حضرت عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ اپنی سخاوت اوردریا دلی کے حوالے سے بہت مشہور ہیںایک بار آپ کا گزر مدینہ منورہ کے ایک باغ پر ہوا، آپ نے دیکھا کہ باغ کا رکھوالا حبشی غلام روٹی کھا رہا ہے پاس میں ایک کتا بیٹھا ہوا ہے، جب وہ غلام اپنے منہ میں روٹی کا لقمہ رکھتا توایک لقمہ بنا کر اس کتے کے سامنے بھی ڈال دیتا، حضرت عبداللہ اس منظر کو دیکھتے رہے، جب غلام کھانے سے فارغ ہوا تو آپ اس کے قریب تشریف لے گئے اوراس سے پوچھا : تم کس کے غلام ہو ؟ اس نے کہا : میں حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے ورثاء کا غلام ہوں، ا?پ نے فرمایا : میں نے تمہاری ایک عجیب وغریب بات دیکھی ہے ، اس نے پوچھا وہ کیا ، آپ نے فرمایا : جب تم ایک لقمہ تناول کرتے تھے ، تو ساتھ میں ایک لقمہ اس کتے کو بھی دیتے تھے، اس نے عرض کیا ،یہ کتاکئی سال سے باغ کی رکھوالی میں میرا ساتھی ہے ، اس لیے ضروری ہے کہ میں اسے کھانے میں بھی اپنا ساتھی ہی رکھوں، آپ نے فرمایا : کتے کے لیے تو اس سے کم درجہ کی کوئی چیز بھی بہت کافی تھی۔ غلام نے عرض کیا ، مجھے اللہ رب العزت سے غیر ت آتی ہے کہ میں کھاتا رہوں اورایک جاندار آنکھ مجھے دیکھتی رہے ، آپ اس غلام سے گفتگو کرکے واپس شہر آئے تو حضرت عثمان کے ورثاء سے ملے، اورفرمایا : میں اپنی ایک غرض سے تمہارے پاس آیا ہوں ، انہوں نے کہا، آپ ارشاد فرمائیںکہ کیا حکم ہے، آپ نے فرمایاکہ فلاں باغ میرے ہاتھ فروخت کردیجئے ورثاء نے کہا، وہ باغ جناب کی خدمت میں ہدیہ ہے اس کو بلا قیمت قبول فرمالیں، آپ نے فرمایا میں بغیر قیمت کے وہ باغ نہیں لینا چاہتا ، قیمت کا تعین ہوا اورمعاملہ طے پاگیا ، حضرت عبداللہ بن جعفر نے فرمایا : اس باغ میں جو غلام کام کرتا ہے میں اس کو بھی خریدنا چاہتا ہوں ، انہوںنے عذر کیا، وہ غلام پچپن سے ہمارے ہی پاس پلا بڑھا ہے اسکی جدائی ہمارے لیے شاق ہے مگر آپ نے اصرار کیا تو اس غلام کو بھی آپ کے ہاتھ فروخت کردیا گیا۔یہ سودا طے کرکے آپ باغ میں تشریف لے گئے اوراس غلام سے فرمایا : میں نے باغ کو اورتم کو خرید لیا ہے ، اس نے کہا : اللہ رب العزت آپ کو یہ خریداری مبارک کرے اورمزید خیروبرکت سے نوازے ، البتہ مجھے اپنے مالکوں سے جدائی کا بہت رنج ہوا ہے ، انھوںنے پچپن سے مجھے بڑے ہی پیار ومحبت سے پالا ہے، آپ نے فرمایا : میں تمہیں آزاد کرتا ہوں اوریہ باغ تمہاری نذر ہے۔ اس نے کہا : آپ گواہ رہیں یہ باغ میںنے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے وارثوں کے لیے وقف کردیا ہے۔ حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ اس غلام کی اس سخاوت پر میں بہت ہی حیران ہوا اوراسے برکت کی دعائیں دے کرواپس آگیا۔
انوکھا غلام
May 07, 2023