اسلام آباد( محمد نواز رضا/ وقائع نگار خصوصی/چوہدری شاہد اجمل/نامہ نگار) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر کے اجلاس میں پنجاب، سندھ اور بلوچستان نے ٹرین اور بس سروس کھولنے کی مخالفت کردی۔ جس کے باعث لاک ڈائون نرم کرنے کے بارے میں اتفاق رائے سے سفارشات تیار نہیں ہو سکیں، قومی رابطہ کمیٹی کی سفارشات کی منظوری کی صورت میں9 مئی 2020ء کے بعد لاک ڈائون نرم کئے جانے کا امکان ہے۔ این سی او سی کے اجلاس میں میں پیش کی گئی سفارشات کی روشنی میں لاک ڈاون میں نرمی، بین الصوبائی ٹرانسپورٹ کھولنے، تجارتی مراکز کو صبح 9 کے بعد شام 5بجے تک بند اور رات 8 سے 10 بجے تک کھولے جانے کی تجاویز منظور کی گئیں۔ ان تمام سفارشات پر قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا جائے گا جو وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت آج ہوگا، جس میں صوبائی وزرائے اعلیٰ، عسکری وسول اداروں کے اعلیٰ حکام شریک ہوں گے جبکہ وفاقی وزرا، معاونین خصوصی چیئرمین این ڈی ایم اے بھی شرکت کریں گے۔ بلوچستان پہلے لاک ڈائون کی مدت میں توسیع کر چکا ہے جب کہ سندھ نے بھی اپوزیشن لے لی ہے اور کہا کہ قومی رابطہ کمیٹی اتفاق رائے سے جو فیصلہ کرے گی اس پر عمل درآمد کرایا جائے گا این سی او سی کی طرف سے 10 ٹرینوں کا محدود ٹرین آپریشن شروع کرنے کی تجویز سامنے آئی ہے جبکہ وزیر ریلویز شیخ رشید نے 15 ٹرینیں چلانے کی سفارش کررکھی ہے ۔ اجلاس میں ملک بھر میں مقامی سطح پر ٹرانسپورٹ کھولنے کی سفارش کی گئی ہے اور کہا گیا کہ شہروں کے اندر ٹرانسپورٹ سروس کا آغاز اڈہ مالکان کی ذمے داری ہوگی۔اجلاس میں کہا گیا کہ اڈہ مالکان اور ٹرانسپورٹرز کورونا وائرس سے بچائو کے لئے ایس او پیز پر عمل درآمد یقینی بنائیں گے تجاویز کی منظوری کے بعد ملک بھر میں تجارتی مراکز 10مئی سے کھولے جانے کا امکان ہے۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر کی زیر صدارت نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے اجلاس میں لاک ڈائون میں نرمی اور آئندہ کی حکمت عملی بالخصوص 9 مئی کے بعد لاک ڈاؤن ختم کرنے یا اس میں توسیع کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس کے علاوہ تعمیراتی صنعت کی سہولیات میں اضافے کی تجویز اور اسلام آباد کے ہسپتالوں میں مخصوص او پی ڈیز کو فعال کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ انتظامیہ کو کرونا وائرس کے حوالے سے فلاحی سرگرمیوں میں رورل سپورٹ پروگرام میں رضاکاروں کو شامل کرنے اور وزیر اعظم ٹاسک فورس کی مدد سے تمام یونین کونسلوں تک رسائی ممکن بنانے کی ہدایت کی گئی۔ وفاقی وزیراطلاعات شبلی فراز کا کہنا تھا کہ نرمی پرصوبوں سے رائے لی جائیگی، وزیراعظم تمام فیصلوں میں اتفاق چاہتے ہیں، صرف احتیاط کرکے کرونا کے خلاف جنگ جیتی جاسکتی ہے۔ صنعتیں اور کاروبار کھولنے والوں کو ایس او پیز پر سختی سے عمل کرنا ہوگا۔ قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں چیئر مین این ڈی ایم اے اورمشیر صحت صورت حال پر بریفنگ دیں گے جبکہ لاک ڈاؤن نرم کرنے سے قبل ایس او پیز کی منظوری دی جائیگی اور عوام کیلئے عوامی مقامات پرفیس ماسک پہننا لازمی قراردیے جانے کا بھی امکان ہے۔ اجلاس کے بعد وزیراعظم عمران خان اہم فیصلوں پرقوم کواعتماد میں بھی لیں گے اجلاس میں اسلام آباد کے اسپتالوں میں مخصوص او پی ڈیز کو فعال کرنے کا فیصلہ کیا گیا وفاقی کابینہ پہلے ہی لاک ڈاؤن میں نرمی کی منظوری دے چکی ہے ، پنجاب حکومت لاک ڈاؤن میں نرمی کے حق میں ہے اور بلوچستان نے لاک ڈاؤن میں 19 مئی 2020ء تک توسیع کردی ہے جبکہ سندھ حکومت نے پہلے ہی پورے رمضان کے دوران صوبے میں لاک ڈاون کا نوٹیفیکیشن جاری کر رکھا ہے سندھ حکومت لاک ڈاؤن میں نرمی کے لیے وفاق کے فیصلے کی منتظر ہے۔ اندرون ملک پروازیں کھولنے کا بھی اصولی فیصلہ کیا گیا ہے۔ اتوار کو مکمل لاک ڈاؤن کیا جائیگا۔ جلسے جلوس کا اجازت نہیں ہوگی۔ وزارت داخلہ‘ علماء کرام اور مذہبی رہنماؤں سے رابطہ کیا جائیگا۔ پہلے سے بند صنعتیں اور سکول بند رکھے جائیں گے۔ شاپنگ سینٹرز‘ شاپنگ پلازہ‘ شادی ہال‘ ہوٹل، ریسٹورنٹ بند رکھے جائیں گے۔ دیہی علاقوں میں 10 مئی سے دکانیں کھولی جائیں گی۔ بڑے شاپنگ مالز کی بجائے چھوٹی دکانیں کھولی جائیں گی۔ عید سے متعلق دکانیں کھولنے کی اجازت دینے کی سفارش کی گئی ہے۔ پائپ ملز‘ الیکٹریکل کیبلز‘ سوئچ گیئر‘ سٹیل و ایلومینیم کی صنعتیں کھولنے کی سفارش کی گئی ہے۔ سینٹری‘ برتن بنانے‘ پینٹس‘ ہارڈویئر سٹورز کھولنے کی سفارش کی گئی ہے۔ صوبوں کی مخالفت پر ملک بھر میں تعلیمی ادارے یکم جون کے بعد بھی بند رکھنے کا فیصلہ کیا جانے کا امکان ہے۔ وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کی زیرصدارت بین الصوبائی وزرائے تعلیم کانفرنس منعقد کی گئی جس میں صوبائی وزراء تعلیم نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی، اجلاس میں ملک بھر کے تعلیمی ادارے یکم جون کے بعد بند رکھنے یا کھولنے کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اسی طرح سے بورڈ کے امتحانات کے انعقاد بارے بھی غوروخوض کیا گیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ تعلیمی نقصان کا حکومت کو احساس ہے مگر اپنے مستقبل کو کسی بھی وبا میں دھکیلنے کا بھی خوف ہے۔ حکومت ٹیلی سکول کے ذریعے تعلیمی نقصان کو پورا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ہم نے طلبا کی زندگیوں کو بھی محفوظ بنانا ہے، پہلی ترجیح بچوں کی زندگیاں ہیں۔ ذرائع کے مطابق کانفرنس میں پنجاب، بلوچستان اور سندھ نے یکم جون سے تعلیمی ادارے کھولنے کی مخالفت کی جبکہ خیبر پختونخوا نے یکم جون سے تعلیمی ادارے کھولنے کی حمایت کر دی۔ یکم جون سے تعلیمی ادارے کھولنے کے فیصلے کی مخالفت کرنے والے صوبوں نے سکولوں کے کھلنے سے کرونا کے تیزی سے پھیلا ئوکا خدشہ ظاہر کیا۔ دوسری جانب وزیر تعلیم پنجاب ڈاکٹر مرادراس نے بتایا کہ صوبے میں سکول کھولنے کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے بچوں اور اساتذہ کی صحت اور زندگیاں ہمارے لیے کلیدی اہمیت کی حامل ہیں۔ وزیر تعلیم پنجاب کا کہنا تھا کہ سکول کھولنے کے حوالے سے مشاورت کی جا رہی ہے حتمی فیصلہ ہوتے ہی آگاہ کیا جائے گا۔سندھ کے وزیر سعید غنی نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ صورتحال میں انٹر سٹی بسیں بھی بند رہنی چاہئیں۔ بلوچستان کے وزیر اطلاعات لیاقت شاہوانی نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ کچھ عرصے بازار بند رہنے سے ہسپتال ویران رہتے ہیں تو یہ گھاٹے کا سودا نہیں، ٹرینیں کھولنے سے مشکلات ہو سکتی ہیں۔