پنجاب اسمبلی : نقلی نوٹوں پر قائد اعظم کی تصویر نہ لگانے ، مقدس اوراق محفوظ بنانیکی قراردادیں منظور


لاہور( خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی اجلاس میں مقدس اوراق کو محفوظ کرنے اورنقلی نوٹوں پر قائداعظم کی تصویر نہ لگانے اور اسلامی تحریر پر پابندی کی قرارداد یںمنظور کرلی گئیں۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس ڈیڑھ گھنٹہ کی تاخیر سے سپیکر چوہدری پرویز الٰہی کی صدارت میں شروع ہوا۔ سپیکر چودھری پرویز الٰہی نے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ 45 بیڈ ہسپتال میں قیدیوں کیلئے سہولیات ناکافی، میں نے اپنے دور میں قیدیوں کا مینیو خود بنایا، اسکی کوالٹی وہ نہیں رہی جو بنائی تھی۔ 10 سالوں میں جیلوں میں کوئی کوالٹی بہتر نہیں ہوئی جو لمحہ فکریہ ہے، ایکسرے سٹی سکین بھی جیلوں کے ہسپتالوں میں نہیں ہورہا۔ چوہان صاحب جتنا عرصہ آپ وزیر ہیں قیدیوں کی میڈیکل صلاحیت میں اضافہ کر جائیں یہ کوئی مشکل کام نہیں۔ (ن) لیگ کے رکن محمد ارشد ملک نے  کہا کہ عام قیدیوں کے لئے کوئی سہولیات نہیں،1765 قیدیوں کیلئے 48 بیڈ کا ہسپتال ہے جو افسوسناک ہے۔ اللہ کرے پرویز الہی کا دور واپس آ جائے، ریاست نابینا کے دور سے آپکا دور اچھا تھا۔جیل عملے کا سٹاف انتہائی کم اور دو تین ہی ٹیسٹ جیل میں ہورہے ہیں۔طبی سہولیات ساہیوال جیل میں نہیں ہیں وہاں ڈبلیو ایم او ہے اور نہ ہی ہارٹ اور سکن کاسپیشلسٹ ہے، جواب میں صوبائی وزیرفیاض چوہان نے کہا کہ ساہیوال سنٹرل جیل کیلئے اڑتالیس  بیڈز پر مشتمل سترہ سو قیدیوں کیلئے ہے۔ہر جیل میں ایک میڈیکل آفیسراور ایک ڈسپنسر ہوتاہے اور ایمرجنسی میں ضلع کے سرکاری ہسپتال میں علاج ہوتاہے۔(ن) لیگ کے ممبر پنجاب اسمبلی ارشد ملک کا مزید کہنا تھا کہ 17 65 قیدیوں کیلئے صرف 48 بیڈر پر مشتمل ہسپتال ہے۔اگر ہسپتال میں دل کی تکلیف ہو جائے تو وہ کہا جائیں گئے۔جیل میں کوئی دل کا سپیشل ڈاکٹر نہیں ہے۔ساہیوال جیل میں قیدی طبی سہولیات سے محروم ہے۔ سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہی نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ سابق دور حکومت کے دس سالوں میں قیدیوں کی تعداد بڑی لیکن سہولیات کا فقدان رہا۔(ن) لیگ کے دور حکومت میں  قیدیوں کے حقوق پر توجہ نہیں دی گئی تھی۔جو ہم سب کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔ہماری حکومت میں قیدیوں کا طبی معائنہ تسلی بخش کیا جاتا تھا۔جیلوں قیدیوں کے میڈیکل نظام بہتر کرنے کا اللہ نے مجھے موقع دیا۔صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان نے جواب میں کہا کہ ساہیوال سینٹرل جیل میں تمام میڈیکل سہولیات موجود ہے۔ساہیوال سینٹرل جیل میں 48 بیڈز پر مشتمل ہے۔(ن) لیگ کی رکن کنول پرویز نے کہا کہ بریسٹ کینسر خواتین میں تیزی سے بڑھ رہاہے جو خواتین جیل کے باہر ہیں انہیں تو شعور نہیں تو جو جیل میں خواتین ہیں انہیں تو بالکل بھی نہیں پتہ، خواتین میں بریسٹ کینسر کے آگاہی کیلئے جیلوں میں انفارمیشن ڈیسک قائم کرنے چاہئیں جواب میں صوبائی وزیر نے ایوان کو یقین دھانی کرائی کہ بریسٹ کینسر کیلئے مشینری لگائیں گے اور ٹیسٹ کروائیں گے بریسٹ کینسر کی نشاندہی کر دی ہیاس پر عمل درآمد کریں گے۔سپیکرپرویز الٰہی نے کہا کہ بریسٹ کینسر کی پچاس تک فیصد نشاندہی ہوتی ہی نہیں جب تک ٹیسٹ نہیں ہوتے پتہ ہی نہیں چلتا کہ کس کہ خاتون کو بریسٹ کینسر ہیخواتین کا جیل میں ٹیسٹ کروائیں زیادہ خرچ نہیں ہوگاجو خاتون جیل میں آ گئی اس کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہو جاتی ہے۔پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں اسمبلی نے دی نور انٹرنیشنل یونیورسٹی لاہور ترمیمی بل 2021 کثرت رائے سے منظور کر لیا۔نجی یونیورسٹی کا ترمیمی بل مسلم لیگ ق کی رکن اسمبلی خدیجہ عمر نے پیش کیا۔مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی رانا محمد افضل نے پوائٹ آف آڈر پر ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سکولز بند ہے لیکن فیسںیں وصول کی جارہی ہے۔لوگوں کا جرم کیا کورونا سے پہلے ہی لوگ پریشان ہے۔بچے سکول جا نہیں رہے  پھر فیسیں کیوں وصول کی جارہی۔ملک میں کوئی حکومت نام کی کوئی چیز ہے۔کالج اور سکول بند ہونے کے باجود فیسیں وصول کی جا رہی ہیمتعدد بار اس کی نشاندی کی گئی لیکن کوئی عملدرآمد نہیں ہو رہا۔سکول کی فیس پرچی پر ٹرانسپورٹ چارجز بھی وصول کیے جا ریے۔پہلے بھی کہہ چکا ہوں حکومت اس پر نوٹس لے۔رکن اسمبلی شیخ علائو الدین نے ایوان میں گفتگو: کرتے ہوئے کہاکہ عوام کا کچھ نہیں کررہے صرف وقت ضائع کررہے ہیں ادھر آکر سوچنا پڑ جاتاہے کہ دفتر میں ہی بیٹھ کسی کا بھلا کر دیتے۔کہیں نہ کہیں تاریخ لکھی جارہی ہے اگر ادھر کوئی تحریک نہیں لانی ہوتی تو بتا دیا کریں۔میری آج کی قرارداد کو سمجھنے کیلئے سمجھدار چاہئیے۔باقاعدہ منصوبے سے عوام کو لوٹا جارہاہے بینکنگ کا پھیلائو جس طرح بڑھا ہے بیالیس سے ساٹھ ارب روپے کا منافع لے رہے ہیں۔ 12فیصد منافع بینک ریزیڈنس سے لے رہے ہیں یہ پاکستانیوں کا پیسہ ہے حکومت بتا دے بینک کامنافع کیوں بڑھایا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر کچھ نہ کیاگیا تو ملک زیرو سیونگ پر آجائے گا بھارت اب چوبیس فیصد پر ہے۔ملک محمد احمد خان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری گماشتے زمینداروں کے گھر پر گندم کے گوداموں کو سیل کررہے ہیں کسان کے پاس تین سو من گندم ہو تو گزارا کرنے کیلئے بھی کچھ چاہئیے۔یہ خلائی مخلوق قابض ہے اور گھروں میں جاکر گندم زبردستی اٹھائی جارہی ہے۔صوبائی وزیرچودھری ظہیر الدین نے کہا کہ وزیر خوراک موجود نہیں لیکن کہوں گا سوا من ایکڑکے حساب سے کسان کو بیج چاہئے ہوتاہے۔انتظامیہ کسی کو تکلیف نہ پہنچائے وزیر خوراک کو پیغام پہنچائوں گا۔کسان ریڑھ کی ہڈی ہے ان کی مشکلات کو بڑھانے کے بجائے کم کریں گے۔حکومتی رکن سردارشہاب الدین نے کہا کہ وزیر خوراک خدا کیلئے ایوان میں آئیں اگر پارلیمانی سیکرٹری بھی نہیں آئیں گے تو ایوان کی بے عزتی ہے  خدارا اس ہائوس کی بے حرمتی نہ کریں وزرا اور پارلیمانی سیکرٹری ایوان میں آئیں۔  مقدس اوراق کو محفوظ کرنے کے مطالبے کی قراردا مسلم لیگ (ق) کی رکن اسمبلی خدیجہ عمر نے پیش کی۔نقلی نوٹوں پر قائداعظم  کی تصویراور اسلامی تحریر پر پابندی کی قرارداد رکن اسمبلی مظفر علی شیخ پیش کی ۔ سعید اکبر نوانی نے گفتگو میں کہا کہ سپیکر ، لیڈر آف دی ہائوس اوراپوزیشن لیڈر ہائوس کا تقدس بحال رکھتے ہیں آخری سال کہا دیہاتوں سے اتنی گندم لیں جتنی وہ لینا چاہتے ہیں نوکروں اور پڑوسیوں کیلئے گندم کام آتی ہے۔جب بھی دیہاتوں سے گندم اٹھائی گئی تو بحران پیدا ہوا۔حکومت کی پالیسی سے ہوگا لوگ دیہاتوں سے گٹو اٹے سے گندم خریدیں گے اب بنے گا کیا؟ دیہاتی کبھی گندم سٹاک نہیں کرتا صرف بیج اپنے پاس رکھتا ہے، وقت گزر جائے گا لیکن یہ جو نظام اور ہاوس کا ستیا ناس ہورہاہے وہ افسوسناک ہے افسر اس لئے ایوان میں نہیں آتے کیونکہ انہیں پتہ ہے کچھ نہیں ہوناعوام کا حکومت پر جو بھروسہ ہوگا ایوان کی بے توقیری سے اعتماد اٹھ جائیگا۔ رانا محمد اقبال نے گفتگو میں کہا کہ اگر گندم اٹھانے کا وعدہ پورا نہ ہوا تو پھر چودھری ظہیر الدین صاحب کیا کریں گے۔ہماری حکومت میں افسر گیلری میں موجود ہوتے رہے ہمارے دور میں اگر کوئی افسر کسی ایم پی اے کا فون نہ سنتے تو انہیں ایوان میں پیش ہونا پڑتا تھا۔ شیخ علائو الدین نے کہا کہ پورے چھ ماہ حکومت نے کہا گندم امپورٹ کرنی پڑی اب حکومت بتائے ایکسپورٹ کی اجازت کس نے دی۔ہاٹ منی امپورٹ پر استعمال ہورہی ہے یہ پیسہ گیارہ فیصد گندم اور چینی کیلئے بھی استعمال ہورہی ہے۔ورلڈ بینک کو ڈالر دے رہے ہیں کسان کو اپنا پیسہ دینے کو تیار نہیں ہیں۔

ای پیپر دی نیشن