لاہور+ نارووال+ اسلام آباد (نامہ نگار+ نمائندہ نوائے وقت+ خصوصی رپورٹر+ خصوصی نامہ نگار+اپنے سٹاف رپورٹر سے /وقائع نگار خصوصی ) وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کارنر میٹنگ میں قاتلانہ حملے میں زخمی ہو گئے۔ واقعہ ناقص سکیورٹی کی وجہ سے پیش آیا۔ وفاقی وزیر داخلہ گذشتہ روز تھانہ شاہ غریب کی حدود میں واقع قصبہ کنجروڑ میں پہنچے تو 22 سالہ عابد نامی ملزم نے 30 بور پستول سے احسن اقبال پر پیچھے سے حملہ کر دیا جس سے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال شدید زخمی ہوگئے جنہیں طبی امداد کے لئے ڈی ایچ کیو ہسپتال نارووال منتقل کردیا گیا‘ گولی احسن اقبال کے کندھے پر لگی۔ ڈاکٹرز نے حالت خطرے سے باہر بتائی ہے۔ وزیر داخلہ پر حملہ شاہ غریب پولیس کی ناقص سکیورٹی کی وجہ سے پیش آیا حملہ آور وزیر داخلہ کی تقریب میں مسلح داخل ہوا جسے پولیس نے چیک ہی نہیں کیا احسن اقبال کرسچن برادری کی ایک تقریب میں کنجروڑ پہنچے تھے، حملہ آور کو گرفتار کرلیا گیا۔ پولیس مصروف تفتیش ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کے بیٹے احمد اقبال نے کہا ہے کہ والد کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ وہ ہوش میں ہیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں انہوں نے کہاکہ احسن اقبال کو ڈسٹرکٹ ہسپتال میں طبی امداد دی جا رہی ہے۔ مزید دیکھ بھال کیلئے لاہور منتقل کیا جائے گا ان کے دائیں کندھے پر گولی لگی ہے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے احسن اقبال پر حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ وزیراعظم نے آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کرلی۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ حملے کے منصوبہ سازوں کا پتہ چلایا جائے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے وزیر داخلہ احسن اقبال پر فائرنگ کے واقعہ کی مذمت کی ہے۔ آرمی چیف نے کہا کہ وزیر داخلہ احسن اقبال کی جلد صحت یابی کیلئے دعا گو ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے وزیر داخلہ احسن اقبال پر فائرنگ کے واقعہ کی اطلاع ملتے ہی فوری طور پر ان سے ٹیلی فونک رابطہ کر کے ان کی خیریت دریافت کی۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ احسن اقبال کے قریب موجود ان کے ساتھیوں نے وزیراعلیٰ پناب شہباز شریف کا فون سنا اور انہیں بتایا کہ اللہ نے کرم کیا ہے فائرنگ کرنے والا بدبخت شخص ان کو نشانہ بنانے میں کامیاب ضرور ہوا لیکن اللہ نے مہربانی کی ہے۔ وزیراعلیٰ شہباز شریف نے احسن اقبال کے صاحبزادے ضلع نارووال کے چیئرمین رانا احمد اقبال سے بھی گفتگو کی اور ان کے والد کی خیریت دریافت کی۔ وزیراعلیٰ نے آئی جی پولیس پنجاب سے اس حملے کے بارے میں فوری رپورٹ طلب کی جبکہ ہسپتال کے عملے کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے پنجاب حکومت کا ہیلی کاپٹر بھی فوری طور پر بھجوا دیا تاکہ ضرورت کے مطابق احسن اقبال کو لاہور کے ہسپتال پہنچایا جا سکے۔ وزیر داخلہ چودھری احسن اقبال پر ان کے حلقہ انتخاب میں فائرنگ کے واقعہ پر سیاسی حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سمیت میاں نواز شریف، میاں شہباز شریف، آصف زرداری، بلاول بھٹو زرداری، اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ، وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو اور دیگر سیاسی رہنماﺅں نے احسن اقبال پر حملے کی مذمت کی۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ احسن اقبال کی صحت یابی کیلئے دعاگو ہوں۔ آصف زرداری نے کہا کہ وزیر داخلہ پر حملہ تشویشناک ہے۔ اس قسم کے واقعات کو روکنا ہو گا۔ پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین مخدوم شاہ محمود قریشی نے بھی فائرنگ کے واقعہ کی مذمت کی اور کہا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ ملزم گرفتار کر لیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے وزیر داخلہ احسن اقبال کو لاہور لانے کیلئے فوری ہیلی کاپٹر بھجوا دیا۔ نورکوٹ سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق احسن اقبال کے ساتھ موجود گارڈز نے قاتلانہ حملے میں ملوث شخص کو گرفتار کر لیا اور فوری طبی امداد کے لئے بذریعہ ہیلی کاپٹر لاہور ریفر کر دیا گیا۔ وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودھری نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ احسن اقبال کو دائیں کندھے پر گولی لگی۔ حملہ کرنے والے 20 سے 22 سال کے نوجوان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ تحقیقات جاری ہیں۔ ابھی کچھ معلومات ایسی ہیں جو شیئر نہیں کی جا سکتیں۔ ڈی پی او نارووال نے کہا ہے کہ احسن اقبال کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ پولیس نے ملزم سے پستول برآمد کر لیا ہے۔ اعلیٰ پولیس افسران نے کہا ہے کہ دو افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ فائرنگ کرنے والا ہجوم کے اندر ہی موجود تھا۔ ایم پی اے رانا منان نے کہا ہے کہ احسن اقبال ہوش میں ہیں، میرے ڈیرے پر فائرنگ نہیں کی گئی۔ وزیر داخلہ احسن اقبال پر قاتلانہ حملے پر نارووال میں احتجاج کیا گیا۔ لیگی کارکن سڑکوں پر نکل آئے۔ لیگی کارکنوں نے ہسپتال کے سامنے ٹائر جلا کر احتجاج کیا۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے احسن اقبال پر حملے کی مذمت کی ہے۔ صدر ملکت ممنون حسین نے احسن اقبال پر حملے کی مذمت کی ہے۔ سیاسی و مذہبی رہنماﺅں نے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال پر نارووال میں قاتلانہ حملہ کی مذمت کرتے ہوئے اسے پرامن سیاسی ماحول کے خلاف سازش قرار دیا ہے۔ امیر جماعةالدعوة حافظ محمد سعید نے وزیر داخلہ پر حملہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ منظم منصوبہ بندی کے تحت ملک میں انتشار پھیلانے کی سازشیں کی جارہی ہیں۔ اس واقعہ کی اعلیٰ سطحی بنیادوں پر تحقیقات کی جانی چاہئیں۔ متحدہ مجلس عمل کے مرکزی نائب صدر پیر اعجاز ہاشمی، متحدہ مجلس عمل پنجاب کے صدر اور امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد نے بھی وزیر داخلہ پر قاتلانہ حملہ سوچی سمجھی سازش معلوم ہوتی ہے جس کا مقصد ملک میں عام انتخابات میں تاخیرکرانا ہے۔ واقعہ کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کی جائیں اور اس میں ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دی جائے۔ ایم کیو ایم رہنما خواجہ اظہار الحسن، وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ وزیر داخلہ احسن اقبال پر حملہ بزدلانہ فعل ہے۔ احسن اقبال کی جلد صحتیابی کیلئے دعاگو ہوں۔ خورشید شاہ نے کہا کہ وزیر داخلہ احسن اقبال پر حملہ ملکی سکیورٹی پر بڑا سوالیہ نشان ہے جس کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔
احسن اقبال