حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ ع ہ سے مروی ہے کہ حضور بی کریم ﷺ ے فرمایا : جب اللہ تعالیٰ کسی شخص سے محبت کرتا ہے تو جبریل امی سے فرماتا ہے کہ میں فلاں ب دے سے محبت کرتا ہوں تو آسما میں اس کی م ادی کر دی جاتی ہے پھرزمی والوں کے دل میں اس کی محبت ڈال دی جاتی ہے ۔ اور جب اللہ تعالیٰ کسی سے فرت کرتا ہے تو جبریل امی سے فرماتا ہے کہ میں فلاں شخص سے فرت کرتا ہوں تو آسما میں اس کی م ادی کر دی جاتی ہے اور پھر زمی والوں کے دل میں اس کی فرت ڈال دی جاتی ہے ۔ ( س ترمذی )ن
اس حدیث مبارکہ سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی محبت کا اظہار مخلوق کی محبت سے ہو گا اور اللہ تعالیٰ کی فرت کا اظہار بھی مخلوق کی فرت سے ہو گا ۔ د یا میں آواز خلق ہی قارہ خدا ہوتی ہے ۔
بھلا کہے جسے د یا اسے بھلا جا ون
زبا خلق کو قارئہ خدا جا ون
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی ع ہ سے مروی ہے کہ حضور بی کریم ﷺ ے فرمایا : قیامت کے د اللہ تعالیٰ ایک شخص سے فرمائے گا میں ے تجھ سے کھا ا ما گا تھا تو ے مجھے کھا ا ہیں کھلایا ۔ تو ب دہ عرض کرے گا اے میرے رب یہ کیسے ہو سکتاہے جبکہ مجھے تو کھا ا کھلاتا ہے اورساری مخلوق کو پال ے والا ہے ۔ اللہ فرمائے گا میرے فلاں ب دے ے تجھ سے کھا ا ما گا تو ے اسے کھا ا ہیں دیا اگر تو اسے کھا ا دے دیتا تو میرے پاس ہی پاتا ۔ پھر اللہ فرمائے گا میں ے تجھ سے پا ی ما گا تو ے مجھے پا ی ہیں دیا ۔ ب دے عرض کرے گا یا باری تعالیٰ میں تجھے پا ی کیسے پلاتا تو عالمی کا ر ب ہے ۔ تو اللہ فرمائے گا میرے فلاں ب دے ہیں تجھ سے پا ی ما گا تھا تو اگر اسے پا ی پلا دیتا تو میرے پاس اس کا اجر پاتا ۔ پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا اے میرے ب دے میں بیمار تھا تو ے میری عیادت ہیں کی تو ب دہ عرض کرے گا اے میرے مالک ومولا میں تیری عیادت کیسے کرتا تو ساری مخلوق کو شفا دی ے والا ہے ۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا میرا فلا ں ب دہ بیمار تھا اگر تو اس کی عیادت کرتا تو میرے پاس اس کو پاتا ۔ ( مس د اسحق ب راہویہ)ن
اس جہاں میں مخلوق کی صدا ہی اللہ تعالیٰ کی آواز ہوتی ہے جس سے خلق خدا بغیر کسی د یوی لالچ کے محبت کرے تو ا کی محبت دراصل اللہ تعالیٰ کی محبت کا ہی مظہر ہوتی ہے اور مخلوق کی فرت حقیقت میں اللہ تعالیٰ کی فرت کااظہار ہوتی ہے۔ن