لاہور (خصوصی رپورٹر / خصوصی نامہ نگار / کامرس رپورٹر / نیوز رپورٹر) پنجاب اسمبلی نے امیر جماعت اسلامی بنگلہ دیش مطیع الرحمان نظامی کی سزائے موت کیخلاف اپیل مستردکرنے اور جماعت اسلامی کے رہنمائوں کو پھانسیاں دینے کیخلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی، اسمبلی کے مسلسل دوسرے سیشن میں بھی پانامہ لیکس کے چرچے رہے اور اپوزیشن نے آئوٹ آف ٹرن تحریک التوائے کار پیش کرنے کی اجازت نہ دینے پر ایوان کی کارروائی سے احتجاجاً واک آئوٹ کیا، ایوان کو بتایا گیا ہے کہ سرکاری سکولوں میں طلبہ کی تعداد ایک کروڑ 18لاکھ تک پہنچ چکی ہے، نجی سکولوں کو 2014ء کی فیسوں میں صرف 8 فیصد اضافے کی اجازت دی گئی ہے اور اس سے تجاوز کرنے والوں کیخلاف سخت کارروائی کی جائیگی،غیر رجسٹرڈ اور قواعد وضوابط کی خلاف ورزی پر 54ہزار نجی سکولوں میں سے 29625کو لاکھوں روپے جرمانے کئے گئے ہیں۔ اجلاس میں حکومتی ارکان نے انکشاف کیا ہے کہ لاہور جیسے شہر میں سرکاری سکول میں جانور بندھے ہوئے ہیں جبکہ دیہی سکول کے گرائونڈمیں اجناس کاشت کی جارہی ہیں۔ اجلاس دو گھنٹے 33منٹ کی غیر معمولی تاخیر سے شروع ہوا۔ پی ٹی آئی کی ڈاکٹر نوشین حامد نے محکمے کو بھیجے گئے سوالات کے دو سے تین سال بعد جوابات آنے پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ اب تو لگتا ہے کہ مڈٹرم انتخابات ہو جائیں گی جس پر رانا مشہود نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پر دم نکلے جس پر ایوان میں قہقے بلند ہوئے۔ صوبائی وزیر نے بتایا کہ حکومت کی پالیسی کے مطابق تین سال کنٹریکٹ کا عرصہ پورا کرنے والے اساتذہ کو مستقل کر دیا جاتا ہے۔ سرکاری سکولوںمیں اساتذہ کی خالی آسامیاں سال کے آخر تک پُر کر لی جائیں گی ۔ میاں اسلم اقبال نے کہا کہ آسامیاں تو پُر ہو جائیں گی حکومت کی خامیاں کب پر ہوں گی جس پر وزیر تعلیم نے کہا کہ اپوزیشن کی خامیاں پوری قوم کے سامنے ہیں اورقوم انہیںدیکھ رہی ہے ۔ پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی فائزہ احمد ملک نے بھی سوالات کے جوابات تین سال بعد آنے پر احتجاج کیا۔ وزیر نے کہا کہ 54ہزار سکولوں میں سہولیات مکمل کرنے کیلئے اربوں روپے خرچ کئے گئے ہیں۔ پانچ ہزار آف گرڈ سکولوں کو سولر انرجی پر لے کر جارہے ہیں۔ پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی میاں اسلم اقبال نے کہا کہ سر سید احمد خان سکول سڑک پر لگتا ہے اور یہ سپیکر قومی اسمبلی کا حلقہ ہے۔ جنوبی پنجاب میں تو چھوٹو گینگ کا خاتمہ ہو گیا ،محکمہ تعلیم، نندی پور، قائد اعظم سولر پارک ، سستی روٹی سکیم سے کب چھوٹو گینگ کا خاتمہ ہوگا۔ حکمران جماعت کی رکن اسمبلی نگہت شیخ نے کہا کہ آج بھی لاہور میں ایسا سکول ہے جہاں جانور بندھے ہوئے ہیں ۔ جس پر صوبائی وزیر نے کہا کہ تصاویر دکھا دیں ۔ ہم رکن اسمبلی کے ساتھ جانے کو تیار ہیں جس پر رکن اسمبلی نے کہا کہ بغیر اطلاع کے جائیں اور صورتحال دیکھیں۔ بعدازاں قواعد کی معطلی کی تحریک کی منظوری کے بعد ڈاکٹر وسیم اختر نے قرارداد پیش کی جس کے متن میں کہا گیا کہ ’’پنجاب اسمبلی کا یہ ایوان بنگلہ دیش میں امیر جماعت اسلامی بنگلہ دیش جناب مطیع الرحمان نظامی کونام نہاد ٹربیونل کی جانب سے دفاع پاکستان کے جرم میں دی جانے والی موت کی سزا پر انتہائی تشویش کا اظہار کرتا ہے۔ ایوان وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتاہے کہ اس سے پہلے کہ حسینہ واجد کی ظالم حکومت سزائے موت کے فیصلے پر عمل درآمد کرائے معاملے کو فوری طور پر او آئی سی اور اقوام متحدہ میں اٹھایاجائے۔نیز حکومت پاکستان جراتمندانہ سفارتکاری کرتے ہوئے اس ظلم کو رکوائے۔ اجلاس میں قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید نے پانامہ لیکس کے معاملے پر آئوٹ آف ٹرن تحریک التوائے کار جمع کرانے کی اجاز ت طلب کی تاہم اسپیکر کی طرف سے اجازت نہ دی گئی ۔ صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ اپوزیشن ڈرامے بازی کرتی ہے او رپھر باہر چلی جاتی ہے ۔ آئیں یہ پانامہ لیکس کے معاملے پر جتنے دیر مرضی بحث کریں لیکن پھر ہمارا جواب بھی سنیں ۔ ان کے اپنے لوگوں کے نام پانامہ لیکس میں آئے ہیں۔ وہ وقت آ رہا ہے کہ پانامہ لیکس پر شور مچانے والے خود لوگوںسے منہ چھپاتے پھریں گے ۔اپوزیشن نے آئوٹ آف ٹرین تحریک التوائے کار پیش کرنے کی اجازت نہ ملنے پر ایوان کی کارروائی سے واک آئوٹ کیا اور اسی دوران پی ٹی آئی کی خاتون رکن اسمبلی نبیلہ حاکم نے کورم کی نشاندہی کردی ۔ پانچ منٹ کے لئے گھنٹیاں بجانے پر کورم پورا نہ ہو سکا جس کے بعد سپیکر نے اجلاس پیر کی سہ پہر 3بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق اپوزیشن لیڈر محمود الرشید نے پانامہ لیکس پر بات کرنا چاہی تو سپیکر نے مائیک بند کرادیئے۔ سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ پانامہ لیکس ایجنڈا پر نہیں ہے۔ اپوزیشن ارکان نے اسمبلی احاطے میں نعرے بازی کی۔ اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں محمود الر شید نے کہا کہ فوج ملکی دولت لوٹنے والے دہشت گردوں کیخلاف بھی ضرب غضب شروع کرے، قوم کو مقروض بناکر آف شور کمپنیاں بنانے والے لٹیرے حکمرانوں کی الٹی گنتی شروع ہوگئی ہے، اگر حکومت اپنے ٹی اور آر ز پر قائم ہے تو اپوزیشن بھی اپنے ٹی او آر ز تبدیل نہیں کریگی، احتساب وزیراعظم سے ہی شروع ہوگا، حکومت محاذ آرائی چاہتی ہے، تو یہ شوق بھی پورا کرلے، رمضان کے بعد بڑا سرپرائز ملنے والا ہے۔