اس وقت بیرون ملکوں میں لگ بھگ آٹھ ملین پاکستانی مختلف حیثیتوں میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔اگرچہ وہ حصول روزگار کے لئے ہی گئے ہیں لیکن وہ ترسیلات زر میں اپنا بڑا حصہ ڈال کر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ بھی کرتے ہیں۔اورسیز پاکستانیوں کو بیرون ملک بہت سے مسائل کا سامنا ہوتا ہے خاص کر وہ ہم وطن جو اپنے اہل و عیال کے ساتھ رہ رہے ہوتے ہیں انہیں تو بہت سے مسائل کا سامنا ہوتا ہے جس میں بچوں کی تعلیم کا حصول ان کے لئے بہت بڑا مسلہ ہوتا ہے اس کے علاوہ سارے ہم وطنوں کو جن جن مسائل کا سامنا ہوتا ہے ان میں پاسپورٹوں کی تجدید کے علاوہ جب کبھی ان میں سے کسی کا انتقال ہو جاتا ہے تو میت کو پاکستان لانے کے لئے خاصی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔پہلے الیکشن کمشن انہیں ڈاک کے ذریعے ووٹ دینے کی سہولت مہیا کیا کرتا تھا اس طریقہ کارسے بہت کم ہم وطن استفادہ کرتے تھے لیکن تحریک انصاف کی حکومت نے ہم وطنوںکوانٹرنیٹ کے ذریعے ووٹنگ کی سہولت دینے کا فیصلہ کیا ہے اس سلسلے میں پارلیمانی امور کے لئے وزیراعظم کے مشیر اور اورسیز پاکستانیوں کے امور کے مشیر اور دیگر احکام کے درمیان اجلاس میں بیرون ملک ہم وطنوں کو انٹرنیٹ کے ذریعے ووٹ دینے کی سہولت جا ئزہ لیا گیا جس میں انٹرنیٹ کے ذریعے ووٹ کاسٹ کرنے کا عملی مظاہرہ بھی کیا گیا ۔اگرچہ اس سلسلے میںماضی کی حکومتوں نے بھی ہم وطنوں سے بہت سے وعدے کئے لیکن عملی طور پر وہ ان کے لئے کچھ نہیں کرسکیں۔لیکن انٹرنیٹ سے ووٹنگ کے ضمن میں ہونے والا اجلاس اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت بیرون ملک محنت مزدور ی کرنے والے ہم وطنوں کو بھی ووٹ دینے کی سہولت دینے میں سنجیدہ ہے۔اگر موجودہ حکومت انٹرنیٹ سے ووٹ دینے کی سہولت دینے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو بلاشبہ موجودہ حکومت اورسیز پاکستانیوں کی خدمت کرنے کے سلسلے میں تمام حکومتوں پر سبقت لے جائے گی۔اجلاس میں ہم وطنوں کو انٹرنیٹ سے ووٹ دینے کی سہولت دینے کا حتمی فیصلہ تو کر لیا گیا ہے لیکن اورسیز پاکستانیوں کے اس اہم معاملے کو بحث کے لئے قومی اسمبلی کے اجلاس میں بھی بھیجا جائے گا۔لہذا اسمبلی میں بھی اس کی منظوری میں ظاہری طور پر تو کوئی رکاوٹ نہیں دکھائی نہیں دیتی ہے لیکن حکومت کو غالبا اس سلسلے میں تمام جماعتوں کو بھی اعتماد میں لینا ہو گا۔اگر دیکھا جائے تو ووٹ ایک ایسی امانت ہے جس کے ذریعے چند ووٹ بھی ملک کی تقدیر بدل سکتے ہیں ووٹنگ سے ہی عوام کو اپنے اپنے نمائندوں کو منتخب کرنے کے مواقع ملتے ہیں ۔لہذا اگر حکومت بیرون ملک کام کرنے والوں کو انٹرنیٹ سے ووٹ دینے کی سہولت دینے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو یہ اورسیز پاکستانیوں کی بہت بڑی خدمت ہو گیااس طرح انہیں اپنے اپنے علاقوں میں اپنے نمائندے منتخب کرنے کا حق مل سکے گا۔