ڈیپارٹمنٹ کرکٹ بحال کریں گے

محمد معین 
وفاقی وزیر برائے توانائی خرم دستگیر خان کہتے ہیں کہ سابق وزیراعظم عمران خان کے دور میں ملک کے مقبول ترین کھیل کرکٹ کو شدید نقصان پہنچا ہے، کرکٹرز بے روزگار ہوئے، کھیل کے میدانوں کو تالے لگ گئے، کرکٹرز معمولی ملازمتوں پر مجبور ہو گئے وہ کھیل جس نے عمران خان کو سب کچھ دیا سابق وزیراعظم عمران خان نے اس کھیل کو بھی تباہ کر دیا کرکٹرز پر جتنا ظلم عمران خان کے دور میں ہوا ہے تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ نئی حکومت کرکٹرز کے مسائل حل، محکمہ جاتی، علاقائی کرکٹ کو بحال اور کھیل ویران کیے گئے میدانوں کو پھر سے آباد کرے گی۔ کرکٹ بورڈ کے موجودہ چیئرمین رمیز راجہ محکمہ جاتی اور علاقائی کرکٹ کی بحالی کے حق میں نہیں ہیں وہ اپنے کپتان کے چھ ٹیموں کے ناکام منصوبے کے مطابق کرکٹ چلانا چاہتے ہیں۔ حکومت ملک میں نوجوانوں کے لیے کھیل کے مواقع پیدا کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کرے گی اور اس سلسلے میں کوئی رکاوٹیں پیدا کرنے والے عناصر کے ساتھ کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی۔ حکومت ملک میں صرف کرکٹ ہی نہیں دیگر کھیلوں کی ترقی اور فروغ کے لیے بھی اقدامات کرے گی۔ہمیں کرکٹرز کے معاشی مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے ڈیپارٹمنٹ کرکٹ کو بحال کرنا ہو گا۔ محکموں نے دہائیوں تک ملکی کرکٹ کے بڑے سپانسرز کے طور پر کردار ادا کیا لیکن عمران خان کی حکومت نے اس بہترین نظام کو ختم کر کے ایک ناکام نظام متعارف کروایا اور تین سال تک اس نظام پر کرکٹ بورڈ کے اربوں روپے خرچ ہو چکے ہیں لیکن ملک کو فائدہ نہیں ہو سکا۔ اب ناصرف نظام بلکہ کرکٹ بورڈ میں بھی تبدیلی ہونی چاہیے۔
پی سی بی گورننگ بورڈ کے سابق رکن محمد نعمان بٹ کہتے ہیں کہ وفاقی وزیر خرم دستگیر سے ملاقات میں تباہ حال ملکی کرکٹ کی بحالی کے حوالے سے بات چیت ہوئی ہے انہیں بتایا ہے کہ رمیز راجہ کو گھر بھیجے بغیر بہتری نہیں ہو سکتی۔ موجودہ چیئرمین سابق حکومت کے ناکام منصوبوں کے تسلسل کی خواہش رکھتے ہیں جبکہ دنیا دیکھ رہی ہے کہ وہ ایک ناکام نظام ہے۔ ملکی کرکٹ کو بچانا ہے تو نجم سیٹھی کو دوبارہ کرکٹ بورڈ کا چیئرمین بنانا پڑے گا۔ بورڈ میں تبدیلی کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ گذشتہ چار برس کے دوران کرکٹ بورڈ میں اہم عہدوں پر تقرریاں کرتے ہوئے میرٹ کی دھجیاں بکھیر دی گئیں کیا اگر یہ لوگ اہل ہوتے پاکستان کرکٹ کو مزید بہتر بناتے اس لیے موجودہ بورڈ کو مزید وقت دینا پاکستان کرکٹ کے ساتھ ناانصافی ہو گی۔ حکومت جلد از جلد فیصلہ کرے کہ آئندہ سیزن کن بنیادوں پر کھیلنا ہے ہم ایک اور سیزن اس چھ ٹیموں کے ناکام نظام کے ساتھ کھیل کر اپنی کرکٹ کو مزید خراب نہیں کرنا چاہتے۔ ملک بھر کے کرکٹرز، کرکٹ منتظمین کا مطالبہ ہے کہ دو ہزار چودہ کے آئین کی بحالی اور سابق حکومت کے کھیل دشمن فیصلوں کو فوری طور پر تبدیل کیا جائے۔ دو ہزار انیس میں قرارداد کوئٹہ کے وقت سے احسان مانی اور وسیم خان کے کھیل دشمن فیصلوں کے خلاف آواز بلند کرتا آ رہا ہوں اور اب یہ سلسلہ رمیز راجہ کے دور میں داخل ہو چکا ہے اس آمرانہ دور میں بھی کرکٹ کی بہتری کے لیے پابندیوں کر برداشت کیا ہے آج بھی ملکی کرکٹ کی بہتری کے لیے جدوجہد جاری ہے۔ ہمیں امید ہے کہ موجودہ حکومت جلد از جلد ملکی کرکٹ کے وسیع تر مفاد میں فیصلے کرتے ہوئے بورڈ میں جمہوریت کی بحالی کے لیے اقدامات کرے گی۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...