فوجی بجٹ کے بارے میں غلط فہمیاں

اس وقت ملک عزیز متعدد خطرات سے دو چار ہے اور ہمارے خلاف جو سازشیں کی جا رہی ہیں ان کا اصل مقصد پاکستان کو ایک منظم حکمت عملی کے تحت کمزور سے کمزور تر کرنا ہے۔ اس ہدف کو حاصل کرنے کیلئے بہت ہوشیاری سے ترتیب دئیے گئے حملے جاری ہیں ان حملوں کے نشانے پر ہماری معیشت ہے تاکہ اس کے ذریعے ملکی استحکام کی صورت حال میں بگاڑ پیدا کیا جائے اور ان تابڑ توڑ حملوں میں سفارتی جنگ نیز با قاعدہ اور کھلی فوجی کارروائیاں علاوہ ازیں تحزیب کاری شامل ہیں۔ ان تمام خطرات کا کامیابی سے مقابلہ کرنے کیلئے نا صرف دفاعی اقدامات کئے جائیں بلکہ ہمیں جوابی کاروائیوں کیلئے بھی ہمیں مکمل طور پر تیار رہنا چاہئے۔
جیسا کہ قرآن میں ارشاد ہوتا ہے۔ ”اور جہاں تک ہو سکے فوج کی جمعیت کے زورسے اور گھوڑوں کے تیار رکھنے سے اُن کے لیے مستعد رہو اس سے خدا کے دشمنوں اور تمہارے دشمنوں پر اور ان لوگوں پر جنکو تم نہیں خدا جانتا ہے۔ تمہاری دھاک بیٹھی رہے گی۔(سورة الانفال آیت نمبر 60)“
نئے وفاقی بجٹ 2018-19میںدفاع کیلئے مختص رقم 10فی صد اضافے کے ساتھ 1.1ٹرلین روپے کر دی گئی ہے۔ جبکہ ترقیاتی کاموں کیلئے رکھی جانے والی رقم میں 20 فیصد کمی ہوئی ہے۔ عام تاثر ہے کہ ہمارے بجٹ میں دفاع کیلئے سب سے زیادہ رقم رکھی جاتی ہے یہ قطعاً صحیح نہیں۔ دراصل بجٹ میں سب سے زیادہ رقم قرضوں کی واپسی کیلئے مختص کی گئی ہے۔
دفاع پر خر چ ہونے والی رقم کے بارے میں بہت سی باتیں سننے میں آتی ہیں جن میں سب سے عام بات کہی جاتی ہے ملکی بجٹ کا بڑاحصہ دفاع پر خر چ ہو جاتا ہے اور یعنی ترقی کے کاموں کیلئے رقم اس سے کم دستیاب ہوتی ہے۔ اس بات میں قطعاً کوئی حقیقت نہیں سب کہ سے زیاد رقم قرضوں کی واپسی پر خرچ ہوتی ہے۔ دوسری بڑی خر چ کی مد جس کو دانستہ طور پر بجٹ کے ا عداد و شما رمیں چھپایا جاتا ہے وہ درا صل رفا ہ عامہ کے ادارے مثلاً پاکستان سٹیل ملز، توانائی کا شعبہ، پاکستان ریلوے اور پی آئی اے ہیں۔ اور پھر بجٹ کا تیسرا بڑا حصہ PUBLIC SECTOR DEVELOPEMENT براے وفاق و صوبہ جات کے لیے رکھا جاتاہے ۔اور پھر چوتھے درجہ پر دفاع پر کی جانے والی رقم آتی ہے اصل صورت حال یہ ہے کہ 2018-19کے بجٹ میں ملکی دفاع کیلئے مختص کی جانے والی رقم حکومت کے کل اخراجات کا صرف 18%(اٹھارہ) ہے۔ آسان الفاظ میں اس کا مطلب یہ ہو گا کہ حکومت کے کل خرچ کا 82% حصہ دفاع اور اس کے متعلق دیگر سہولیات پر خرچ نہیں ہوتا۔
