دکھی لہجے والی پریس کانفرنس‘ نواز نثار رومانس کے منطقی انجام کی نشاند ہی

May 07, 2018

اسلام آباد (محمد نواز رضا۔ وقائع نگار خصوصی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما چودھری نثار علی خان کی پریس کانفرنس نے پارٹی کے قائد محمد نواز شریف اور چودھری نثار علی خان کے درمیان ’’رومانس‘‘ کے منطقی انجام کو پہنچنے کی نشاندہی کر دی ہے۔ دونوں کے درمیان 34 سالہ قریبی تعلق اب بوجھ بنتا جا رہا ہے۔ ہفتہ کو چودھری نثار علی خان نے جہاں دکھی لہجے میں پارٹی قیادت کی طرف سے اپنے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا ذکر کیا ہے وہاں پارٹی سے وابستگی برقرار رکھنے کا عندیہ دیا ہے۔ چودھری نثار علی خان نے میاں نواز شریف کے ارد گرد کچھ لوگوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے لیکن ایسا دکھائی دیتا ہے کہ میاں نواز شریف نے فی الحال انہیں پریس کانفرنس پر ردعمل کا اظہار کرنے سے روک دیا ہے۔ نواز شریف اور چودھری نثار علی خان کے درمیان یہ پہلی ناراضی نہیں۔ 34 سالہ سیاسی رفاقت میں بارہا ایسے مواقع آئے کہ دونوں کے درمیان شدید ’’ناراضی‘‘ پیدا ہوئی۔ کبھی نواز شریف نے چودھری نثار علی خان کو گلے لگا لیا کبھی دوستوں نے فاصلے ختم کرا دیئے۔ پہلی دونوں کے درمیان پائی جانے والی ناراضی ختم کرنے میں سرکردہ مسلم لیگی رہنما ناکام ہو گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگی اکابرین میں نواز شریف اور چودھری نثار علی خان کے درمیان پائی جانے والی ناراضی کے منفی اثرات پر پریشان دکھائی دیتے ہیں۔ نواز شریف نے بھی خاموشی اختیار کر رکھی ہے وہ اس موضوع پر کوئی بات نہیں کر رہے۔ چودھری نثار علی خان نے بین السطور یہ بھی بتا دیا ہے کہ ان کے ساتھ 45, 40 مسلم لیگی ارکان کا رابطہ ہے جن کو انہوں نے پارٹی سے وابستگی کا راستہ دکھایا۔ انہوں نے پارٹی قیادت کے ساتھ جن ایشوز پر اختلاف رائے کیا ہے اس کے ردعمل میں ان سے قطع تعلق کر لیا گیا لیکن پارٹی پر تنقید کرنے والوں کو سینے سے لگا لیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگی قیادت نے ایسا طرزعمل اختیار کر رکھا ہے جس سے شاکی ہوکر چودھری نثار علی خان علیحدگی کر لیں لیکن چودھری نثار علی خان اس بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ پارٹی کی قیادت پہل کرے۔انہوں نے اپنی پریس کانفرنس میں پارٹی کے قائد نواز شریف کو موجودہ بحران سے نکلنے کی راہ دکھائی ہے۔ ذرائع کے مطابق چودھری نثار علی خان کو مریم نواز کو پارٹی کی قیادت سونپنے کی مخالفت کرانے کے ’’جرم‘‘ میں نواز شریف سے دور کر دیا گیا ہے۔

مزیدخبریں