مکر می!اس و قت پوری دنیا میں کو رونا و ائر س سے متا ثر ہ افر اد کی تعداد 37لا کھ سے بھی تجا ویز کر چکی ہے جبکہ کورونا و ا ئر س سے مر نے والو ں کی تعداد ڈھا ئی لا کھ سے ز یا دہ ہو گئی ہے اسی صو رت حا ل کو مد نظر رکھتے ہو ئے د نیا کے کئی مما لک نے لا ک ڈ ا ئو ن کی پا لیسی کو اپنا یا ہے تا کہ اپنے شہر یو ں کی ز ند گی کو محفو ظ بنا یا جا سکے مگر دو سر ی طرف یہ لا ک ڈ ائو ن لمحہ فکر یہ بھی ہے ۔آ ج دنیا کو یہ احسا س ہو ر ہا ہے کہ لا ک ڈ ائو ن میں ز ند گی بسر کر نا کتنا مشکل ہے کتنی تکلیف ہو تی ہے جب ہم کسی جگہ آ جا نہیں سکتے ہیں گھر میں ہی قید ہو کر ر ہ جا تے ہیں ذرا سو چیں کہ مقبو ضہ کشمیر کے ان لو گو ں اور ان بچو ں کی کیا حالت ہو گی جو گھر سے با ہر نہیں جا سکتے ہیں ان کی د کا نیں اور سکو ل سب بند پڑے ہیں آ ج کشمیر میں لا ک ڈ ا ئو ن کو 276روز ہو چکے ہیں مگر کسی کو ان کی تکلیف کا ا حسا س نہیں ہو رہا ہے اور آ ج پو ری دنیا ہی لا ک ڈ ائو ن سے دو چا ر ہو چکی ہے۔ایسے حا لا ت میں پو ری دنیا کا یہ فر ض ہے کہ وہ کشمیر کی تکلیف کو دل سے محسو س کر یں اور مل کر کشمیر کی آزادی کے لئے جد و جہد کر یں ۔پا کستان کافی و قت سے کشمیر کی آ ز ادی کے لئے دنیا بھر میں آ واز بلندکر رہا ہے مگر یہ صر ف پا کستا ن کا فر ض نہیں ہے یہ پو ری دنیا کا فر ض ہے کہ ہم آ واز ہو کر مظلو م کشمیر یوں کی آ واز بنیں اوربھا ر ت سے کشمیر کی آ زادی کا مطا لبہ کر یں تب ہی مقبو ضہ کشمیر کے لو گ آ زاد فضا میں سا نس لے پا ئیں گے۔ (فر حا ن ایو ب لا ہور)