سپریم کورٹ نےاسلام آباد کے فاطمہ جناح پارک کی زمین کو ریستوران اوردیگرمقاصد کے لیے استعمال کرنے سے متعلق دستاویزات کو ناکافی قراردے دیا۔

May 07, 2010 | 16:02

سفیر یاؤ جنگ
فاطمہ جناح پارک میں غیرقانونی الاٹ منٹ سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کی سربراہی میں قائم جسٹس خلیل الرحمان رمدے اورجسٹس غلام ربانی پرمشتمل تین رکنی بنچ نے کی۔ اس موقع پرسی ڈی اے کے چیئرمین امتیازعنایت الہی اورسابق چیئرمین کامران لاشاری پیش ہوئے ۔ سی ڈی حکام نے ایف نائن میں فاطمہ جناح پارک میں فاسٹ فوڈز اور دیگر مقاصد کے لیے کی جانے والی تعمیرات سے متعلق ریکارڈ عدالت میں پیش کیا۔ عدالت نے ریکارڈ کی چھان بین کے بعد اسے غیر تسلی بخش اورناکافی قراردیتے ہوئے پیر کے روز ہونے والی سماعت میں تفصیلی ریکارڈ پیش کرنے کی ہدایت کی۔ فاضل عدالت کا کہنا تھا کہ پارک کےاصل ماسٹرپلان میں مکمل طور پرگرین بیلٹ ظاہرکیا گیا ہے اوراس کے بعد اس کی خلاف ورزی کی گئی۔ غیرقانونی زمین پر مسجد بھی نہیں بنائی جاسکتی اورپبلک پارک میں ہوٹل اور دیگرعمارتیں کیسے تعمیر کی گئیں ۔ عدالت نے کہا کہ اب ھیرا پھیری نہیں چلے گی اور نہ ہی شہریوں کی ٹیکس کی رقم کو لوٹنے کی کسی فرد یا ادارے کو اجازت دی جائے گی۔
مزیدخبریں