خیبرپی کے اسمبلی کے حلقہ پی کے پچانوے میں کسی بھی خاتون نے ووٹ کاسٹ نہیں کیا

لوئر دیر سے خیبرپی کے اسبملی کے حلقہ پی کے پچانوے میں ضمنی الیکشن کیلئے پولنگ کا عمل صبح آٹھ بجے شروع ہوا،جماعت اسلامی کے اعزاز الملک ، اے این پی کے حاجی بہادر خان، پاکستان راہ حق پارٹی کے ضیا الحق حیدری اور آزاد امیدوار ملک امیرزادہ ضمنی الیکشن کے دنگل میں امیدوار تھے، جبکہ پیپلز پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیدوار اے این پی کے حق میں دستبردار ہو گئے تھے، حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ چالیس  ہزار سات سو تینتالیس ہے، جب کہ ووٹنگ کے لئے پچاسی پولنگ اسٹیشنز قائم کئے گئے تھے، جن میں تینتیس انتہائی حساس اور بیالیس حساس قرار دیئے گئے تھے ،  پولنگ اسٹیشن گرڑہا میں عوامی نیشنل پارٹی کے کارکنوں اور پریزائیڈنگ افسر میں تلخ کلامی کے باعث کچھ دیر کےلیے پولنگ کا عمل متاثر ہوا،طور کلا پولنگ اسٹیشن میں اے این پی اور جماعت اسلامی کے کارکنوں کے درمیان جھگڑے سے  پانچ افراد زخمی ہوئے اور کچھ دیر کے لیے پولنگ روک دی گئی -
گھمبیر پولنگ اسٹیشن پراے این پی اورجماعت اسلامی کے کارکنوں کی لڑائی کی وجہ سے پولنگ کچھ دیر روکی گئی -
دوسری جانب تمام دن خواتین کے پولنگ اسٹیشنز پر ویرانی چھائی رہی،حلقے میں انتخاب کے موقع پر کسی خاتون نے اپنا حق رائے دہی استعمال نہیں کیا-دوسری جانب الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکنے کے حوالے سے ابھی تک کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی-
پولنگ شام پانچ بجے تک جاری رہی ، جس کے فوری بعد گنتی کا عمل بھی شروع ہو گیا،حلقے میں انتخاب کے موقع پر سیکیورٹی کے بھی سخت انتظامات کئے گئے تھے ۔ اور  مالا کنڈ بورڈ نے انٹر کا پرچہ ملتوی کردیا تھا جب کہ حلقے میں عام تعطیل رہی،عام انتخابات میں پی کے پچانوے جندول سے جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کامیاب ہوئے تھے لیکن ان کے سینیٹر منتخب ہونے کے بعد یہ سیٹ خالی ہو گئی تھی۔

ای پیپر دی نیشن