لاہور (وقائع نگار خصوصی) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مسٹر جسٹس خواجہ محمد شریف نے وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک کی جانب سے انہیں نیب کی جانب سے دو ریفرنسوں میں عدم حاضری پر دی گئی سزاﺅں کے خلاف دائر اپیلوں اور سابق رکن قومی اسمبلی سردار منصور لغاری سمیت دیگر کی درخواستوں پر وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ گذشتہ روز رحمن ملک عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے تاہم ان کی طرف سے حاضری سے استثنیٰ کی ایک درخواست موصول ہوئی تھی کہ وہ بیرون ملک دورے پر ہونے کی وجہ سے عدالت میں پیش نہیں ہو سکتے جو منظور کر لی گئی جبکہ رحمن ملک کے وکیل چودھری مشتاق ایڈووکیٹ نے اپنے دلائل میں کہا کہ ان کے موکل کو اس وقت سزائیں سنائیں گئیں جو وہ بیرون ملک تھے تاہم جب وہ وطن واپس آئے تو انہوں نے خود کو عدالت کے سامنے سرنڈر کر دیا۔ اس ضمن میں اعلیٰ عدالتوں میں فیصلے بھی محفوظ ہیں۔ درخواست گذار رحمن ملک نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ ان کے خلاف نیب میں دائر دونوں ریفرنس بے بنیاد ہیں‘ گاڑیوں کے حوالے سے جو ریفرنس دائر کیا گیا ہے ان میں سے کوئی بھی گاڑی ان کی نہیں تھی اور نہ ہی ان کا نام تھا‘ رٹ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ عدم حاضری پر دی گئی سزاﺅں کے خلاف سپریم کورٹ کے متعدد فیصلے آ چکے ہیں لہٰذا عدالت ان سزﺅں کو کالعدم قرار دے۔