اسلام آباد + لاہور (خبر نگار + نوائے وقت رپورٹ + اپنے نامہ نگار سے + ایجنسیاں) الیکشن کمشن نے الیکٹرانک پرچی کا باضابطہ آغاز کر دیا ہے، الیکٹرانک پرچی کا افتتاح الیکشن کمشن مےں پنجاب کے رکن الیکشن کمشن ریاض کیانی اور بلوچستان کے رکن فضل الرحمن نے ایک تقریب میں کیا۔ فضل الرحمن نے کہا کہ بلوچستان میں تمام عملہ پولنگ ڈیوٹی کے لئے راضی ہو گیا ہے۔ ریاض کیانی نے کہا کہ یہ تاثر درست نہیں کہ انتخابات خونی ہوں گے، فوج حساس اور حساس ترین پولنگ سٹیشنز پر ہو گی۔ ایجنسیوں کا فرض بنتا ہے کہ لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کریں۔ شہرےوں کو تحفظ فراہم کرنا قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داری ہے۔ اےجنسےوں کا فرض ہے کہ وہ ہر ووٹر کی زندگی کا تحفظ کرےں فوج حساس اور حساس ترےن پولنگ سٹےشنوں پر اس لئے ہو گی تاکہ وہ ووٹروں کی زندگی کا تحفظ کرے انتخابات مےں لوگوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ووٹر 8300 پر اپنا شناختی کارڈ نمبر ایس ایم ایس کر کے پولنگ سٹیشن حلقہ اور دیگر تفصیلات معلوم کر سکے گا۔ ایک ایس ایم ایس کے چارجز 2 روپے ہیں۔ الیکٹرانک پرچی کی سہولت سے ووٹرز کو گھر بیٹھے اپنے ووٹ، پولنگ سٹیشنز اور دیگر معلومات ملیں گی۔ الیکشن کمشن کی طرف سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق 18 کروڑ کی آبادی میں سے 12کروڑ کے پاس موبائل فون کی سہولت موجود ہے، رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 8کروڑ 61 لاکھ ہے۔ دریں اثناءسیکرٹری الیکشن کمشن نے کہا کہ پولنگ سٹیشن کی 400 گز کی حدود میں کاغذ کی پرچی لے کر جانے پر پابندی ہو گی۔ سیکرٹری الیکشن کمشن اشتیاق احمد نے کہا کہ پاکستان واحد ملک ہے جہاں الیکٹرانک پرچی کی سہولت دی گئی ہے، یہ بات غلط ہے کہ انتخابات خونی ہوں گے یا یہ ملتوی کئے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمشن نے جعلی بیلٹ پیپر کے معاملے پر متعلقہ حکام کو سخت ترین کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہے جبکہ 10 سے 12مئی تک لوڈشیڈنگ نہ کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ انتخابات کےلئے 18 کروڑ بیلٹ پیپروں کی چھپائی آج مکمل ہو جائیگی۔ 15 کروڑ بیلٹ پیپروں کی چھپائی مکمل ہو چکی ہے۔ بلوچستان اور سندھ کیلئے بیلٹ پیپروںکی روانگی بھی مکمل ہو چکی ہے۔ انتخابات کی تیاریاں تقریباً مکمل ہو چکی ہیں۔ رائے دہندگان کی سہولت کیلئے ملک بھر میں 69 ہزار 8 سو 75 پولنگ سٹیشنز قائم کئے گئے ہیں۔ چےف الےکشن کمشنر جسٹس (ر) فخر الدےن جی ابراہےم ان دنوں کراچی مےں مصروف ہےں ےہ تاثر درست نہےں کہ الےکشن کمشن کے اندر کوئی اختلاف ہے تمام ارکان اےک ہےں۔ ادھر الیکشن کمشن کے ترجمان خورشید عالم نے کہا کہ رائے دہندگان 8300 پر اپنا قومی شناختی کارڈ نمبر بھیج سکتے ہیں جن کے جواب میں کمشن انہیں اپنے حلقوں اور پولنگ سٹیشنوں کے بارے میں معلومات بھیجے گا۔ الیکشن کمشن نے ملک بھر میں پولنگ سٹیشنوں پر خدمات سرانجام دینے والے پریذائیڈنگ افسروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ 10 مئی کو پولنگ سٹیشنوں کا کنٹرول سنبھال لیں۔ بیلٹ پیپرز اور پولنگ کا سامان 11 مئی کو ان کی موجودگی میں کھولا جائے گا۔ الیکشن کمشن کے ہدایت نامہ کے مطابق پریذائیڈنگ افسروں سے کہا گیا ہے کہ وہ 10 مئی کی رات پولنگ سٹیشنوں پر قیام کریں۔ پولنگ کا سامان، بیلٹ پیپرز 10 مئی کو پولنگ کے ایک روز قبل پریذائیڈنگ افسروں کے حوالے ہوں گے۔ الیکشن کمشن نے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ 8 مئی سے قبل پولنگ سٹیشنوں کے قیام کے بارے میں شکایات نمٹا دیں۔ الیکشن کمشن نے 2012ءمیں پولنگ سٹیشنوں کے قیام کے بارے میں سروے کرایا 64 ہزار 176 پولنگ سٹیشنوں کی جو تعداد 2008ءکے انتخابات میں تھی اسے بڑھا کر 69 ہزار 876 کر دیا گیا ہے، ان پولنگ سٹیشنوں کے قیام کے بارے میں کمیشن کو 313 شکایات موصول ہو چکی ہیں، جن میں پولنگ سٹیشن تبدیل کرنے کی استدعا کی گئی ہے، ان کی تمام تفصیلات ویب سائٹ پر ڈال دی گئی ہیں، تمام شکایات کنندگان کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے ضلع کے ریٹرننگ افسروں سے اس ضمن میں رابطہ کریں، یہ تمام شکایات الیکشن کمیشن نے متعلقہ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسروں کو ارسال کر کے 8 مئی تک نمٹانے کی ہدایت کی ہے۔ لاہور سے اپنے نامہ نگار سے کے مطابق انتخابات کے سلسلے میں صوبائی دارالحکومت میں قومی اسمبلی کی 13 اور صوبائی اسمبلی کی 25 نشستوں کے لئے تمام ریٹرننگ افسروں کے پاس پولنگ کا عملہ پورا ہو گیا ہے لاہور کے لئے بیلٹ پیپروں کی چھپائی بھی مکل ہو گئی ہے جو آئندہ دو روز میں ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر کے حوالے کر دئیے جائیں گے۔ الیکشن کمشن پنجاب نے پولنگ کے روز عملہ کو درکار سٹیشنری، بال پوانئٹ، سٹمپ پیڈ اور دیگر ضروری سامان ریٹرننگ افسروں تک پہنجا دیا ہے۔ سیکرٹری الیکشن کمشن اشتیاق احمد سے دولت مشترکہ وفد نے ملاقات کی۔ اس موقع پر سیکرٹری الیکشن کمشن نے کہا کہ 8 کروڑ 61 لاکھ ووٹر اپنا حق رائے دہی استعمال کر رہے ہیں۔ سٹیک ہولڈرز کے اشتراک سے شفاف انتخابات کے لئے کوشاں ہیں۔ عالمی مبصرین کے لئے ہر قسم کی سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔ الیکشن کمشن نے 2010-14ءکے سٹرٹیجک پلان کے 80 فیصد مقاصد پورے کر لئے ہیں۔ دولت مشترکہ کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے الیکشن کمشن کے سیکرٹری اشتیاق احمد نے کہا ہے کہ 11 مئی کو ملکی تاریخ کی سب سے بڑی مشق ہونے جا رہی ہے جس میں 86.1 ملین لوگ ووٹ کا حق استعمال کریں گے۔ الیکشن کمشن بین الاقوامی مبصرین کو خوش آمدید کہتا ہے اور کھلے دل سے دعوت دیتا ہے کہ وہ پاکستان آئیں اور انتخابات سے قبل اور بعد کا مشاہدہ کریں۔ اس حوالے سے مبصرین کو ہر قسم کی بنیادی معلومات فراہم کی جائیں گی۔ الیکشن کمشن مبصرین کے مثبت مشاہدات اور ان کی رائے کو آئندہ کے پلان کے لئے بہت اہمیت دی جائے گی۔ الیکشن کمشن نے اس حوالے سے مبصرین کو کہا ہے کہ اگر وہ کہیں بھی قانون کی خلاف ورزی دیکھیں تو اس کی فوراً اطلاع الیکشن کمشن کو کریں۔ ملک کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر الیکشن کمشن نے لا اینڈ آرڈر قائم کرنے والے تمام اداروں سے مشاورت کر کے متعدد اقدامات کئے اور الیکشن کمشن ملک میں امن و امان کو قائم کرنے کے لئے کئی ہدایات جاری کیں اور سیاسی پارٹیوں کے رہنما¶ں اور امیدواروں کو زیادہ سے زیادہ سکیورٹی مہیا کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری فاٹا ڈاکٹر تاشفین نے کہا ہے کہ فاٹا میں 1200 پولنگ سٹیشنز قائم کئے ہیں جن میں سے 500 سے زائد انتہائی حساس ہیں۔ پولنگ سٹیشنز کے اندر خاصہ دار فورس اور لیویز اہلکار جبکہ باہر فوج تعینات کی جائے گی۔ الیکشن کے دن حساس پولنگ سٹیشنز کی ویڈیو بنائی جائے گی، ایف سی کے چار ہزار اور خاصہ دار فورس کے گیارہ ہزار اہلکار تعینات کئے جا رہے ہیں۔ الیکشن کمشن نے پولنگ سے 48 گھنٹے قبل ملک بھر میں ہر قسم کی انتخابی مہم ختم کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔ الیکشن کمشن کی طرف سے جاری ہونے والے اعلامیہ میں ہدایت کی گئی ہے کہ انتخابات میں حصہ لینے والی تمام سیاسی پارٹیاں اور امیدوار 9 اور 10 مئی کو درمیانی شب کے بعد ہر قسم کی کنویسنگ بند کر دیں کسی قسم کا جلسہ یا جلوس منعقد کریں نہ ہی ان میں شرکت کریں۔ عوامی نمائندگی ایکٹ کی سیکشن 84 کے تحت پابندی کا اطلاق ٹاک شوز اور دیگر ٹی وی اور ریڈیو پروگراموں پر بھی ہو گا۔ الیکشن کمشن کے مطابق الیکٹرانک میڈیا کے پروگراموں میں انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں سمیت کسی پارٹی کا سپورٹر یا ایسا شخص جو کسی سیاسی پارٹی یا امیدوار کی نمائندگی کرتا ہو وہ بھی شرکت نہیں کر سکتا۔ ٹی وی اور ریڈیو پروگراموں میں الیکشن ماہرین، اینکرز، تجزیہ کار، لکھاری، صحافی، آبزرور یا سول سوسائٹی کی تنظیموں کے ارکان سمیت ایسے تمام افراد شرکت کر سکتے ہیں جو کسی سیاسی پارٹی یا امیدوار کی نمائندگی نہ کرتے ہوں، الیکشن کمشن نے پرنٹ میڈیا کی ایسی تمام اشتہاری مہم اور تحریری مواد پر بھی پابندی عائد کر دی ہے جو کسی سیاسی پارٹی یا امیدوار کے خلاف یا حق کا تاثر دے رہے ہو۔ الیکشن کمشن کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتوں اور امیدواروں سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے قوانین کی پابندی کریں گے تاکہ ملک کسی خطرناک صورتحال سے دوچار نہ ہو اور لوگ انتخابات کے دوران پرامن طریقے سے ووٹ کاسٹ کر سکیں۔ الیکشن کمشن نے سیاسی پارٹیوں، امیدواروں اور عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ قانون کی سختی سے پابندی کریں تاکہ 11 مئی کو انتخابات پرامن فضا میں منعقد ہو سکیں۔ الیکشن کمشن نے سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کی توجہ اس جانب دلائی ہے کہ وہ 9 اور 10 مئی کی درمیانی شب اپنی انتخابی مہم ہر صورت مکمل کرلیں پولنگ سے 48 گھنٹے قبل ٹی وی چینلز اور میڈیا کے ذریعے چلائے جانے والے اشتہارات کی بھی ممانعت ہوگی۔ الیکشن کمشن کے اعلامیہ کے مطابق قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے 11 مئی کو ہونے والے عام انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں اور سیاسی جماعتوں سے کہا گیا ہے کہ وہ عوامی نمائندگی ایکٹ 1976ءکے تحت پولنگ کے آغاز سے 48 گھنٹے قبل انتخابی مہم بند کردیں اس کے بعد کوئی کسی بھی اجتماع، کارنر میٹنگ یا ووٹروں کو اپنی طرف مائل کرنے کیلئے کوئی بھی اقدام نہیں کیا جاسکے گا۔ یہ پابندیاںٹی وی چینلز کے ٹاک شوز، اشتہارات، ٹی وی ریڈیو کے ایسے پروگرامز جن میں انتخابی ماہرین، تجزیہ نگار، صحافی، مبصرین یا سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے افراد ہوں، ان پر لاگو نہیں ہونگی تاہم انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کیلئے اس کی ممانعت ہوگی۔اخبارات میں بھی انتخابی مہم کے خاتمہ کے بعد کسی جماعت کے حق میں اشتہارات یا کوئی مواد چھاپنے کی ممانعت ہوگی۔الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ پولنگ کے روز پولنگ سٹیشن کے 400 گز کے احاطہ میں ووٹروں کو کنوینس کرنے، ووٹ ڈالنے سے روکنے پر ایک لاکھ روپے تک جرمانہ کیا جاسکے گا۔پولنگ سٹیشنز کے احاطہ میں 100 گز کے اندر کسی امیدوار کے بینر، پوسٹر یا پارٹی پرچم لگانے والے کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ الیکشن کمشن نے کہا ہے کہ حکومت نے 10 سے 12 مئی تک ملک میں بجلی کی بلاتعطل فراہمی کیلئے پاور کمپنیوں کو45 ارب روپے جاری کردیئے ہیں۔سیاسی جماعتیں اپنے ووٹروں میں پولنگ کے آغاز سے 48 گھنٹے قبل تک کاغذ کی پرچیاں تقسیم کرسکتی ہیں۔500 گز کے اندر سیاسی جماعتوں کو اپنے کیمپ قائم کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ ذاتیات پر مبنی اشتہارات کی اشاعت کے حوالہ سے ملنے والی شکایات پیمرا کے سپرد کردی گئی ہیں۔الیکشن کمیشن ووٹروں کو مفت ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم نہیں کرے گا کیونکہ یہ تجربہ این اے 151 ملتان کے ضمنی انتخاب میں کامیاب نہیں ہوسکا۔ لاہور سے اپنے نامہ نگار کے مطابق پولنگ ڈے کے حوالے سے لاہور میں سکیورٹی پلان مکمل کر لیا ہے اس سلسلے میں ڈی آئی جی آپریشن نے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر کو رپورٹ پیش کردی۔ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر نے انتظامیہ کے اعلی افسران کا اجلاس بلایا جس میں سکیورٹی خدشات کے پیش نظر ضلع بھر کی سکیورٹی فول پروف بنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا اور اس کے لئے ہدایات بھی جاری کی گئیں جس پر گزشتہ روز ڈی آئی جی آپریشن نے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر کویقین دہانی کروا دی ہے کہ انہوں نے الیکشن کے روز فول پروف سکیورٹی پلان مکمل کر لیا۔
حساس پولنگ سٹیشنز پر فوج تعینات ہوگی‘ انتخابات خونیں یا ملتوی ہونے کا تاثر غلط ہے : الیکشن کمشن
May 07, 2013