اوکاڑہ (نامہ نگار) پولیس کی ستائی خاتون کی اپنے ساتھ ہونے والی اجتماعی زیادتی کے ملزموں کو پولیس کی جانب سے مبینہ ساز باز کر کے رہا کرنے پر ڈی پی او آفس کے باہر اپنے تین کم سن بچوں سمیت پٹرول چھڑک کر خود سوزی کی کوشش، مقامی راہگیروں نے خاتون کو آگ لگانے سے بچا لیا۔ پولیس خاتون پر مبینہ طور پر تشدد کرتی رہی اور اسے تھانے لے آئی۔ تھانہ صدر کے گائوں 51ٹو آر کی رہائشی نصرت پروین نامی خاتون اپنے تین کم سن بچوں کے ہمراہ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر بابر بخت قریشی کے آفس آئی ڈی پی او کی عدم موجودگی میں خاتون نے اپنے بچوں سمیت خود پر پٹرول چھڑک کر خود سوزی کی کوشش کی جسے راہگیروں اور پولیس ملازمین نے ناکام بنا دیا۔ نصرت پروین نے بتایا کہ چھ ماہ قبل اسے مقامی رہائشی بااثر رئیس زادوں ریاست چوہان، اللہ دتہ چوہان، سردار چوہان اور عابد وغیرہ نے اغوا کے بعد اجتماعی زیادتی کی تھی جس کا مقدمہ درج ہے، نصرت بی بی نے الزام عائد کیا پولیس صدر کے ایس ایچ او جہانزیب وٹو اور تفتیشی آفیسر ملزمان سے ساز باز کر کے ان کو مقدمہ میں بے گناہ کر چکے ہیں۔ ملزم اب دندناتے پھرتے ہیں جبکہ انہوں نے صلح کے لئے اس کے خاوند کے خلاف ڈکیتی کی جھوٹی ایف آئی آر درج کروا کے اس کو جیل بھجوا دیا ہے۔ نصرت بی بی نے کہا کہ اس نے خود سوزی کا فیصلہ اس لیے کیا کیونکہ اس کو ضلعی پولیس سے انصاف کی توقع نہیں۔ اگر مقامی پولیس نے اس کو انصاف نہ دیا تو وہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی رہائش گاہ کے سامنے اپنے بچوں سمیت موت کو گلے لگا لے گی۔ دوسری جانب ڈی پی او بابر بخت قریشی نے بتایا کہ خاتون کا خاوند ڈکیت ہے جس کو بچانے کی خاطر وہ ڈرامہ رچا رہی ہے۔ اس نے جن ملزموں کے خلاف زیادتی کا مقدمہ درج کروایا تھا اس میں ملوث ملزمان کے ڈی این اے ٹیسٹ رپورٹ نیگٹیو آئے تھے جس کے بعد ان کو بے گناہ کیا گیا تاہم اس مقدمہ کی دوبارہ تفتیش کروائی جا رہی ہے۔