سیاسی تشدد‘ سیاسی محرکات‘ متعدد اہم شخصیات قاتلانہ حملوں میں ماری گئیں

May 07, 2018

اسلام آباد (جاوید صدیق) پاکستان میں سیاسی تشدد اور سیاسی محرکات کے تحت کئی اہم سیاسی شخصیات پر حملے ہوئے جن میں وہ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ پاکستان کے پہلے سویلین وزیراعظملیاقت علی خان کو 16 اکتوبر 1951 ءکو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں اس وقت حملہ کر کے قتل کر دیا گیا جب وہ ایک جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے۔ ان کے مبینہ قاتل سید اکبر کو ایک پولیس آفیسر نے موقع پر گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ پاکستان کی تاریخ کا دوسرا اہم سیاسی قاتل سابق وزیراعظم اور پیپلز پارٹی کی شریک چیئرپرسن بے نظیر بھٹو کا قتل تھا جنہیں 27 دسمبر 2007 ءکو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ بے نظیر بھٹو کے قتل کو دہشت گردی کا واقعہ قرار دیا گیا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے پہلے دور حکومت میں جب ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت تھی تو ان کے صوبہ سرحد کے لیڈر حیات شیرپا¶ کو بھی ایک سیاسی جلسہ میں ایک دھماکہ میں قتل کر دیا گیا۔ اس قتل کی ذمہ داری اس وقت کی نیشنل عوامی پارٹی پر ڈالی گئی۔ پیپلز پارٹی کے پہلے دور حکومت میں موجودہ وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے والد خواجہ محمد رفیق کو قتل کیا گیا۔ اس قتل کو سیاسی رنجش کا شاخسانہ قرار دیا جاتا ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو کے دور حکومت میں پیپلز پارٹی کے ایک بانی راہنما احمد رضا قصوری کے والد نواب احمد خان کو قتل کر دیا گیا۔ اس قتل کی بنیاد پر 1977 ءمیں سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو گرفتار کر لیا گیا۔ سپریم کورٹ نے انہیں سزائے موت دی۔ جنرل ضیاءالحق کی فوجی حکومت نے انہیں پھانسی دے دی۔ خود جنرل ضیاءالحق 17 اگست 1988 ءکو بہاول پور میں طیارے کے ایک پراسرار حادثے میں جاں بحق ہو گئے۔ 1991 ءمیں صوبہ سرحد کے سابق گورنر جنرل فضل حق کو بھی قتل کر دیا گیا۔ جنرل ضیاءالحق کے دور حکومت میں چودھری شجاعت کے والد چودھری ظہور الٰہی کو قتل کیا گیا۔ ان کے قتل کے الزام میں پی پی پی کے کارکن کو پھانسی دی گئی۔ 1988 ءمیں ملک کی ممتاز سماجی اور شعبہ طب سے وابستہ شخصیت حکیم محمد سعید کو کراچی میں قتل کر دیا گیا۔ کراچی میں ہی ایک ممتاز صحافی صلاح الدین کو بھی قتل کیا گیا۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے راہنما اور سابق وزیر مملکت برائے امور خارجہ صدیق خان کانجو کو جولائی 2001 ءمیں کروڑ پکا میں قتل کر دیا گیا۔ یہ قتل بھی پاکستان کے سیاسی قتلوں میں شمار ہوتا ہے۔ جنرل مشرف کے دور حکومت میں بلوچستان کے سابق وزیراعلیٰ سابق گورنر اور پاکستان کے سابق وزیر داخلہ اکبر بگٹی کو قتل کیا گیا۔ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں کئی دوسرے سیاسی مخالفین کو سیاسی مہم کے دوران قتل کیا جاتا رہا۔ وزیر داخلہ احسن اقبال پر قاتلانہ حملہ سیاسی شخصیت پر تازہ ترین حملہ ہے۔
حملے

مزیدخبریں