یوکوہاما (اے پی پی) بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے جس کے علاقائی ترقی اور خوشحالی پر اچھے اثرات مرتب ہوں گے۔ آئی ایم ایف کے ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر متسوہیرو فروساوا نے ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے پچاسویں سالانہ اجلاس کے موقع پر ایک انٹرویو میں کہا کہ اس منصوبے کی تجویز 2013 ءمیں چین نے دی تھی۔اس کا مقصد شاہراہ ریشم کے ذریعے تجارت اور بنیادی ڈھانچے کے نیٹ ورک کو فروغ دینا ہے تاکہ اس کے راستے ایشیا کو یورپ اور افریقہ کے ساتھ ملایا جاسکے۔
متسوہیرو فروساوا نے کہا کہ تجارت، سرمایہ کاری اور مالیات کے شعبوں میں علاقائی تعاون میں تیزی لانے اور خطے میں بنیادی ڈھانچے کے فروغ کیلئے یہ منصوبہ انتہائی ضروری ہے۔ اس وقت عالمی اقتصادی شرح نمو میں تیزی آرہی ہے اسی طرح چین میں بھی ترقی کی رفتار بڑھ رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جنوری کے دوران آئی ایم ایف نے چین کی رواں سال کی اقتصادی شرح نمو 6.5 فیصد اور عالمی اقتصادی شرح نمو 3.4 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی گئی تھی تاہم بہتر صورتحال کے باعث دونوں کے اشاریے میں 0.1 فیصد اضافے کے ساتھ بالترتیب 6.6 اور 3.5 فیصد تک بڑھا دیے گئے ہیں۔ موجودہ اقتصادی صورتحال اور چینی کرنسی ریمبی کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیے جانے کا عمل جاری ہے اور یہ بات چین اور دوسرے ملکوں کے بھی مفاد میں ہے۔اسے پہلے ہی پانچ بڑی کرنسیوں (ایس ڈی آر ) میں شامل کیا جاچکا ہے توقع ہے کہ اسے بین الاقوامی سطح پر بھی تسلیم کرلیا جائے گا۔متسوہیرو فروساوا نے کہا کہ 1997ءکے ایشیائی مالیاتی بحران کو آج بیس سال مکمل ہوچکے ہیں اور عالمی برادری نے اس سے بہت کچھ سیکھا ہے اور اس سے بچاﺅ کا واحد راستہ بہتر اقتصادی پالیسیاں ہیں۔انھوں نے کہا کہ ایشیائی ملکوں نے لین دین کے زیادہ لچک دارنظام ، علاقائی تعاون میں اضافے اور مالیاتی نظام کو محفوظ بنا کر آئندہ کس اقتصادی بحران سے بچنے کیلئے بڑے اقدامات کرلیے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف اپنے بہت سے منصوبوں ، پالیسی مشاورت، مالیاتی تعاون اور عالمی سطح پر محفوظ مالیاتی نیٹ ورک کے ذریعے بین الاقوامی ترقی میں اپنا حصہ بھی ڈال رہا ہے۔متسوہیرو نے کہا کہ دنیا کو ہروقت خدشات اور چیلنجز کا سامنا رہتا ہے اور ہمیں ان چیلنجز سے نبرد آزما ہونا چاہیے۔
بیلیٹ اینڈ روڈ منصوبہ
بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے سے علاقائی ترقی پر اچھے اثرات مرتب ہونگے: آئی ایم ایف
May 07, 2017