صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اپنے زیر مطالعہ 10 بہترین کتب شیئر کی ہیں۔صدر مملکت نے ایک تفصیلی ویڈیو پیغام میں بتایا کہ وسیع مطالعے کا مقصد اللہ کی کائنات، صوفی ازم، جمہوریت، پاکستان، مصنوعی ذہانت کے لیے ان کی دلچسپی اور عالمی امن و ترقی کی تلاش تھی۔صدر مملکت نے عوام کو ڈیرون ایسی موگلو اور جیمز اے رابنسن کی کتاب ” اکنامک اوریجن آف ڈکیٹٹر شپ اینڈ ڈیموکریسی ” پڑھنے کی تجویز دی جس میں دنیا میں جمہوریتوں کی بحالی کا تجزیہ پیش کیا گیا ہے۔کتاب میں صدیوں کی جدوجہد اور اشرافیہ کی جمہوریت کے خلاف مزاحمت کے ذریعے عوام کے حقوق ڈکٹیٹروں سے واپس لینے کے مشکل سفر کی وضاحت کی گئی ہے۔ایس ایم ظفر کی کتاب “تاریخ میں جمہوریت اور اسلام”چار خلفاء کے انتخاب کے دوران جمہوری عمل اور ان کے ذریعے جمہوری اور عدالتی اداروں کے قیام پر روشنی ڈالتی ہے۔ یہ اسلامی تاریخ میں مشاورت کے طریقوں کے ارتقاء اور اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔اس کتاب میں حضرت عمر کے ایک خط کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں انہوں نے اپنے ایک جج کو لوگوں تک رسائی برقرار رکھنے، فریقین کو سہولت فراہم کرنے، فیصلوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانے اور عدل کے منافی سمجھے جانے پر فیصلوں میں ترمیم کرنے کی نصیحت کی ہے۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے یہ بھی زور دیا کہ جب وہ شکایت کنندگان کے مفاد عامہ کے فیصلوں کے خلاف درخواستیں سنتے ہیں تو غریب اور دور دراز سے آنے والوں کا خاص خیال رکھتے ہیں ۔وائل بی ہلق کی کتاب “دی امپاسیبل اسٹیٹ” اسلام، پالیٹکس، اینڈ ماڈرینٹی ” اسلامی تاریخ میں قانون سازی کے عمل کے تاریخی ارتقاء کا جائزہ لیتی ہے۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اسلامی ریاست کے پانچ بنیادی اصولوں کی وضاحت کی جن میں جان و مال کی حفاظت، سب کے لیے فکر ، عقیدے کی آزادی اور ایک آزاد معاشرے کو فروغ دینا شامل ہے ۔ صدر مملکت نے ایلف شفق کی مولانا رومی اور شمس تبریز پر لکھی گئی کتاب “دی فورٹی رولز آف لو پڑھنے کی بھی سفارش کی ہے، جو صوفی ازم اور رومی اور تبریزی کے درمیان گہری دوستی پر روشنی ڈالتی ہے۔قرآن مجید کو انسانیت کے لیے رہنما قرار دیتے ہوئے، رومی نے محبت کے بارے میں ایک منفرد نقطہ نظر پیش کیا: “خود سے محبت کرو، اپنے خاندان سے محبت کرو، اپنے پڑوسیوں سے محبت کرو، اپنے ملک سے محبت کرو، انسانیت سے محبت کرو، اللہ تعالیٰ کی تخلیق کردہ ہر چیز سے محبت کرو، اپنے نبیﷺ سے محبت کرو، اور اللہ سے محبت کرو” ، لوگوں کو محبت کے سفر کا آغاز اورقرب الٰہی تک جانے کی ترغیب دیتے ہیں۔