حکومت نے گذشتہ چارسال کے دوران سرکاری مقدمات کیلے پچیس وکلاء کو چارکروڑ اکتالیس لاکھ روپے فیس ادا کی۔

قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر فیصل کریم کنڈی کی صدارت میں شروع ہوا تو وزیر قانون ڈاکٹر بابر اعوان نے ایوان کو بتایا کہ مارچ دو ہزار سات سے فروری دوہزار دس تک سرکاری کیسوں کے دفاع کیلے ملک  قیوم کو ساٹھ لاکھ، وسیم سجاد کو بیاسی لاکھ، ڈاکٹرخالد رانجھا کو چالیس لاکھ، شریف الدین پیرزادہ کو پینتالیس لاکھ، عبدالحفیظ پیرزادہ کو تیس لاکھ اور احمدرضا قصوری کو سترہ لاکھ روپے فیس ادا کی گئی۔ وقفہ سوالات میں پارلیمانی سیکرٹری پیٹرولیم انجینئر طارق خٹک کا کہنا تھا کہ ایل پی جی کے ٹھیکے پرسپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق کنٹریکٹ ختم کردیا گیا ہے اورذمہ داروں کے خلاف کاروائی کی جائے گی، وزیرقانون نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کیس میں کرپشن کی بات نہیں کی اور نہ کسی پرکرپشن کا الزام لگایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایل پی جی کا معاملہ وزارت پیٹرولیم اقصادی رابطہ کمیٹی کے آئندہ  اجلاس میں پیش کردے گی۔ اجلاس کے دوران مسلم لیگ ق کے انجینئر امیر مقام نے کہا کہ خیبر پختونخواہ کی حکومت نے ان کی سیکیورٹی ختم کردی ہے، اگر انہیں یا ان کے خاندان کو کچھ ہوا تو اس کی ذمہ دارصوبائی حکومت ہوگی۔ اس پر وزیر اعظم نے امیر مقام کو فوری طور پرسیکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ اجلاس پیر تک ملتوی کردیا گیا ہے۔ 

ای پیپر دی نیشن