ورنہ عام طور پر دوسرے ملکوں میں رہنے والے ہم وطنوں کی بہت کم تعداد ڈاک سے بیلٹ کی سہولت سے فائدہ اٹھاتی ہے۔لیکن اگر انٹرنیٹ کی سہولت کے بعد ہم وطن گھر بیٹھے بھی ووٹ کاسٹ کرسکیں گے۔اس طرح ماضی کے برعکس اورسیز پاکستانیوں کی بڑی تعداد ووٹ ڈال سکے گی۔انٹرنیٹ کے مقابلے میں ڈاک کے ذریعے ووٹ ڈالنے کا طریقہ کار اتنا موثر نہیں تھا لیکن انٹرنیٹ کی سہولت ملنے کے بعد ہم وطن آسانی سے اپنا ووٹ کاسٹ کرسکیں گے البتہ وہ ہم وطن جو ناخواندہ ہیں انہیں اس سہولت سے فائدہ اٹھانے میں مشکلات کا سامنا ضرور ہو گا لیکن اس مقصد کے لئے دوسرے میں ملکوں میں ہمارے سفارتخانے اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔عام طور پر ہمارے سفارتخانوں کی ٹیمیں بیرون ملک شہر بہ شہر جاکر اورسیز پاکستانیوں کے پاسپورٹوں کی تجدید، نئے پاسپورٹوں کا اجراء اور ہم وطنوں کے نومولود بچوں کا پاسپورٹ میں اندارج کرتی ہیں۔وہی ٹیمیں دوسرے شہروں میں جا کر ہم وطنوں کو انٹرنیٹ سے ووٹ دینے کے طریقہ کار سے بھی آگاہی کا فریضہ انجام دے سکتی ہیں۔اس وقت بیرون ملک خصوصا عرب امارات اور سعودی عرب میں ہم وطنوں کو تعلیم کے زیور سے روشنا س کرنے کے لئے سفارتخانوںنے بہت سے سکول اور کالج قائم کررکھے جہاں ایک محتاط اندازے کے مطابق کم ازکم پچاس ہزار بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔لہذا حکومت کو انٹرنیٹ ووٹنگ سے آگاہی کی مہم چلانے کے لئے بیرون ملک پاکستانی اسکولوں اور کالجوں کے اساتذہ کے علاوہ میٹرک اور کالج لیول کے بچوں کی خدمات بھی حاصل کی جا سکتی ہیں۔اگرچہ آئی ٹی کے اس دور میں کیمپوٹر تو ہر گھر میں ہوتا ہے لیکن وہ پاکستانی جو پڑھے لکھے ہوں گے انہیں انٹرنیٹ سے ووٹ ڈالنے میں کسی مشکل کا سامنا نہیں ہوگا لیکن وہ ہم وطن جو ناخواندہ ہوں گے انہیں اس نئی سہولت سے ووٹ دینے کے شعور سے آگاہی کے لئے بیرون ملکوں میں ہمارے سفارتخانوں کو آگاہی مہم چلانے کی ضرورت ہو گی ۔اس کے علاوہ پرنٹ اور الیکٹرناک میڈیا بھی آگاہی مہم میں مدد گار ثابت ہو سکتے ہیں لیکن اس تمام کام کے لئے بیرون ملکوں پاکستانی سفارتخانوں اور قونصیلٹ کو اپنا حصہ ڈالنا ہوگا تاکہ انٹرنیٹ کے ذریعے زیادہ سے زیادہ ہم وطن اپنے من پسند نمائندوں کو ووٹ دے سکیں۔اگر تحریک انصاف کی حکومت انٹرنیٹ کے ذریعے ہم وطنوں کو ووٹ ڈالنے کی سہولت دینے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو جہاں اس حکومت کو ہم وطنوں کو ووٹ دینے کی نئی سہولت دینے کا کریڈت ملے گا وہاں تحریک انصاف کی حکومت کے ووٹ بینک میں اضافے کا باعث بھی بنے گی۔ہم حکومت سے یہ بھی کہیں گے کہ وہ اورسیز
پاکستانیوں کو پی آئی اے ٹکٹوں میں بھی سبسڈی دے تاکہ زیادہ سے زیادہ پاکستانی قومی ائیر لائنز سے ہی سفر کریں اگر حکومت ٹکٹوں پر انہیں سبسڈی دیتی ہے جس کے بعد امید کی جا سکتی ہے کہ اورسیز پاکستانی کی بڑی تعداد دوسرے ملکوں کی ائیرلائنز کی بجائے قومی ایئر لائنز سے ہی سفر کریں گے۔جس کا فائدہ پی آئی اے کو بھی ہوگا۔