دوسری غلط فہمی یہ ہے کہ دفاعی بجٹ میں ہر سال بتدریج اضافہ کیا جاتاہے۔ جو کہ صحیح نہیں مثال کے طور پر 17(سترہ) سال پہلے 2001-2دفاع میں رکھی جانے والی رقم GDPکا 4.6% (چار اشاریہ چھ ) تھی۔ پھر 2003-4میں میں دفاع کیلئے رکھی جانےو الی رقم میں کمی کر دی گئی اور یہ کم ہو کر GDPکا 3.2%(تین اشاریہ دو ) ہو گئی۔ اب 2018-19کے بجٹ میں دفاع اور دیگر سہولیات کیلئے جو رقم رکھی گئی ہے وہ ملک کی 34(چونتیس ) ٹرلین روپے GDPکا صر ف 3.2%(تین اشاریہ دو ) ہے۔
چوتھی افواہ پاکستان کی مسلح افواج پورادفاعی بجٹ استعمال کر لیتی ہیں۔ اصل صورت حال یہ ہے کہ 1960میں پاکستانی دفاع پر قومی بجٹ سب سے زیادہ خر چ 42%(بیالیس ) تھا۔ جبکہ اس دفعہ 2018-19کے بجٹ میںیہ رقم بہت زیادہ کمی کے بعد 9.6%رہ گئی ہے۔
پانچواں غلط تاثر یہ ہے کہ پاکستان باقی ممالک کے مقابلے میں دفاع کیلئے GDPکا زیادہ حصہ استعمال کر تا ہے ۔ یہ غلط ہے کیونکہ دنیا کے کم سے کم 48 (اڑتالیس) ممالک ایسے ہیں جو اپنی GDP کی HIGHER PERCENTAGE دفاع پر خرچ کر تے ہیں۔ جن میں بھارت، سری لنکا، یوکے، US، نارتھ کوریا، یوکرین، سریا، چلی، ترکمانستان۔ گنی بساو، یونائیٹڈ سٹیٹ، یونائیٹڈ کنگڈم، فرانس اومان، سعودیہ عربیہ، اسرائیل، شام، آسڑیا، برو¿نی بحرین، گریسی، ایران، غرقستان، ارسیان، بو تسوانا، یوگنڈا، سوڈان، منٹگورو، ارینا، کولمبا، جورگیا، کویت، سنگا پور، بلغایہ، اتھوپیا، روہیا، مارکو شامل ہیں۔
قارئیں ہماری مسلح افواج ملک کے قیام سے اب تک اپنے فرائض بے حد جانفشانی سے ادا کر رہی ہےں۔ ملک کے تقریبا ہر کنبے کا ایک نہ ایک فرد ضرور شہید ہو چکا ہے۔ لیکن ہمارے سیاست دان اپنی کرتوتوں پر پردہ ڈالنے کیلئے یہ پراپیگنڈاجاری رکھتے ہیں کہ ملک میں ترقی کی راہ میں مسلح افواج روکاوٹ بن رہے ہیں کیونکہ بجٹ کا سب سے زیادہ بڑاحصہ ان پر خرچ ہو جاتا ہے۔ اور عوام کی فلاح اور بہبود کیلئے جو کہ حکومت کے اولین ترجیحات میں شامل ہونا چاہے رقم میسر نہیں آتی۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ او ل اس وقت جمع شدہ گردشی قرضہ کا حجم تقریباً دفاعی بجٹ کے برابر ہے۔ باالفاظ دیگر اگر ہماری حکومت صرف توانائی کے شعبے میں ہونےوالے نقصانات کو ختم کر دے تو یہ سالانہ دفاعی بجٹ کے برابر ہو گا۔
پاکستان کی مسلح افواج دنیا کی چھٹی بڑی فوج ہے۔ لیکن ہمارے ہر ایک فوجی پر خرچ ہونے والی رقم دنیا میںسب سے کم ہے ۔ مثلا سعودی عرب میں 340000(تین لاکھ چالیس ہزار) ڈالر۔ بھارت 33000(تیتس ہزار )ڈالر مصر 18000(اٹھارہ ہزار )ڈالر امریکہ 460000(چار لاکھ ساٹھ ہزار) ڈالر اور پاکستان میں صرف 12000 (بارہ ہزار )ڈالر خرچ ہوتی ہے۔
آج اگر ہمارے دشمن جو ہمیں صفحہ ہستی سے مٹانے کے در پے ہیں اس بارے سوچ بھی نہیں سکتے تو وہ صرف ہماری مسلح افواج کی وجہ سے ہے۔ آئیں ہم سب ملکر اس عظیم ادارے کو مضبوظ کریں۔ ان افواہوں پر کان نہ دھریں۔

ای پیپر دی نیشن