اسلام آباد وکلا کنونشن کا فیصلہ مسترد‘ وزیراعظم کے استعفیٰ پر قائم ہیں: سپریم کورٹ بار‘ لاہور ہائیکورٹ بار

لاہور(وقائع نگار خصوصی)لاہور ہائیکورٹ بار اور سپریم کورٹ بار نے پاکستان بار کونسل کے وکلاء کنونشن کے فیصلے کو یکسر مسترد کر دیا ہے اور اعلان کیا کہ وہ وزیر اعظم کے استعفے کے مطالبہ پر قائم ہیں۔لاہور ہائیکورٹ بار اور سپر کورٹ بار کے عہدیداروں نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میںکہا کہ اسلام آباد میں پاکستان بار کونسل کے زیر اہتمام کنونشن حکومت کی ایما ء پر کیا گیا۔ صدر لاہور ہائیکورٹ بار چودھری ذوالفقار علی نے الزام لگایا کہ بعض وکلا نے حکومت سے مراعات لیکر وزیر اعظم کے استعفے پر یوٹرن لے لیا۔ لاہور ہائیکورٹ بار کے سیکرٹری عامر سعید راں نے کہا کہ اسلام آباد کے اجلاس میں حکومتی لوگ تھے اور وکلاء کو تقسیم کرنے کی سازش تھی۔ نائب صدر لاہور ہائیکورٹ بار نے اعلان کیا کہ کہ وکلا کنونشن 20 مئی کوہوگا اور خبر دار کیا کہ اگر کسی نے ہائیکورٹ بار کے کنونشن پر حملہ کیا تو منہ توڑ جواب دیا جائیگا۔سپریم کورٹ بار کے سیکرٹری آفتاب باجوہ نے کہا کہ پاکستان بار کونسل کو وکلاء کنونشن بلانے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ وکلا رہنمائوں نے 20مئی تک وزیراعظم نے استعفیٰ نہ دیا تو تحریک چلانے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ پاکستان بار کونسل کے ہونے والے اجلاس پر لاہور ہائیکورٹ بار کے سخت تحفظات ہیں۔اجلاس میں پاکستان بھر کے وکلاء کی نمائندگی نہیں تھی۔بلوچستان اور کے پی کے سے وکلاء کا کوئی نمائندہ نہیں آیا۔حتیٰ کہ10میں سے8ممبرز نے وزیر اعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیامگر جو اعلامیہ جاری کیا گیا اس میں مکمل جانبداری کرتے ہوئے حکومتی وکلاء کے ایماء پر نہ صرف پاکستان بار کونسل اپنے مطالبہ سے ہٹ گئی بلکہ انہوں نے وکلاء کاز کو برباد کیا۔ہم ثابت کریں گے کہ وکلاء بکائو مال نہیں ہیں۔جن لیڈروں نے استعفیٰ کا مطالبہ کرنے کے بعد یوٹرن لے لیا انکا فیصلہ ہم تاریخ پر چھوڑتے ہیں۔20مئی کو کنونشن کے بعد آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کیا جائیگا۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...