہ کر کے جلا کر راکھ کر دیا گیا۔ایسا تو دشمن بھی نہیں کرتا۔شہداءکی قبروں کی کبھی بے حرمتی دشمن نے بھی نہیں کی۔اس کا ایک ایک کردار اپنے منطقی انجام تک پہنچائے جانے کا متقاضی ہے۔فورم نے اعادہ کیا کہ 9 مئی کے منصوبہ سازوں، اشتعال دلانے والوں، حوصلہ افزائی کرنے والوں، شہداءکی یادگاروں کی بے حرمتی کرنے والوں اور فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کو یقینی طور پر قانون اور آئین کی متعلقہ دفعات کے تحت انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔۔جو لوگ بھی اس میں ملوث ہیں اور جو اب تک منظم اور مذموم مہم چلارہے ہیں ان سب کے احتساب اور ان کے خلاف قانونی کارروائی میں تیزی لانے کی ضرورت ہے۔