پاکستان میں سٹیٹس کو پر مبنی نظام اس قدر مضبوط اور طاقتور ہو چکا ہے کہ اس کو موجودہ مغربی انتخابی نظام کے ذریعے تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ موجود انتخابی نظام میں جو لوگ منتخب ہو کر اسمبلیوں میں پہنچتے ہیں وہ سٹیٹس کو کے حامی ہوتے ہیں۔ اس نظام میں کوئی سٹیٹس کو مخالف امیدوار کامیاب ہی نہیں ہو سکتا۔ پاکستان کے کلیدی نوعیت کے ریاستی ادارے اور سیاسی معاشی نظام ناکارہ اور مفلوج ہو چکا ہے۔ ان میں جوہری نوعیت کی تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔ پر امن انقلاب کا ایک تاریخی موقع ذوالفقار علی بھٹو نے گنوا دیا۔ طویل عرصے کے بعد آج ایک بار پھر معروضی حالات کے مطابق پر امن انقلاب کے لیے حالات سازگار ہوئے ہیں۔ تھری ایز 3A نے عمران خان کو مقبولیت کے عروج پر پہنچا دیا ہے-پاکستان کے نوجوانوں کی اکثریت ان کی فین بن چکی ہے اور وہ پر امن انقلاب برپا کر سکتے ہیں۔ عمران خان پاکستان کی آزادی خود مختاری سلامتی کو یقینی بنانے اور ریاست کو سامراجی شکنجے سے آزاد کرانے اور ریاست مدینہ تشکیل دینے کے لیے مشترکہ انقلابی ایجنڈے پر یونائیٹڈ فرنٹ بنائیں۔ نیک نیتی اور حب الوطنی کی بنیاد پر تشکیل دئیے گئے انقلابی ایجنڈے پر عمران خان کی قیادت میں جماعت اسلامی، تحریک لبیک، پاکستان، ڈاکٹر طاہر القادری کی پاکستان عوامی تحریک ،سندھ اور بلوچستان کی قوم پرست جماعتیں اور انقلابی مزدور کسان تنظیمیں متحد ہو سکتی ہیں۔پاکستان کی اینٹی سٹیٹس کو قوتیں متحد ہو کر اگر اسلام آباد میں دس لاکھ افراد نوجوان بزرگ خواتین اور بچے جمع کر لیں تو پر امن انقلاب برپا کیا جا سکتا ہے۔ پاک فوج اور پوری قوم کو انقلابی ایجنڈے سے یقین ہو جائے گا کہ پر امن انقلاب پاکستان کے قومی اور عوام کے اجتماعی مفاد میں لایا جا رہا ہے اس لیے ان کی جانب سے انقلاب کی مزاحمت نہیں ہوگی۔ انقلابی حکومت دو سال کے لیے تشکیل دی جائے۔ انقلابی حکومت سب سے پہلے کڑا احتساب کرے۔
سعودی فارمولے کے مطابق ہر شعبہ سے تعلق رکھنے والے ایسے تمام افراد کو نظر بند کیا جائے جن کے اثاثے ان کی قانونی آمدنی سے زیادہ ہوں۔ قومی لٹیروں سے ایک ماہ کے اندر لوٹی ہوئی دولت واپس لی جائے جو واپس نہ کرے اسے چین کے نظام کے مطابق سزائے موت دی جائے۔لوٹی گئی دولت واپس لے کر بیرونی قرضے واپس کیے جائیں تاکہ کھوکھلے نعروں کے بجائے عملی طور پر پاکستان کی آزادی اور خودمختاری کو واگزار کرایا جا سکے۔ انقلابی حکومت کڑے احتساب کے بعد نئے پاکستان کی تشکیل کے لیے جوہری اور انقلابی اصلاحات کرے-پولیس کو آزاد پروفیشنل اور عوام دوست بنایا جائے۔ اس ادارے میں سیاسی مداخلت مکمل طور پر ختم کر دی جائے اور تھانے علاقے کے معزز سینئر شہریوں کی نگرانی میں کام کریں۔
اشرافیہ کے سرمایہ دارانہ جاگیردارانہ نظام کو مکمل طور پر تبدیل کیا جائے-سینٹ اور خواتین کی 30 فیصد نشستوں کی طرح تمام اراکین اسمبلی کا انتخاب متناسب نمائندگی کی بنیاد پر کرایا جائے۔ امیدوار کی اہلیت متعین کی جائے۔ اراکین اسمبلی کی تنخواہیں اور مراعات کم کی جائیں۔ وزیراعظم کا انتخاب براہ راست ہو اور وہ قومی اسمبلی کے بجائے عوام کو جوابدہ ہو - اراکین اسمبلی اگر سمجھیں کہ وزیراعظم کو عوام کا اعتماد حاصل نہیں رہا تو وہ دو تہائی اکثریت سے قرارداد منظور کرکے وزیراعظم کو آئینی ریفرنڈم کے ذریعے عوام سے اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے کہ سکتے ہیں ۔ صوبوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے۔ بلدیاتی انتخابات قومی و صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کے ساتھ کروائے جائیں۔ مقامی حکومتوں کو مالی اور انتظامی طور پر با اختیار بنایا جائے۔ معاشی نظام کو قران کے سماجی اخلاقی اصولوں کے مطابق تشکیل دیا جائے۔ زرعی اصلاحات کی جائیں اور سود مکمل طور پر ختم کر دیا جائے۔ شہری جائیداد کی حد مقرر کی جائے۔ نوجوانوں کے لیے بے روزگاری الاؤنس یقینی بنایا جائے۔ قومی دولت کی تقسیم کو منصفانہ بنایا جائے۔ ہر شہری کو بلا امتیاز سماجی انصاف اور مساوی مواقع فراہم کیے جائیں۔انڈائریکٹ ٹیکس کم سے کم اور ڈائریکٹ ٹیکس زیادہ کیا جائے۔ بیوروکریسی کا نظام مکمل طور پر تبدیل کر دیا جائے۔ وی آئی پی کلچر اور پروٹوکول ختم کیا جائے۔ سرکاری ملازمین کو عوام کا خادم بنایا جائے۔ سرکاری بنگلوں اور بڑی گاڑیوں پر پابندی عائد کی جائے۔کسی افسر کو ایک ہفتے سے زیادہ سرکاری فائل اپنے پاس رکھنے کی اجازت نہ ہو۔عدالتی نظام کو مکمل طور پر بدل دیا جائے۔ ججوں کی نامزدگی جوڈیشل اپوائنٹمنٹ کمیشن کرے۔ نامزدگی کے لیے تحریری ٹیسٹ اور انٹرویو لیا جائے۔اہلیت کے علاوہ جج کی نیک نامی اور شہرت بھی دیکھی جائے۔ 80 فیصد جج لوئر جوڈیشری سے پرفارمینس کی بنیاد پر اور 20 فیصد سینئر وکلاء سے میرٹ پر لیے جائیں۔ مقدمات کی سماعت تین ماہ کے اندر مکمل کی جائے۔ چھوٹے مقدمات کے لیے ہر یونین کونسل میں جج قاضی یا ثالث نامزد کیا جائے۔ پاکستان کے نوجوانوں کو لازمی عسکری تربیت دی جائے تاکہ بتدریج دفاعی اخراجات کا بوجھ کم کیا جا سکے۔ انگریزوں کے آرمی ایکٹ میں ایسی تبدیلیاں کی جائیں جو مضبوط دفاع اور ادارے کو سیاست سے الگ رکھنے اور شفافیت کے لیے ضروری ہوں۔نئے نظام کے بارے میں سفارشات کتابوں اور سرکاری فائلوں میں موجود ہیں لہٰذا اس ضمن میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔
مسئلہ صرف یہ ہے کہ ان پر عملدرآمد یقینی کیسے بنایا جا سکے۔ اس کے لئے پر امن انقلاب انتہائی ضروری ہو چکا ہے۔ انقلابی کونسل جب اصلاحات کا پیکیج تیار کرلے تو اسے عوام کے سامنے پیش کیا جائے جو ریفرنڈم کے ذریعے اس کی منظوری دیں۔ اصلاحات کی تکمیل کے بعد پاکستان میں صاف اور شفاف انتخابات کرائے جائیں اور یہ انتخابات دستور ساز اسمبلی کے انتخابات ہوں۔ اراکین منتخب ہونے کے بعد اصلاحات کے پیکج کی روشنی میں پاکستان کے آئین میں مناسب ترامیم کرنے کے پابند ہوں۔
عمران خان اگر پر امن انقلاب پر آمادہ نہ ہوں اور ناکامی کے بعد ایک بار پھر ذاتی اور گروہی مصلحتوں کے لیے عوام کو دوبارہ انتخابی سیاسی گند اور دلدل میں لے جانے کی کوشش کریں تو دو سال کے لیے قومی حکومت بنا دی جائے جس میں اہل نیک نام محب الوطن عوام دوست افراد کو شامل کیا جائے۔ قومی حکومت احتساب اور اصلاحات کے بعد انتخابات کروائے ۔ پاکستان میں اس کے علاؤہ اور کوئی حل نہیں بچا ۔موجودہ نظام کے تحت بار بار ناکام تجربے کرنے سے پاکستان کی سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہوتے جا رہے ہیں۔ ریاستی ادارے وقار کھوتے جا رہے ہیں۔ پاکستان کے دشمن ملک اور ان کے اندرونی سہولت کار پاکستان کو اندر سے توڑنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ انگریزوں کا موجودہ پولیس بیوروکریسی سیاسی معاشی اور عدالتی نظام پاکستان کے اندرونی استحکام کے لیے خطرہ اور ترقی و خوشحالی میں رکاوٹ بن چکا ہے۔ موجودہ نظام کے تحت نئے انتخابات کرانے سے بدنام روایتی چہرے منتخب ہو کر ایک بار پھر اسمبلیوں میں پہنچ جائیں گے اور اپنے ذاتی گروہی سیاسی مفادات کے لیے پاکستان کو خانہ جنگی کا شکار کر دیں گے۔ ریاستی اداروں کے وقار کی بحالی کے لیے بھی اصلاحات لازم ہو چکی ہیں۔کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے:
قائد نے دی نجات غلامی سے قوم کو
ہے قوم اب غلام فرنگی نظام کی
پر امن انقلاب، احتساب، اصلاحات، انتخاب
May 07, 2022