لاہور (خصوصی رپورٹر + ایجنسیاں) اہلسنت کی بیس ملک گیر جماعتوں نے طالبانائزیشن کی مزاحمت‘ پاکستان میں امریکی مداخلت اور ڈرون حملوں کے خلاف ملک گیر احتجاجی تحریک اور بلوچستان میں علیحدگی پسندی کی فضا کے خلاف چاروں صوبوں میں ’’تحفظ پاکستان مہم‘‘ شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ اس مہم کے دوران ملک بچائو کانفرنسوں اور ’’گو طالبان گو‘‘ ریلیوں کے انعقاد کے علاوہ سفیروں سے ملاقاتیں کی جائیں گی اور صدر‘ وزیراعظم‘ چیف آف آرمی سٹاف‘ ممبران اسمبلی اور اخبارات کے مدیروں اور کالم نویسوں کے نام خطوط لکھے جائیں گے۔ جبکہ 17 مئی کو اسلام آباد میں ملک گیر علماء و مشائخ کنونشن منعقد کیا جائے گا۔ یہ فیصلہ جماعت اہل سنت کی دعوت پر ماڈل ٹائون لاہور میں ریاض حسین شاہ کی رہائش گاہ پر اہل سنت تنظیموں کی آل پارٹیز کانفرنس میں کیا گیا۔ کانفرنس میں صوفی محمد کی اسلام دشمنی کے خلاف حکومت کا ساتھ دینے کا بھی اعلان کیا گیا جبکہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ریاض شاہ‘ ثروت اعجاز‘ سرفراز نعیمی و دیگر نے کہا کہ امریکہ‘ بھارت‘ اسرائیل طالبان کو استعمال کر رہے ہیں‘ کانفرنس میں مذہبی‘ سیاسی جماعتوں کو غیر مسلح کرنے کے مطالبے سمیت کئی قراردادیں منظور کی گئیں۔ اجلاس کی صدارت جماعت اہل سنت پاکستان کے مرکزی امیر صاحبزادہ سید مظہر سعید کاظمی نے کی۔ جماعت اہل سنت کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات محمد نوازکھرل کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اسلام اور دینی طبقوں کو بدنام کرنے والے امریکہ کے ایجنٹ طالبان کو بے نقاب کرنے‘ ڈرون حملوں پر احتجاج اور طالبانائزیشن کے خلاف پوری قوم کو متحد اور یکسو کرنے کیلئے چاروں صوبوں اور آزاد کشمیر کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں جلسے منعقد کئے جائیں گے۔ نیز جمعہ کے خطبات میں قوم کو اسلام اور پاکستان کے دشمن طالبان کی اصل حقیقت سے آگاہ کیا جائے گا۔ اجلاس میں اہل سنت تنظیموں کے مشترکہ لائحہ عمل کی تیاری کیلئے 9 رکنی سپریم کونسل کااعلان بھی کیا گیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اہل سنت پاکستان کے مرکزی ناظم اعلیٰ علامہ سیدریاض حسین شاہ نے کہا کہ امریکہ‘ اسرائیل اور بھارت پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کیلئے طالبان کو استعمال کر رہے ہیں۔ اس لئے طالبان کا راستہ روکنے اورامریکہ سے آزادی کیلئے محب وطن قوتیں متحد ہوجائیں۔ صاحبزادہ حاجی فضل کریم نے کہا کہ طالبان اسلام اور پاکستان کے دشمن ہیں۔ ان کی سرکوبی کیلئے پاکستان بنانے والے علماء و مشائخ کے فکری وارث میدان میں اتر آئیں۔ انجینئر ثروت اعجاز قادری نے کہا کہ طالبان کا تعلق اس مکتبہ فکر سے ہے جس نے قیام پاکستان کی مخالفت کی تھی اور قائداعظمؒ کو کافر اعظم قرار دیاتھا۔ قاری زوار بہادر نے کہا کہ امریکہ پاکستان میں بریلوی دیوبندی جنگ کروانے کی سازش کر رہا ہے لیکن ہم ملک کے وفادار ہیںاس لئے اس سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ صاحبزادہ مظہر سعید کاظمی نے اپنی صدارتی تقریر میں کہا کہ ہمارے حکمران ملک کے وفاداروں اور غداروں کو پہچانیں اور حکومتی ایجنسیوں اورافواج پاکستان کو مذہبی دہشت گردوں کے ہمدردوں اور سرپرستوں سے پاک کریں۔ الحاج حنیف طیب نے کہا کہ اہل سنت ہمیشہ پرامن اور محب وطن رہے ہیں اور آج بھی ملک کو بچانے کیلئے اپنا کردارادا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ صوفی محمد آئین کا باغی‘ ملک کا غدار اور اسلام کا دشمن ہے۔ ہم طالبان کا سر کچلنے کیلئے حکومت اور فوج کاساتھ دیں گے۔ ڈاکٹر سرفرازنعیمی نے کہاکہ ملک بچانے کیلئے پوری قوم طالبان کے خلاف اٹھ کھڑی ہو۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو ملک کسی بڑے سانحہ سے دوچار ہوسکتا ہے۔ اجلاس میں منظور کی گئی قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا کہ صوفی محمد‘ فضل اللہ‘ بیت اللہ محسود کوگرفتار کرنے کیلئے تمام تر ریاستی طاقت استعمال میں لائی جائے۔ تمام مذہبی اورسیاسی جماعتوں کوغیرمسلح کیا جائے۔ بلوچستان میں فوجی آپریشن بند کیا جائے۔ آصف زرداری‘ نوازشریف اور یوسف رضا گیلانی سوات کا دورہ کریں۔ قومی کانفرنس بلاکر دہشت گردی اور بلوچستان کی صورت حال پر قومی لائحہ عمل تیار کیا جائے۔